جرمنی میں جون کے مہینے میں تاریخ کا بلند ترین درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ بات جرمنی کے قومی محکمہ موسمیات کی طرف سے بتائی گئی ہے۔
اشتہار
جرمنی میں تاریخ کا یہ بلند ترین درجہ حرات پولینڈ کی سرحد پر واقع جرمن شہر کَوشن میں مقامی وقت کے مطابق دن 2:50 پر ریکارڈ کیا گیا جو 38.6 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ قبل ازیں بلند ترین درجہ حرارت 27 جون 1947ء کو ملک کے ایک مغربی شہر بیوہلرٹال میں ریکارڈ کیا گیا تھا جو 38.5 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔
گرمی کی شدت میں مزید اضافے کی توقع
جرمن محکمہ موسمیات قبل ازیں متنبہ کر چکا ہے کہ ملک کے بعض حصوں میں آئندہ دنوں کے دوران درجہ حرات 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ اس کی وجہ براعظم افریقہ کے شمالی حصے کی طرف سے خشک اور گرم ہواؤں کا یورپ کی طرف بڑھنا ہے۔
جرمنی: گرمی کا ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے
جرمنی میں موسم گرما کا باقاعدہ آغاز ابھی گزشتہ جمعے کے روز ہوا ہے لیکن گرمی کی شدت میں حیران کن اضافہ ہو رہا ہے۔ خدشہ ہے کہ آئندہ چند روز میں ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-C. Dittrich
جرمنی میں گرمی کی لہر
آئندہ کے چند دن نہ صرف جرمن شہریوں بلکہ اس ملک کے جانوروں کے لیے بھی بے چینی کا سبب بنیں گے۔ گرمی کی لہر جرمنی کے تقریبا سبھی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے گی اور درجہ حرارت کئی دنوں تک مسلسل تیس سینٹی گریڈ سے اوپر رہے گا۔
تصویر: imago/PEMAX
تھکاوٹ یقینی ہے
اس کتے کے لیے تیس سینٹی گریڈ بھی بہت زیادہ ہے۔ گرمی سے نہ صرف جانوروں بلکہ انسانوں کے لیے بھی رات کو آرام سے سونا مشکل ہو گا۔ ایسی صورت میں ملازمین کام کی جگہ پر بھی تھکاوٹ محسوس کریں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gerten
جرمن اتنی زیادہ گرمی کے عادی نہیں
ابھی چند روز پہلے تک درجہ حرارت تیس سینٹی گریڈ سے کم تھا لیکن کئی جرمنوں کے لیے یہ بھی بہت زیادہ تھا۔ اس کی ایک مثال ہوریکین فیسٹیول کی ہے۔ اس میں شامل افراد کو اتنی خوشی میوزیکل بینڈز کی نہیں تھی، جتنی جھاگ پھینکنے والی مشینوں کی تھی، جو ٹھنڈک کا باعث بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.-C. Dittrich
چھتریوں کا استعمال
جرمن شہری جن چھتریوں کو بارش میں استعمال کرنے کے عادی ہیں، اب انہیں دھوپ سے بچنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kirchner
پانی اور تالاب
جو برلن میں رہتا ہے، وہ تیرتے ہوئے اس تالاب کی مدد سے بھی خود کو ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ آئندہ چند روز میں اس کی ضرورت میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ جرمن محکمہ موسمیات کے مطابق جون میں گرمی کا ستر سالہ ریکارڈ ٹوٹ سکتا ہے۔ قبل ازیں 1947ء کے دوران فرینکفرٹ میں درجہ حرارت 38,2 سینٹی ڈگری ریکارڈ کیا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
ٹھنڈک ایسے بھی
اتنی گرمی میں ویسے تو جرمن شہریوں کی سرگرمیاں کم ہو جاتی ہیں لیکن شہروں میں گھومنے والے وہاں لگی پانی کی ٹوٹیوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ برلن میں ایک لڑکا اسی طرح خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Bildfunk/W. Kumm
خبردار رہیے
مختلف شہروں کی انتظامیہ نے مختلف تنبیہی پیغامات جاری کیے ہیں۔ جنگلوں کے قریب لوگوں کو سگریٹ وغیرہ نہ پینے اور آگ نہ جلانے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/A. Berry
ایمبولینس سروس میں تیزی
جرمنی میں اگر درجہ حرارت تیس سینٹی گریڈ سے اوپر چلا جائے تو گرمی سے بے ہوش ہونے یا پھر دل گھبرا جانے کہ وجہ سے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ ایسے میں جرمن سڑکوں اور گلیوں میں نظر آنے والی ایمبولینسز میں اضافہ ہو جاتا ہے۔
تصویر: Imago/epd/S. Arend
8 تصاویر1 | 8
گرمی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی جرمنی میں عوام سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا گیا ہے۔ جرمنی کی مشرقی ریاست سیکسنی انہالٹ کی ٹرانسپورٹ کی وزارت نے اس صوبے کی سڑکوں پر رفتار کی زیادہ سے زیادہ حد 100 کلومیٹر فی گھنٹہ سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ تک مقرر کر دی ہے۔ خیال رہے کہ جرمنی کی اکثر شاہراہوں پر رفتار کی کوئی حد مقرر نہیں ہوتی۔
طبی حکام نے خبردار کیا ہے کہ شدید گرمی اور فضا میں نمی کے تناسب میں اضافہ لوگوں کی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اسی باعث بچوں، بزرگوں اور ایسے افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ گرمی سے بچیں جنہیں صحت کے حوالے سے مسائل درپیش ہیں۔
جرمن باشندوں کے خزاں اور موسم سرما کے درمیان مشاغل
نومبر کی آمد کے ساتھ ہی جرمنی میں موسم سرما بھی اپنی روایتی خوبصورتی کے ساتھ جلوہ گر ہو جاتا ہے۔ موسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی جرمن باشندوں کے مشاغل بھی بدل جاتے ہیں۔ ان سر گرمیوں پر ایک نظر ان تصاویر کے ذریعے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Pleul
کارنیوال کا افتتاح
دریائے رائن کے کنارے آباد کوبلنز، مائنز، بون، کولون اور ڈسلڈورف جیسے شہروں میں کارنیوال کا اہتمام قابل دید ہوتا ہے۔ گیارہ نومبر سے شروع ہونے والے کارنیوال کی کئی روزہ تقریبات کے انجام کے قریب ایک’پیر‘ سب سے اہم دن ہوتا ہے۔ اسے ’روز منڈے‘ یعنی ’گلابی پیر‘ کہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Kaiser
سنگھاڑوں کا کھیل
کانٹے دار خول میں چھپے ہوئے ملائم بھورے رنگ کے سنگھاڑوں کو جرمن بچے موسم خزاں میں جمع کرتے ہیں۔ ان سنگھاڑوں سے گلے کے نیکلس یا پھر جانوروں جیسی اشکال بنائی جاتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hollemann
مشرومز (کھمبی) چننے کا موسم
جرمنی میں موسم سرما کا سب سے مزے دار حصہ شاید یہی ہے۔ اگر آپ کی قسمت اچھی ہے تو آپ کو اس موسم میں مشروم (کھمبی) کی کئی اقسام مل جائیں گی۔ جرمن افراد عموماﹰ مشرومز کی متنوع اقسام کی شناخت میں ماہر ہوتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
زرد پتوں پر سیر کا لطف
خزاں کے موسم میں اتوار کی دوپہر کو اکثر جرمن شہری جنگل میں رنگا رنگ پتوں کی خوبصورتی کو سراہنے نکلتے ہیں۔ شہر میں درختوں سے جھڑنے والے پتوں کو سڑک کے ایک طرف لگا دیا جاتا ہے تاکہ کوڑے کی گاڑیاں انہیں اٹھا لے جائیں۔ بچوں کے لیے پتوں کے اس ڈھیر پر کھیلنا کم دلچسپی کا باعث نہیں ہوتا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Fischer
سپا جانا بھی ضروری ہے
جرمن افراد سپا کلچر کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔ یوں تو جرمنی میں تھرمل سوئمنگ پولز سارا سال ہی کھلے رہتے ہیں لیکن جیسے جیسے باہر درجہ حرارت گرتا ہے، جرمنی کے رہنے والے سپا میں درجہء حرارت کے اس فرق کو زیادہ انجوائے کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P.Pleul
گرم کپڑے بکسوں سے باہر
بہت سے جرمن والدین اپنے بچوں کو سر سے پاؤں تک آرگینگ اون سے بنے کپڑے ہی پہنانا پسند کرتے ہیں۔ بعض جرمن افراد خود اپنے لیے بھی سردیوں میں ایسے ہی اونی کپڑوں کا استعمال کرتے ہیں۔ اگرچہ ایسی اشیا مہنگی ہوتی ہیں لیکن قدرتی، ماحولیاتی اور پائیدار ہونے کے سبب ان پر سرمایہ کاری کو بہتر سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: imago/CHROMORANGE
ہیٹر بھی کھول دیے جاتے ہیں
جوں ہی سردی زیادہ ہونے لگتی ہے، جرمن افراد اپنے گھروں کو گرم کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگرچہ اب جرمنی بھر میں زیادہ تر گھروں کو گرم رکھنے کے لیے گیس کا استعمال کیا جاتا ہے، تاہم اب بھی کچھ ایسے پرانے مکانات موجود ہیں جنہیں کوئلے یا لکڑی سے گرم رکھا جاتا ہے۔
تصویر: imago/Waldmüller
گھر گرم رکھیں لیکن کھڑکیاں کھول دیں
جرمن گھروں میں ہیٹر آن کرنے کے بعد یہ مشق عام ہے کہ سخت سردی کے باوجود بھی روزانہ چند منٹوں کے لیے گھر کی کھڑکیاں کھولنا ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اسے نمی والےگھروں میں پھپھوندی سے بچاؤ کا طریقہ سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: DW/E. Grenier
ایڈونٹ کیلنڈر پر گنتی
اگرچہ یہ خاص کیلنڈر کرسمس سے پہلے آخری چوبیس دنوں کو شمار کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں تاہم جرمنی کی سپر مارکیٹوں میں اکتوبر ہی سے ان کی بھرمار نظر آتی ہے۔