جرمنی میں پناہ گزینوں کے لیے اب نقد رقم کے بجائے پیمنٹ کارڈ
12 اپریل 2024جرمن پارلیمنٹ نے آج جمعے کے روز سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے ادائیگی کارڈ متعارف کرانے کی قانون سازی کی منظوری دے دی۔ یہ ایک ایسا نظام ہے ، جس کا مقصد نقد ادا کیے جانے والے فوائد کو محدود کرنا اور تارکین وطن کے لیے ملک کو کم ُپرکشش بنانا ہے۔ چانسلر اولاف شولس اور جرمنی کی 16 ریاستوں کے گورنروں نے اصولی طور پر نومبر کے اوائل میں اس نظام کو متعارف کرانے پر اتفاق کیا تھا۔
لیکن حکومتی اتحاد نے اس بات پر اختلافات کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے تک کا وقت لیا کہ آیا مخصوص قانون سازی کی ضرورت ہے اور اس کی تفصیلات کیا ہونی چاہیے۔ اس بات چیت کے نتیجے میں بل کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں یا بنڈس ٹاگ میں بھاری اکثریت سے منظور کر لیا گیا۔
اس میں پناہ کے متلاشی افراد سے اپنے فوائد ایک کارڈ پر وصول کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جسے مقامی دکانوں اور خدمات میں ادائیگیوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ صرف محدود مقدار میں نقد رقم نکال سکیں گے اور جرمنی سے باہر رقم منتقل نہیں کر سکیں گے۔ اس کا مقصد تارکین وطن کو بیرون ملک خاندان اور دوستوں یا اسمگلروں کو رقم بھیجنے سے روکنا ہے۔
یہ قانون سازی مقامی حکام کو مختلف صورتوں میں پناہ کے متلاشی افراد کو استثنیٰ دینے اور ان افراد کے لیے نقد رقم کی وصولی کی حد مقرر کرنے سے متعلق فیصلہ کرنے کا اختیار فراہم کرتی ہے۔ جرمنی میں ہجرت کے حوالے سے رویہ سخت ہو گیا ہے کیونکہ یوکرین جنگ کی وجہ سے ہجرت کر کے آنے والوں اور سیاسی پناہ کی تلاش میں اس یورپی ملک کا رخ کرنے والوں کے لیے مقامی حکام کو رہائش کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے۔
جرمنی میں پناہ کے لیے درخواست دینے والے افراد کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں بڑھ گئی۔ پناہ کے متلاشیوں کی سب سے زیادہ تعداد شام سے آئی، اس کے بعد ترک اور افغان شہری سہر فہرست ہیں۔ جنوری میں جرمن قانون سازوں نے ایسی قانون کی بھی منظوری دی تھی، جس کا مقصد سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کی ملک بدری کو آسان بنانا تھا۔
ش ر ⁄ ع ت (اے پی)