جرمنی میں کورونا وائرس کے باعث اموات کی شرح اتنی کم کيوں؟
25 مارچ 2020
جرمنی نے نئے کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کی ابتدا میں ہی زیادہ ٹیسٹ کرائے اور اس وباء کے کلسٹرز یا مراکز کی نشاندہی کی۔ اس کے علاوہ جرمنی ميں زیادہ تر نوجوان اس وائرس ميں مبتلا ہوئے، جو کم اموات کا سبب بنا۔
اشتہار
امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کو ان ممالک کی نسبت کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ کا درست انداہ جلد ہو گیا تھا۔ شروع ميں کئی ممالک صرف ان مریضوں کا ٹیسٹ کرا رہے تھے جن میں بیماری کی علامات ظاہر ہوئی تھیں، جس باعث وہ ان مریضوں کا ٹیسٹ نہیں کرا پائے جن ميں کم علامات دکھ رہی تھيں۔ برلن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں ہیلتھ کیئر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ رائنبارڈ بوسے نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا، ''شروع میں ہمارے پاس کم کیسز تھے لیکن ہم نے انہیں ڈھونڈنے اور انہیں علیحدہ کرنے کا کام بہت جلد کیا۔‘‘ جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز کے حوالے سے اموات کا تناسب صرف 0.4 فیصد ہے جو کئی ممالک سے کافی کم ہے۔
اب تک جرمنی میں 33 ہزار سے زائد افراد میں نئے کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے اور 160 افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک تازہ پریس بریفنگ کے دوران جرمن ہاسپٹل فیڈیریشن کے صدر جیرالڈ گاس نے کہا، ''کچھ دنوں میں ہم توقع کر سکتے ہیں کہ انفیکشن کے کیسز میں لاک ڈاؤن کے باعث کمی آئے گی ۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں اگلے ہفتے کے شروع یا وسط تک انفیکش ریٹ میں کمی آنے کی توقع ہے۔
ہاتھ دُور رکھیں: کورونا وائرس کی وبا اور احتیاط
یورپ سمیت دنیا کے بے شمار خطوں میں کورونا وائرس کی بیماری کووِڈ انیس پھیل چکی ہے۔ اِس وبا سے بچاؤ کے لیے ہاتھ صاف رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
تصویر: picture-alliance/Kontrolab/IPA/S. Laporta
دروازوں کے ہینڈل غیر محفوظ
تازہ تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم کئی جگہوں کی سطح پر خود بخود ختم نہیں ہوتی۔ اِن میں خاص طور پر دروازوں کے ہینڈل اہم ہیں۔ دروازے کے ہینڈل پر یہ وائرس لگ جائے تو چار سے پانچ دِن تک زندہ رہتا ہے۔ اِن ہینڈلز کا صاف رکھنا از حد ضروری ہے۔
اپنے دفتر یا کسی کیفے پر کھانا کھاتے ہُوئے بھی احتیاط ضروری ہے۔ اگر کسی نے کھانسی کر دی تو کورونا وائرس کیفے ٹیریا کے برتنوں سے بھی پھیل سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
کیا ٹیڈی بیئر بھی وائرس رکھ سکتا ہے؟
بظاہر ایسا ممکن نہیں کیونکہ خطرات کا اندازہ لگانے والے جرمن ادارے بی ایف آر کا کہنا ہے کہ ابھی تک کھلونوں سے اِس وائرس کے پھیلنے کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔ بی ایف آر کے مطابق کھلونوں کی غیر ہموار سطحیں وائرس کے پھیلاؤ کے لیے اِمکانی طور پر سازگار نہیں ہوتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
خطوط اور پیکٹس
امریکی تحقیقی ادارے راکی ماؤنٹین لیبارٹری کے مطابق کورونا وائرس کی نئی قسم ڈاک سے بھیجی گئی اشیاء پر چوبیس گھنٹے تک پلاسٹک یا کارڈ بورڈ پر زندہ رہ سکتی ہے۔ وائرس کی یہ قسم اسٹین لیس اسٹیل کے برتنوں پر بہتر گھنٹے زندہ رہ سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
پالتُو کُتے بھی وائرس پھیلنے کا باعث ہو سکتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق پالتُو جانوروں سے وائرس پھیلنے کا امکان قدرے کم ہے۔ تاہم انہوں نے ان خدشات کو نظرانداز بھی نہیں کیا ہے۔ جانوروں میں چوں کہ اس بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتی، اس لیے وہ بیمار نہیں پڑتے۔ مگر اگر وہ اس وائرس سے متاثر ہوں، تو وہ ممنہ طور پر یہ وائرس ان کے پاخانے کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Tarantino
پھل اور سبزیاں
جرمن ادارے بی ایف آر کے مطابق پھلوں اور سبزیوں سے کورونا وائرس کی افزائش کا اِمکان کسی حد تک نہ ہونے کے برابر ہے۔ اچھی طرح کھانا پکانے سے وائرس کے ختم ہونے کا اِمکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ حدت سے وائرس ہلاک ہو جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Kontrolab/IPA/S. Laporta
جمی ہوئی خوراک مفید نہیں
سارس اور میرس اقسام کے وائرس حدت پسند نہیں کرتے اور انہیں سردی میں فروغ ملتا رہا ہے۔ محقیقن کے مطابق منفی بیس ڈگری سینتی گریڈ میں بھی یہ وائرس کم از کم دو برس تک زندہ رہ سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance /imageBROKER/J. Tack
جنگلی حیات سے خبردار
چین نے کووڈ اُنیس بیماری کے پھیلاؤ کے تناظر میں مختلف جنگلی حیات کی تجارت اور کھانے پر سخت پابندی عائد کر دی تھی جو ابھی تک برقرار ہے۔ چینی تحقیق سے ایسے اشارے سامنے آئے ہیں کہ کورونا وائرس چمگادڑوں میں پیدا ہوا تھام جب کہ چمگادڑوں سے یہ کسی دوسرے جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/H. Huan
8 تصاویر1 | 8
جیرالڈ گاس نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ ایک ہزار مریضوں کا علاج ہسپتالوں میں کیا جا رہا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق جرمن وزارت صحت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ جرمنی میں کورونا وائرس کے کیسز ميں کم اموات کے باعث ابھی بہت مثبت نہیں سوچنا چاہیے کیوں کہ جرمنی اس وبا کی ابتدائی اسٹیج میں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''ہم ابھی وبا کی بالکل ابتدائی اسٹیج میں ہیں اور ہم نے بہت جلد ٹیسٹوں کا آغاز کر دیا تھا۔ زیادہ تر افراد میں اس لیے بھی بیماری نے خطرناک صورت اختیار نہیں کی کیوں کہ یہ اس وبا نے اب تک زیادہ تر نوجوانوں کو متاثر کیا ہے۔‘‘