1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں کووڈ انیس کے کیسوں میں غیر معمولی اضافہ

12 جنوری 2022

کورونا وائرس کی عالمی وبا شروع ہونے کے بعد جرمنی میں کسی ایک دن میں کووڈ انیس کے سب سے زیادہ کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اس پیش رفت سے حکومتی حلقوں میں تشویش کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ہے۔

Deutschland, Marburg | Covid-19 Impfstoff-Herstellung bei BioNTech
تصویر: Thomas Lohnes/AFP/Getty Images

جرمنی میں متعدی امراض کی روک تھام اور ریسرچ کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے بدھ کو جاری کیے گئے تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسی ہزار سے زائد افراد میں کووڈ انیس کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس ایک دن کے مختصر دورانیے میں تین سو چوارسی افراد اس بیماری کی وجہ سے ہلاک بھی ہو گئے۔

اس سے قبل جرمنی میں کسی ایک دن میں سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کی تعداد چھہتر ہزار تھی، جو چوبیس نومبر کو نوٹ کی گئی تھی۔ خیال ہے کہ سال نو اور کرسمس کی چھٹیوں کے دوران لوگوں کے ملنے ملانے اور سماجی رابطوں میں دوری اختیار نہ کرنے کی وجہ سے کووڈ انیس کے کیسوں میں یہ تازہ ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔

دسمبر سن دو ہزار انیس میں چینی شہر ووہان سے شروع ہونے والی یہ عالمی وبا اگرچہ ماضی میں بھی جرمنی کو متاثر کر چکی ہے لیکن کسی ایک دن میں اتنے زیادہ کیس ماضی میں کبھی نوٹ نہیں کیے گئے تھے۔ اس وبا کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ کووڈ انیس کی تبدیل شدہ اقسام کو قرار دیا جا رہا ہے۔

بالخصوص کورونا کی نئی تبدیل شدہ قسم اومیکرون نے یورپ بھر کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے تاہم جرمنی جیسے یورپی ممالک جہاں ویکسین لگوانے کی شرح قدرے کم ہے، وہاں اس میں مبتلا ہونے کے امکانات انتہائی زیادہ بتائے جا رہے ہیں۔

کیسوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے

 جرمنی میں ایک ہفتے کے دوران سامنے آنے والے کیسوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ کرسمس اور سال نو کی تعطیلات کے باعث لوگوں کی طرف سے ٹیسٹ کرانے کی شرح کم رہی، جس کی وجہ سے اندیشہ ہے کہ نئی انفیکشنز کی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

جرمنی کی تقریبا اسی ملین کی کل آبادی میں پچھتر فیصد سے کم آبادی نے کووڈ انیس کی ایک ویکیسن لگوائی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ اس عالمی وبا سے نمٹنے کی خاطر زیادہ سے زیادہ لوگ ویکسین لگوائیں تاہم حالیہ عرصے میں جرمنی میں بھی ویکسین کی مخالفت کرنے والوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین کا انتباہ

ادھر متعدی امراض کے ماہر لیف ایرک زانڈر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ حکومت کی طرف سے نئی پابندیوں کے باعث اومیکرون کے پھیلاؤ کا عمل رک سکتا ہے۔ انہوں نے البتہ کہا کہ حکومت کو فوری اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ اومیکرون کو مزید پھیلنے سے روکا جائے۔

زانڈر نے کہا کہ ایسے شواہد ہیں کہ یہ نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے اور ایسے افراد کو بھی متاثر کر رہی ہے، جو اس بیماری سے شفا یاب ہو چکے ہیں یا جنہوں نے ویکسین کرا رکھی ہے۔ تاہم ابتدائی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ یہ نئی قسم پرانی اقسام کی طرح مہلک و جان لیوا نہیں ہے۔

دریں اثنا جرمنی نے بائیون ٹیک فائزر کی تیار کردہ کووڈ ویکسین کی اضافی پانچ ملین خوراکیں حاصل کر لی ہیں، جو چوبیس جنوری سے عوام کے لیے دستیاب ہوں گی۔ توقع ہے کہ ویکسین کی اس نئی ڈیلیوری سے جرمنی میں ویکسین مہم میں تیزی پیدا ہو سکے گی۔ 

 

ع ب، ص ز (خبر رساں ادارے)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں