1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجرمنی

جرمنی میں کرسمس مارکیٹ پر حملے میں دو افراد ہلاک، ساٹھ زخمی

20 دسمبر 2024

جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے شہر ماگڈےبرگ میں ایک مشتبہ سعودی ڈاکٹر نے اپنی کار ایک کرسمس مارکیٹ کے ہجوم پر چڑھا دی۔ اس حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور ساٹھ زخمی ہو گئے جبکہ پولیس نے مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا۔

پولیس اور طبی امدادی کارکن جائے وقوعہ پر
پولیس اور طبی امدادی کارکن جائے وقوعہ پرتصویر: Dörthe Hein/picture alliance/dpa/dpa-Zentralbild

جرمنی کے مشرقی صوبوں میں سے ایک سیکسنی انہالٹ کے دارالحکومت ماگڈےبرگ میں جمعہ بیس دسمبر کی رات ایک شخص نے ایک کرسمس مارکیٹ کے ہجوم پر اپنی کار چڑھا دی۔

فوری طور پر امدادی کارکنوں نے درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔ بعد میں تاہم پولیس اور ریسکیو کارکنوں نے بتایا کہ اس حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 60 دیگر زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں ایک چھوٹا بچہ بھی شامل ہے۔

جرمنی: 'دہشت گردی' کے شبے میں عراقی باشندہ ملک بدر

اس واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں اور امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد فوراﹰ موقع پر پہنچ گئی تھی جبکہ متعلقہ کرسمس مارکیٹ کو، جہاں اس وقت مہمانوں کا ہجوم تھا، فوری طور پر خالی کرا کے بند کر دیا گیا۔

اس واقعے کے بعد پولیس اہلکاروں اور امدادی کارکنوں کی بڑی تعداد فوراﹰ موقع پر پہنچ گئی تھیتصویر: Dörthe Hein/picture alliance/dpa/dpa-Zentralbild

واقعے کی حملے کے طور پر چھان بین

ماگڈےبرگ میں ایمرجنسی سروسز کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس واقعے کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے حکام اسے شروع سے ہی ایک 'حملہ‘ قرار دے رہے تھے۔ بعد میں تاہم جرمنی کے مشرق اور ملک کے تقریباﹰ وسط میں واقع اس وفاقی صوبے کے دارالحکومت ماگڈےبرگ میں حکام نے باقاعدہ طور پر کہہ بھی دیا کہ اس واقعے کی ایک ''مشتبہ حملے‘‘ ہی کے طور پر تفتیش کی جا رہی ہے۔

ریاستی حکومت کے ترجمان ماتھایس شُپے نے نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ ''ایک حملہ‘‘ تھا۔ اسی طرح ماگڈےبرگ شہر کی مقامی حکومت کے ترجمان میشائل رائف نے بھی کہا، ''یہ ایک حملہ ہے، جو شہر کی ایک کرسمس مارکیٹ پر کیا گیا۔‘‘

پولیس نے کرسمس مارکیٹ کو جانے والی سڑکیں فوراً بند کر دی تھیں اور مارکیٹ بھی خالی کرا لی تھیتصویر: Heiko Rebsch/picture alliance/dpa

زیر حراست مشتبہ ڈرائیور ایک سعودی ڈاکٹر

وسطی جرمنی کے پبلک براڈکاسٹر ایم ڈی آر نے اس واقعے کے کچھ دیر بعد بتایا کہ ماگڈےبرگ کی پولیس کے مطابق ہجوم پر چڑھا دی جانے والی گاڑی کا مشتبہ ڈرائیور زندہ ہے اور اس وقت پولیس کی حراست میں ہے۔

عینی شاہدین نے جرمن نشریاتی ادارے ایم ڈی آر کو بتایا کہ اس واقعے میں کار کے ڈرائیور نے شہر کے ٹاؤن ہال کی سمت میں اپنی گاڑی دانستہ طور پر اور تیز رفتاری سے کرسمس مارکیٹ میں عام شائقین کے ہجوم پر چڑھا دی۔

کیا جرمنی کو ’مذہبی شدت پسندی‘ سے خطرہ ہے؟

نیوز ایجنسی روئٹرز نے سیکسنی انہالٹ کے وزیر اعلیٰ رائنر ہازےلوف کے جرمن ٹیلی ویژن این ٹی وی کو دیے گئے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس واقعے کا مشتبہ ملزم عام لوگوں پر چڑھا دی گئی گاڑی کا ڈرائیور ایک سعودی ڈاکٹر ہے، جس کی عمر 50 سال ہے اور جو 2006ء میں جرمنی آیا تھا۔

صوبائی وزیر اعلیٰ نے تصدیق کی کہ اس حملے میں جمعے کی رات دس بجے تک دو افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد 60 تھی۔

سیکسنی انہالٹ کے وزیر اعلیٰ رائنر ہازےلوفتصویر: CHRISTIAN MANG/REUTERS

ماگڈےبرگ جرمنی کے قدیم ترین شہروں میں سے ایک

اس واقعے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح شہر کے وسط میں ٹاؤن ہال کے پاس پولیس اور ریسکیو سروس کی گاڑیوں کا بہت زیادہ رش تھا اور بہت سے طبی کارکن امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے۔

جرمنی کا خصوصی انسداد دہشت گردی نیٹ ورک دہشت گردانہ حملے روکتا ہے؟

ماگڈےبرگ کا شمار جرمنی کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، جس کی تاریخ تقریباﹰ 1200 سال پرانی ہے۔

یہ شہر وفاقی دارالحکومت برلن سے مغرب کی طرف تقریباﹰ 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور اس کی آبادی قریب دو لاکھ 37 ہزار بنتی ہے۔

جرمنی میں کرسمس مارکیٹوں کی سکیورٹی سے متعلق تشویش

02:30

This browser does not support the video element.

آٹھ سال پہلے برلن میں کیا گیا حملہ

جرمنی میں آٹھ سال پہلے تقریباﹰ انہی دنوں میں برلن میں بھی ایک پرہجوم کرسمس مارکیٹ پر ایک بڑا حملہ کیا گیا تھا، جس میں  12 افراد ہلاک اور درجنوں دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

یہ حملہ ایک ٹرک کے ذریعے انیس عامری نامی اور تیونس سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے تارک وطن نے کیا تھا، جس کی جرمنی میں پناہ کی درخواست مسترد ہو گئی تھی۔

جرمنی میں پہلی مرتبہ دہشت گردی کے شکار افراد کی یاد میں قومی دن

بعد میں انیس عامری کے مذہبی عسکریت پسندانہ سوچ کا حامل ہونے کی تصدیق ہو گئی تھی اور اس بات کی بھی کہ اس نے یہ حملہ دہشت گرد تنظیم 'اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے ساتھ اپنی ہمدردیوں کے باعث کیا تھا۔

اس حملے کے بعد جرمنی سے فرار ہو جانے والے انیس عامری کی پورے یورپ میں تلاش شروع کر دی گئی تھی اور وہ چند ہی روز بعد 23 دسمبر 2016 کو اٹلی میں میلان شہر کے قریب اطالوی پولیس کے ہاتھوں مارا گیا تھا۔

م م / ع ا (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں