1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتجرمنی

جرمنی میں ڈپریشن کا بڑھتا ہوا مسئلہ

4 جون 2022

جرمنی جیسے ترقی یافتہ ملک میں پچاس لاکھ سے زائد افراد کو ہر سال ڈپریشن کے علاج کی ضرورت رہتی ہے۔ سالانہ تقریباً 10 ہزار خودکشی کے واقعات میں سے زیادہ تر کا تعلق ڈپریشن سے ہوتا ہے۔

Symbolbild Isolation
تصویر: Fabian Sommer/dpa/picture alliance

جرمن ڈپریشن لیگ (ڈی ڈی ایل)  نے شدید نفسیاتی و ذہنی بیماریوں میں مبتلا لوگوں کے لیے علاج کی سہولیات میں اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈی ڈی ایل کی چیئرمین والٹراؤڈ رنکے نے ہفتے کے روز فرینکفرٹ میں ڈپریشن کے مریضوں سے متعلق کانگریس میں بتایا کہ جرمنی میں ڈپریشن میں مبتلا افراد کو علاج کے لیے جگہ حاصل کرنے میں اوسطاً 22 ہفتے انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ڈی ڈی ایل نے اس کانگریس کا اہتمام 'جرمن ڈپریشن ایڈ اینڈ سوسائیڈ پریوینشن فاؤنڈیشن‘ کے ساتھ مل کر کیا تھا۔

حکومت سے وسیع اقدامات کا مطالبہ

رنکے کے مطابق ماہرین نے ایک کھلے خط میں وفاقی حکومت سے اس 'قابو میں نہ آنے والی صورتحال‘ کو بدلنے کے لیے وسیع تر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔

ماہرین کے مطابق حالیہ برسوں میں اس موضوع کے بارے میں بیداری میں اضافہ ہوا ہے، ''لیکن ابھی بھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے، تاکہ ڈپریشن کو بھی کسی بھی دوسری بیماری کی طرح اہم اور بڑا سماجی مسئلہ سمجھا جائے۔‘‘

رنکے کا کہنا تھا کہ حکومت کو اضافی تھیراپی سینٹر کھولنا ہوں گے۔ ان کے مطابق علاج گاہوں  کی کافی تعداد ایک اہم قدم ہو گا کیونکہ جرمنی میں ہر سال تقریباً 10 ہزار خودکشی کے واقعات میں سے زیادہ تر کا تعلق ڈپریشن سے ہوتا ہے۔

یورپی یونین کے ممالک میں ذہنی علاج کا فقدان خود کشیوں کا سبب

فاؤنڈیشن کے چیئرمین اُلریش ہیگرل کے مطابق جرمنی میں پچاس لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن سے متاثر ہیں، جنہیں ہر سال علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

ان کے مطابق سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ بہت سے لوگوں کو ڈپریشن کے بارے میں غلط فہمی ہوتی ہے۔ اس ماہر نفسیات کا کہنا تھا کہ ڈپریشن اپنی ذات کے اندر ایک بیماری ہے ناکہ اسے 'زندگی کے حالات کا ردعمل‘ سمجھا جائے۔

اندازوں کے مطابق کرونا وباء کی وجہ سے جرمنی میں ڈپریشن کے شکار بیس لاکھ افراد کی حالت پہلے سے مزید بگڑ چکی ہے۔ اس کی وجوہات یہ ہیں کہ طبی دیکھ بھال کا معیار گر گیا ہے اور اس سے نمٹنے کے معاون اقدامات ،جیسے کہ سیلف ہیلپ یا کھیلوں کے گروپس طویل عرصے سے فعال نہیں ہوئے ہیں۔

اس کانفرنس کا موٹو 'متاثرین کو آواز فراہم کرنا اور زندگی کی طرف واپسی‘ رکھا گیا تھا۔ ایک ہزار ماہرین نفسیات اور محققین کے ساتھ ساتھ اس کانفرنس میں مشہور شخصیات بھی شریک ہوئیں۔

ا ا / ش ح (کے این اے، ڈی پی اے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں