1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں کسی ملک کا پرچم جلانے پر جیل کی سزا

15 مئی 2020

جرمن حکام نے کسی بھی ملک کا پرچم جلانے کو قابل سزا جرم قرار دینے والے قانون کو ایک لازمی اقدام قرار دیا ہے۔ تاہم ایک جماعت کا موقف ہے کہ یہ شہریوں کے آزادی اظہار پر قدغن ہے۔

Türkei Demonstrant  verbrennt EU Fahne
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Bozuglu

جرمنی کی وفاقی پارلیمان نے جمعرات 14 مئی کو دیر گئے وہ قانون پاس کیا جس کے تحت جرمنی میں یورپی یونین یا کسی بھی ملک کا پرچم جلانا ایک قابل تعزیر جرم قرار دے دیا گیا ہے۔ اس نئے قانون کے مطابق خلاف ورزی کرنے والے کو تین برس تک جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

اس حوالے سے قانون سازی کے عمل کا آغاز مظاہرین کی طرف سے برلن کی سڑکوں پر اسرائیلی پرچم جلائے جانے کے بعد ہوا تھا۔

اتحادی حکومت میں شامل سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیگل پالیسی کے ترجمان یوہانس فیشنر کے بقول، ''جرمنی میں اسرائیلی پرچم جلانے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

جرمن وزیر انصاف کرسٹینا لامبریشٹ کے مطابق، ''عوامی سطح پر پرچم جلانا پر امن احتجاج نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد نفرت، غصے اور تشدد کو ہوا دینا ہوتا ہے۔‘‘

متنازعہ قانون

اس قانون سے قبل جرمن پینل کوڈ وفاقی ری پبلک اور دیگر خودمختار ممالک کی علامات کو تحفظ فراہم کرتا تھا مگر بعض شرائط کے ساتھ۔ مثال کے طور پر اس کے لیے ضروری تھا کہ جرمنی کے اس ریاست کے ساتھ سفارتی تعلقات موجود ہوں۔

نئے قانون کا مقصد ان خامیوں کا خاتمہ اور یورپی یونین کے پرچموں کو تحفظ فراہم کرنا ہے جو یورپی یونین کے مخالفین اور جرمنی میں دائیں بازو کے مظاہروں کے دوران اکثر جلائے جاتے رہے ہیں۔

جرمن وفاقی پارلیمان میں اس قانون کے خلاف ووٹ دینے والی واحد جماعت انتہائی دائیں بازو کی پارٹی 'آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لانڈ‘ ہے۔ اس جماعت کا موقف تھا کہ یہ قانون جرمن شہریوں کے آزادی اظہار کے خلاف ہے۔

ا ب ا / ع س (روئٹرز، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں