جرمنی کے جنوب مغربی علاقوں میں آج کل کارنیوال منانے کا موسم ہے۔ مگر طرح طرح کے روپ بدل کر جشن منانے کے پیچھے اصل کہانی کیا ہے؟
اشتہار
رومن دور میں دریائے رائن کے کنارے بسنے والے افراد موسم بہار کے آغاز پر انگوروں کے دیوتا ڈیونیسس کے اعزاز میں جشن مناتے تھے۔ دریائے رائن کے کنارے انگوروں کے باغات آج بھی ہیں، جن سے وائن تیار کی جاتی ہے۔
اس تہوار کے موقع پر لوگوں کو اجازت ہوتی تھی کہ وہ شراب پئیں اور موج مستی کریں۔ جشن کے دنوں کے دوران انہیں مکمل آزادی حاصل ہوتی تھی اور وہ بلاخوف و خطر حکام پر بھی تنقید کر سکتے تھے۔ ان میں سے کچھ روایات آج بھی اس خطے میں جاری و ساری ہیں۔
جرمنی میں کارنیوال، سال کا پانچواں موسم
دریائے رائن کے کنارے آباد کوبلینز، مائنز، بون، کولون اور ڈسلڈورف جیسے شہروں میں کارنیوال کا اہتمام قابل دید ہوتا ہے۔ کارنیوال کی کئی روزہ تقریبات میں ’پیر‘ سب سے اہم دن ہوتا ہے۔ اسے ’روز منڈے‘ یعنی ’گلابی پیر‘ کہتے ہیں۔
تصویر: DW/H. Kaschel
بوسہ کارنیوال کا لازمی حصہ
کارنیوال میں ہر چیز کی آزادی ہوتی ہے، بس اُس میں انوکھا پن ہونا چاہیے۔ اس موقع پر لوگ عجیب و غریب شکلیں اور حلیے بناتے ہیں اور رنگا رنگ بھڑکیلے ملبوسات پہنتے ہیں۔ اس تصویر میں دو خواتین دکھاوے کے طور پر بوس و کنار میں مصروف ہیں۔ اکثر لوگ اپنے رخسار پر ’’کِس مِی‘‘ بھی لکھتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R.Vennenbernd
کارنیوال کا آغاز
ہر سال کارنیوال کی تقریبات کا آغاز نومبر کی گیارہ تاریخ کو گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر ہوتا ہے۔ کارنیوال کو جرمنی میں سال کا ’پانچواں موسم‘ کہا جاتا ہے۔ پانچواں موسم محبّت کا، رنگوں کا، اور رقص و سرور کا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
ڈونلڈ ٹرمپ بھی کارنیوال میں شامل
کولون میں ’روزن مونٹاگ‘ یا ’گلابی پیر‘ کے دن کی پریڈ کے دوران نکالے جانے والے فلوٹس کے ذریعے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا۔ اس تصویر میں ایک شخص ٹرمپ کا روپ دھارے جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کارنیوال اور ’ژیکن‘
جرمنی میں مختلف شکلیں بنا کر کارنیوال کے جلوسوں میں شرکت کرنے والوں کو ژیکن کہا جاتا ہے۔ روز منڈے کے دن کارنیوال کا سب سے بڑا جلوس کولون میں نکالا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O.Berg
سخت حفاظتی انتظامات
جرمنی میں آج گلابی پیر کے دن کارنیوال کے سب سے بڑے جلوس کولون، ڈسلڈورف اور مائنز میں نکالے جا رہے ہیں، جن میں لاکھوں افراد شریک ہیں۔ اس موقع پر سلامتی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ ان شہروں میں کارنیوال پریڈ کے دوران ٹرکوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
معروف شخصیات پر تنقید
جرمنی میں کارنیوال کے سینکڑوں جلوسوں میں شامل لاکھوں لوگ رنگا رنگ لباس پہن کر اور طرح طرح کے بہروپ بنا کر خوشیاں مناتے ہیں۔ ان جلوسوں میں سیاستدانوں اور مشہور شخصیات کو کارٹونوں اور طنز ومزاح کا موضوع بنایا جاتا ہے اور فلوٹس نکالے جاتے ہیں۔ اس تصویر میں چانسلر میرکل کے پیچھے ان کے حریف مارٹن شلس دکھائی دے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
موج مستی کا تہوار
جمعرات تئیس فروری کو گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر شروع ہونے والے اس فیسٹیول کے دوران شاہراہوں پر پارٹیوں کا اہتمام کیا گیا۔ تقریبات کے دوران جرمن باشندے رنگ برنگے ملبوسات زیب تن کر کے رقص کرتے، موسیقی سنتے اور شراب نوشی کرتے ہوئے جشن مناتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O.Berg
دو صوبے سب سے آگے
کارنیوال منانے کے حوالے سے جرمنی کے دو صوبے خاص طور پر باقی تمام وفاقی صوبوں سے سب سے آگے ہیں۔ ان میں سے ایک سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا ہے اور دوسرا رائن لینڈ پلاٹینیٹ۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F.v. Erichsen
خواتین کا دن
ہر سال کارنیوال سے پہلے آنے والی جمعرات کو خواتین کا کارنیوال منایا جاتا ہے، جسے ’وائبر فاسٹ ناخٹ‘ کہتے ہیں۔ اس روز خواتین کی جانب سے مردوں کی ٹائیاں کاٹنے کا رواج بھی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. von Erichsen
بہار کی پریو، جاگ جاؤ!
جنوبی جرمنی کے علاقے کاروینڈل میں کارنیوال کی ایک روایت یہ بھی ہے کہ گائیوں کی گھنٹیوں اور اسی طرح کی دوسری چیزوں کو استعمال کرتے ہوئے موسمِ بہار کی پریوں کو جگایا جاتا ہے۔ لوگ شوخ اور بھڑکیلے رنگوں والے ملبوسات پہنے اور عجیب و غریب بہروپ بھرے ’مِٹن والڈ‘ نامی جنگل میں سے اچھلتے کودتے گزرتے ہوئے موسمِ بہار کو بلاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/P. Guelland
الاف
گیارہ بج کر گیارہ منٹ پر سرکاری طور پر کارنیوال کے آغاز کے اعلان کے ساتھ ہی پورا شہر ’کولون الاف‘ یعنی کولون زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gentsch
مٹھائیاں نچھاور کرنے کی روایت
فلوٹس کے ذریعے ان جلوسوں کے دوران راستے میں کھڑے لاکھوں افراد پر ٹافیاں، چاکلیٹس، پھول اور دیگر تحائف نچھاور کیے جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Kaiser
12 تصاویر1 | 12
روزے سے قبل کی رات
جب دریائے رائن کے آس پاس کے علاقوں میں کیتھولک عقیدہ پھیلا، تو اس کے ساتھ ہی یہ قدیمی تہوار بھی مسیحی کیلنڈر کا حصہ بن گیا۔ بعد میں یہ تہوار باقاعدہ طور پر 'کارنیوال‘ کہلایا جانے لگا۔
کارنیوال کا یہ تہوار ایسٹر سے ٹھیک چھ ہفتے پہلے منعقد ہوتا ہے جب کہ اس کا اختتام مسیحیوں کے روزوں کے ایام شروع ہونے سے پہلے ہوتا ہے۔ بعض علاقوں میں اسے 'فاسٹ ناخٹ‘ یا 'روزے سے قبل کی رات‘ پکارا جاتا ہے۔
مسیحی کلیسا کے مطابق ایسٹر سے چالیس روز قبل لوگوں کو خواہ مہ خواہ کی گفتگو، بھاری خوراک اور شراب نوشی سے پرہیز کرنا ہوتا ہے۔ اس روایت کے ذریعے یسوع مسیح کو یاد کیا جاتا ہے۔
’کولون کارنیوال‘ کی تیاریاں عروج پر
01:11
مگر اس سے قبل کہ پرہیز کے یہ ہفتے شروع ہوں، بہت سے مسیحی جشن منانا اور موج مستی کرنا چاہتے ہیں۔ اسی لیے اس تہوار کے وقت خوراک اور شراب کا کھل کر استعمال کیا جاتا ہے اور ساتھ ہی گوشت کھانے کا بھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 'کارنیوال' لاطینی زبان کے لفظ کارنیس سے ماخوذ ہے، جس کے مطلب گوشت ہے۔
عجیب بات یہ ہے کہ ایسٹر سے کچھ ہفتے قبل منائے جانے والے کارنیوال کو کیتھولک چرچ کسی نہ کسی حد تک برداشت کرتا آیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تہوار زیادہ تر کیتھولک اکثریت والے جرمن علاقوں میں منایا جاتا ہے۔ مائنز، کولون اور ڈوسلڈورف جیسے جرمن شہروں میں یہ ایک منفرد سالانہ تہوار ہے۔