جرمنی میں چھ مشتبہ چور گرفتار، سو کلوگرام جنگلی لہسن ضبط
5 فروری 2025
جرمن پولیس نے قیمتی جنگلی لہسن چرانے والے چھ مشتبہ چوروں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے سو کلوگرام جنگلی لہسن برآمد کر لیا۔ شہر لائپزگ کے مضافات میں جنگلی لہسن کی چوری کے واقعات پولیس کے لیے برسوں سے درد سر بنے ہوئے تھے۔
جنگلی لہسن کے پودے دیکھنے میں اس طرح کے ہوتے ہیں مگر اس تصویر میں نظر آنے والا لہسن ایک عام کھیت مین اگایا گیا تھاتصویر: Erich Teister/Zoonar/IMAGO
اشتہار
جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق صوبائی پولیس کو ایک بار پھر عام لہسن کے مقابلے میں مہنگے جنگلی لہسن کی چوری کے واقعات مصروف رکھے ہوئے ہیں۔ تاہم فرق یہ ہے کہ اس مرتبہ پولیس چھ مشتبہ چوروں کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہی۔
اشتہار
جنگلی لہسن عام لہسن سے مہنگا
عام لہسن کے مقابلے میں جنگلی لہسن قدرے زیادہ قیمتی ہوتا ہے اور یہ قدرتی ماحول بشمول محفوظ قدرتی خطے قرار دیے گئے قومی پارکوں میں اگتا ہے۔ پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے چھ مشتبہ چوروں کی عمریں 26 اور 39 سال کے درمیان ہیں اور ان سے ایک منظم گروہ کی صورت میں چوری کرنے کے الزام میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ان چھ ملزمان میں سے تین کو پولیس نے اس وقت گرفتار کیا، جب مشرقی جرمن صوبے سیکسنی میں ویرمزڈورف کے قریب پولیس نے معمول کی چیکنگ کے دوران ان کی گاڑی کو روکا، تو گاڑی سے لہسن کی تیز بو آ رہی تھی۔
جرمنی میں ایک محفوظ قدرتی علاقے میں اگے ہوئے جنگلی لہسن کے پودوں کی ایک تصویرتصویر: Peter Himmelhuber/Zoonar/picture alliance
پولیس نے ان تینوں افراد کو گاڑی سے اترنے کے لیے کہا اور معائنے سے انکشاف یہ ہوا کہ گاڑی میں کئی ایسے شاپنگ بیگ تھے، جن میں جنگلی لہسن کی پوتھیاں بھری ہوئی تھیں۔
ساتھ ہی گاڑی کی ڈگی سے پولیس کو ایسے زرعی آلات بھی مل گئے، جن کی مدد سے یہ جنگلی لہسن قدرتی ماحول میں لیکن کافی احتیاط سے زمین سے نکالا گیا تھا۔
تین ملزمان لائپزگ کے مضافات سے گرفتار
ویرمزڈورف کے نواح سے گرفتار کیے گئے تین مشتبہ چوروں سے کی گئی پوچھ کے نتیجے میں کچھ ہی دیر بعد پولیس نے ان کے تین دیگر ساتھیوں کو بھی صوبے سیکسنی کے شہر لائپزگ کے مضافات سے گرفتار کر لیا۔
اٹلی کے پارمیزان پنیر اور چلغوزے کے مغز کو ملا کر جنگلی لہسن سے تیار کردہ چٹنی سے بھرا شیشے کا ایک جارتصویر: F. Hecker/blickwinkel/picture alliance
بعد ازاں صوبائی پولیس نے بتایا کہ جنگلی لہسن کی چوری کے واقعات حکام کے لیے گزشتہ کئی برسوں سے درد سر بنے ہوئے تھے اور یہ ایک اچھی پیش رفت ہے کہ اب چھ مشتبہ ''لہسن چور‘‘ پکڑے گئے ہیں۔
پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق جنگلی لہسن چوری کرنے والے یہ ملزم محفوظ قدرتی علاقوں سے یہ قیمتی پودا زمین سے نکال کر اس کے پتے وہیں پھینک دیتے تھے اور بعد میں لہسن کی پوتھیاں کچھ ریستورانوں کے مالکان کو فروخت کر دیتے تھے، جو انہیں ''خصوصی اور صحت بخش قدرتی اجزا کے ساتھ کھانوں کی تیاری کے لیے‘‘ اپنے مینیو میں استعمال کرتے تھے۔
کافی زیادہ جرمن باشندے پھلوں اور سبزیوں میں بائیو پھل اور سبزیاں استعمال کرنے کو ترجیح دیتے ہیںتصویر: picture alliance / Zoonar
قدرتی علاقوں سے جنگلی لہسن کا حصول جرم کیوں؟
جرمنی میں جنگلی لہسن کی اس کے فطری ماحول میں پیداوار کا سیزن عام طور پر فروری کے اواخر میں شروع ہوتا ہے۔ ماضی میں پولیس چھوٹے چھوٹے گروپوں کی شکل میں کئی مرتبہ ایسے عام شہریوں کو روک بھی چکی ہے، جو قدرتی علاقوں میں جا کر وہاں سے لوٹتے ہوئے شوقیہ بنیادوں پر ایسے لہسن کے چند پودے ساتھ لے آتے ہیں۔
یورپی یونین کے رکن ملک جرمنی میں رائج تحفظ فطرت کے قوانین کے تحت کسی بھی محفوظ قرار دیے گئے خطے یا عام قدرتی علاقے سے کوئی پھل، پودا یا سبزی توڑ کر ساتھ لے جانا ممنوع ہے۔ خاص اقسام کے جنگلی پودوں کی حفاظت کے لیے تو یہ قوانین بہت سخت ہیں۔
روزانہ چقندر کھانا آپ کے لیے اچھا اور صحت بخش کیسے؟
انسانی جسم کو ایسے وٹامنز کی ضرورت ہوتی ہے جو نہ صرف مدافعتی نظام کو مضبوط بنائیں بلکہ توانائی بھی مہیا کریں۔ اسی لیے بے شمار وٹامنز اور پروٹینز سے بھرپور چقندر کو ایک صحت بخش خوراک سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/P. Williams
چقندر کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں
بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کے لیے چقندر کا استعمال انتہائی مفید خیال کیا جاتا ہے۔ نائٹریٹ سے مالا مال چقندر جسم میں خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے۔ امریکا میں نیشنل لائبریری آف میڈیسن کے ایک مطالعاتی جائزے کے مطابق روزانہ ایک کپ چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Guenther
امراض قلب کے لیے مفید
انسانی جسم کے لیے سرخ چقندر میں انتہائی اہم غذائی اجزاء شامل ہوتے ہیں، جیسے کہ وٹامن بی، فولاد، میگنیشیم اور پوٹاشیم وغیرہ۔ وٹامن بی خون میں کولیسٹرول کی سطح کو کم کرتا ہے اور اس سے دل کی بیماریوں سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/J. Pfeiffer
دماغی صلاحیت میں بہتری
چقندر میں شامل نائٹرک آکسائڈ انسانی دماغ کی رگوں میں خون کی روانی کو بہتر کرتا ہے۔ انسانوں کی بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ ساتھ جسم میں نائٹروجن آکسائیڈ تیار کرنے کی صلاحیت میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ سن 2010 کے ایک مطالعے کے مطابق نائٹریٹ سے بھرپور خوراک کا استعمال کرنے والے افراد زیادہ دھیان اور منظم طریقے سے اپنے کام انجام دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images/Larssen G.
کام کرنے کی صلاحیت میں اضافہ
دنیا بھر میں اسپورٹس ایتھلیٹس چقندر سے مستفید ہوتے ہیں۔ اس میں موجود نائٹریٹس جسم کو کام کرنے کے لیے توانائی فراہم کرتے ہیں۔ فزیالوجی کے ماہرین کے خیال میں ورزش سے پہلے چقندر کا جوس پینے سے جسمانی صلاحیت میں نمایاں طور پر بہتری لائی جاسکتی ہے۔
تصویر: Colourbox/O. Kriger
دائمی بیماریوں کے علاج کے لیے مفید
چقندر کا روزانہ استعمال انسانی جسم میں جگر کی کارکردگی کو مؤثر بنانے میں انتہائی معاون ثابت ہوسکتا ہے۔ چقندر میں شامل بائٹین سے جگر میں کولیسٹرول اور چربی کی مقدار کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ چقندر میں بیٹلینز نامی روغن کی اعلیٰ مقدار سوزش ختم کرنے والی خصوصیات کی بدولت دائمی بیماریوں کو قابو کرنے میں بھی معاون ہوتی ہے۔
تصویر: Imago/Westend61
ہاضمے کے لیے بھی مفید
چقندر ہاضمہ بہتر بنانے کے لیے بھی مفید ہے اور اس میں شامل فائبرز ہاضمے سے جڑی بیماریوں کو پیدا ہی نہیں ہونے دیتے۔ روزانہ ایک گلاس سرخ چقندر کا جوس قبض، بواسیر، آنتوں کی سوزش اور پیٹ اور انتڑیوں کی کئی دیگر بیماریوں کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔
تصویر: picture alliance/digifoodstock/CTK
6 تصاویر1 | 6
جہاں تک جنگلی لہسن کے پودے کا تعلق ہے، تو کوئی بھی عام آدمی کسی بھی قدرتی علاقے سے اس پودے کے محض چند پتے ہی ساتھ لا سکتا ہے۔ محفوظ قدرتی خطے قرار دیے گئے علاقوں سے ایسے کسی ایک بھی پودے یا اس کی پوتھی کو ساتھ لے جانا سختی سے ممنوع ہے۔
پولیس نے بتایا کہ چھ زیر حراست مشتبہ چوروں نے ایسے سینکڑوں پودے اکھاڑ کر ان کے پتے وہیں زمین پر پھینک دیے تھے اور ''قابل فروخت مگر غیر قانونی فصل‘‘ کے طور پر جنگلی لہسن کی ہزاروں پوتھیاں گاڑی میں رکھ کر لے جا رہے تھے کہ گرفتار کر لیے گئے۔
عام لہسن اور جنگلی لہسن میں ایک بڑا یہ ہوتا ہے کہ عام لہسن کی ایک پوتھی اس تیز بو والی سبزی کے بہت سے جووں پر مشتمل ہوتی ہے، جبکہ جنگلی لہسن کا 'بلب‘ یا پوتھی اس کے ایک ہی بڑے اور لمبوترے جوے پر مشتمل ہوتی ہے جبکہ اس کے پتے کئی طرح کی سلاد اور غذائیت سے بھرپور چٹنیاں بنانے کے کام آتے ہیں۔
م م / ع ا (ڈی پی اے، ڈی پی اے ای)
غذا، جو جسم کو زہریلے مواد سے نجات دلاتی ہے
فطرت نے کچھ پھل اور سبزیاں ایسی بھی ہیں جو انسانی جسم کو زہریلے مواد سے نجات اور ان کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے بچاتی ہیں۔ ایسی دس اشیائے خور و نوش پر اک نظر۔
تصویر: imago/Westend61
انگور
انگور میں بہت سے اہم اجزا ایسے ہیں جو انسانی جسم اور اعضا کی تطہیر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انگور اینٹی آکسیڈینٹ ہونے کے علاوہ کولیسٹرول کم کرنے اور خون کی تطہیر میں بھی ہماری مدد کرتے ہیں۔ لیکن بغیر بیجوں والے انگور کھانے میں احتیاط کریں، کیوں کہ ان میں چینی کی مقدار اوسط سے زیادہ ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arnold
ٹماٹر
ٹماٹر وٹامن سی اور اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور ہوتے ہیں۔ ٹماٹر انسانوں میں مدافعتی نظام مضبوط بناتے ہیں ٹماٹروں میں موجود وٹامن سی جگر سے پیدا ہونے والی رطوبت (انزائم) بڑھاتی ہے۔ نکوٹین، نائٹرسائیمائن جیسے فاسد مادوں کو بے اثر کرنے میں وٹامن سی کا کردار اہم ہے۔
تصویر: Fotolia/olly
لیموں
ٹماٹروں کی طرح لیموں میں بھی وٹامن سی کی بڑی مقدار موجود ہوتی ہے۔ لیموں معدے اور بڑی آنت کی صفائی میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Eisenhuth
اجوائن
اجوائن کے پتے اور بیج جسم کو فاسد مادوں سے پاک کرنے کے لیے بہترین قدرتی اینٹی آکسیڈینٹ ہیں۔ ان میں پائے جانے والے کچھ اجزا کو سرطان کا موجب بننے والے سیلز سے انسانی جسم کو بچاتے ہیں۔ اجوائن خاص طور پر تمباکو نوشی کے باعث جسم میں شامل مسموم مادوں کے خاتمے میں بھی مدد کرتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBroker/J. Hubatka
مارچوبہ (سپارگیل، اسپاراگس)
مارچوبہ کو جرمن زبان مین سپارگیل اور انگریزی مین اسپاراگس کہتے ہیں۔ جرمن شہری اسے شوق سے کھاتے ہیں اور اسے انسانی جسم اور اعضا کے لیے بہترین اینٹی آکسیڈینٹ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Dedert
سیب
انگریزی زبان کا محاورہ ہے کہ ایک دن میں ایک سیب، ڈاکٹروں کو دور رکھتا ہے۔ لذت سے بھرپور سیب عام انسانوں کو مرغوب ہوتے ہیں لیکن یہ ثابت شدہ ہے کہ انسانی معدہ اور آنتیں بھی سیب کو پسند کرتی ہیں۔ سیب خون کو فاسد مادوں سے بھی پاک کرتا ہے۔
تصویر: imago/Westend61
پیاز
پیاز میں موجود سلفر انسانی آنتوں کو صحت مند بناتا ہے اور جسم سے فاسد مادے ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ پیاز ہمارے جگر کے لیے بھی مفید ہے، اور جگر ہی خون کو زہریلے اور فاسد مادوں سے بچاتا ہے۔
تصویر: Colourbox
انار
جگر کی مجموعی صلاحیت کو بہتر بنانے میں انار نہایت اہم خیال کیا جاتا ہے۔ یہ کہنا بھی غلط نہ ہو گا کہ انار جگر کے لیے ایک طرح سے ویسے ہی معاون سے جیسے گاڑی کے لیے ایندھن۔
تصویر: Fotolia/Andriy Goncharenko
ہلدی
ہلدی جنوبی ایشیا میں ہزاروں برسوں سے دوا کے طور پر استعمال کی جا رہی ہے اور اب سائنسی طور پر اس کی افادیت ثابت ہو چکی ہے۔ کئی نظام انہضام اور کئی دیگر فوائد کے علاوہ ہلدی ایک بہترین اینٹی آکسیڈینٹ بھی ہے۔ اسے قدیمی اینٹی بائیوٹکس بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Arco Images GmbH
لہسن
لہسن خاص طور پر انسانی آنتوں اور خون کو خطرناک بیکٹیریا اور وائرس سے محفوظ رکھنے میں معاون ہے۔ لہسن میں موجود اینٹی آکسیڈینٹ انسانی اعضا کو فاسد اور زہریلے مواد سے بھی بچاتا ہے۔