جرمنی میں محکمہ صحت کے حکام کے مطابق جن تین مزید افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ان کا تعلق بھی جنوبی ریاست باویریا سے ہے۔ اب تک اس مہلک وائرس سے چین میں ہلاکتیں 132 تک پہنچ گئی ہیں۔
اشتہار
منگل 28 جنوری کی شب جرمن حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ باویریا صوبے میں تین مزید افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ باویریا میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق پہلے ہی ہوچکی تھی اور اس طرح اب یہ تعداد چار ہوگئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق حال ہی میں بعض چینی ورکرز نے اس علاقے کا دورہ کیا تھا اور غالب امکان اس بات کا ہے کہ ان سے رابطے میں آکر ہی یہ افراد اس وائرس سے متاثر ہوئے ہوں گے۔ محمکہ صحت کے حکام کا کہنا تھا، ’’مجموعی طور پر تقریباﹰ 40 ایسے ملازم ہیں جو حتمی طور پر ایک چینی خاتون کے رابطے میں تھے۔ احتیاطی تدبیر کے طور پر ایسے متاثرہ افراد کا بدھ 29 جنوری کو ٹیسٹ کیا جائے گا۔‘‘
حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس شخص میں سب سے پہلے کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی وہ اپنے ایک چینی ساتھی کے رابطے میں آنے سے متاثر ہوا تھا جس نے ایک ہفتہ قبل کمپنی کے ورکشاپ کے سلسلے میں اس علاقے کا دورہ کیا تھا۔ جن چینی خاتون سے یہ وائرس پھیلا ہے ان کا تعلق شنگھائی سے ہے اور انھیں اس کی علامات کا اندازہ اس وقت ہوا جب وہ گزشتہ ہفتے جرمنی سے چین کے لیے محو پرواز تھیں۔ کاروبار کے سلسلے میں جرمنی دورے سے قبل مذکورہ خاتون نے اپنے والدین سے ملاقات کی تھی اور ان کے والدین نے ان سے ملاقات سے قبل ووہان شہر کا دورہ کیا تھا جہاں سب سے پہلے اس وائرس کا پتہ چلا تھا۔
جس کمپنی کے ملازمین متاثر ہوئے ہیں اس کا نام ویباسٹو بتایا جا رہا ہے۔ میونخ کے پاس اسٹاکفورڈ میں واقع یہ کمپنی کاروں سے متعلق ساز و سامان تیار کرتی ہے۔ کمپنی نے اپنے ایک بیان میں اتوار دو فروری تک اپنا دفتر بند رکھنے کا اعلان کیا ہے اور ملازمین سے اندرون جرمنی یا بیرونی ممالک کے سفر سے باز رہنے کو کہا گيا ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ جرمنی میں جس پہلے شخص میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی وہ طبی طور پر اچھی حالت میں ہے اور باویریا میں اس وائرس سے لوگوں کے متاثر ہونے کے خطرات بہت کم ہیں۔ کورونا وائرس کی جن تین نئے افراد میں تشخیص ہوئی ہے ان کا میونخ کے شوابنگ ہسپتال کے علحیدہ خصوصی وارڈ میں علاج چل رہا ہے۔
کورونا وائرس سے بچنے کے ليے احتیاطی تدابیر
دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے اب ماسک کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے ميں کئی اور طریقے بھی موثر ثابت ہو سکتے ہیں، جن میں سے چند ایک ان تصاویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Stringer
کچھ نہ ہونے سے بہتر ہے
یہ ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے کہ ماسک وائرل انفیکشن کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں يا نہيں۔ ایسا بھی کہا جاتا ہے کہ ناک پر چڑھانے سے قبل ماسک ميں پہلے سے بھی جراثیم پائے جاتے ہيں۔ ماسک کا ايک اہم فائدہ یہ ہے کہ کوئی دوسرا شخص آپ کی ناک اور منہ سے محفوظ رہ سکتا ہے۔ بیماری کی صورت میں یہ ماسک دوسرے افراد کو آپ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Getty Images/Stringer
جراثیم دور کرنے والے سیال مادے کا استعمال
اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کی ہدايات میں عالمی ادارہٴ صحت نے چہرے کے ماسک کا ذکر نہیں کیا لیکن ان ہدايات میں سب سے اہم ہاتھوں کو صاف رکھنا ہے۔ اس کے لیے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے جراثم کش سیال مادے کے استعمال کو اہم قرار دیا ہے۔ یہ ہسپتالوں میں داخلے کے مقام پر اکثر پايا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Pilick
صابن اور پانی استعمال کریں
ہاتھ صاف رکھنے کا سب سے آسان طریقہ صابن سے ہاتھ دھونا ہے۔ لیکن یہ ضروری ہے کہ اس انداز میں بڑی توجہ سے ہاتھ دھوئے جائيں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Klose
کھانسی یا چھینک، ذرا احتیاط سے
ڈاکٹروں کی یہ متفقہ رائے ہے کہ کھانسی کرتے وقت اور چھینک مارتے ہوئے اپنے ہاتھ ناک اور منہ پر رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔ اس موقع پر ٹِشُو پیپر بھی منہ پر رکھنا بہتر ہے۔ بعد میں اس ٹِشُو پیپر کو پھینک کر ہاتھ دھو لینے چاہییں۔ نزلہ زکام کی صورت میں اپنے کپڑے معمول سے زیادہ دھونا بھی بہتر ہوتا ہے۔ ڈرائی کلین کروا لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔
تصویر: Fotolia/Brenda Carson
دور رہنا بھی بہتر ہے
ایک اور احتیاط یہ ہے کہ سارا دن دفتر میں کام مت کریں۔ بخار کی صورت میں لوگوں سے زیادہ میل جول درست نہیں اور اس حالت میں رابطے محدود کرنا بہتر ہے۔ بیماری میں خود سے بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنا مناسب ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
بیمار ہیں تو سیر مت کریں، ڈاکٹر کے پاس جائیں
بخار، کھانسی یا سانس لینے میں دشواری ہے تو طبی نگہداشت ضروری ہے۔ بھیڑ والے مقامات سے گریز کریں تاکہ بیماری دوسرے لوگوں ميں منتقل نہ ہو۔ ڈاکٹر سے رجوع کر کے اُس کی بتائی ہوئی ہدایات پر عمل کرنا لازمی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Mikheyev
بازار میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو مت چھوئیں
کورونا وائرس کے حوالے سے یہ بھی ہدایت جاری کی جاتی ہيں کہ مارکیٹ یا بازار میں زندہ جانوروں کو چھونے سے اجتناب کریں۔ اس میں وہ پنجرے بھی شامل ہیں جن میں مرغیوں یا دوسرے جانوروں کو رکھا جاتا ہے۔
تصویر: DW
گوشت پوری طرح پکائیں
گوشت کو اچھی طرح پکائیں۔ کم پکے ہوئے یا کچا گوشت کھانے سے گریز ضروری ہے۔ جانوروں کے اندرونی اعضاء کا بھی استعمال احتیاط سے کریں۔ اس میں بغیر گرم کیا ہوا دودھ بھی شامل ہے۔ بتائی گئی احتیاط بہت ہی ضروری ہیں اور ان پر عمل کرنے سے بیماری کو دور رکھا جا سکتا ہے۔ صحت مند رہیں اور پرمسرت زندگی گزاریں۔
تصویر: picture-alliance/Ch. Mohr
8 تصاویر1 | 8
نیا کورونا وائرس چین کے ایک وسطی شہر ووہان میں پہلی بار منظر عام پر آیا تھا۔ یہ وائرس نمونیا کے طرز پر سانس کی انفیکشن کا سبب بنتا ہے اور اب تک چین میں اس وائرس سے متاثرہ 132 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں جبکہ اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 6000 تک پہنچ چکی ہے۔
اس وائرس سے متاثر افراد کی تصدیق دنیا بھر کے ڈیڑھ درجن ممالک میں ہو چکی ہے جن میں جنوبی کوریا، تائیوان، تھائی لینڈ، نیپال، ویت نام، سعودی عرب، سنگاپور، امریکا، فرانس اور آسٹریلیا بھی شامل ہیں۔ زیادہ تر متاثرین یا تو چینی افراد ہیں یا وہ لوگ جو حال ہی میں چینی شہر ووہان گئے تھے۔
امریکا اور کینیڈا نے اپنے شہریوں کو چینی صوبے ہوبائی جانے سے خبردار کیا ہے۔ اسی صوبے میں ووہان شہر واقع ہے جو کورونا وائرس سے شدید متاثر ہے۔ اس کے علاوہ امریکا نے اپنے شہریوں کو یہ بھی مشورہ دیا ہے کہ وہ چین جانے کے اپنے سفری منصوبے پر نظر ثانی کریں۔