1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی میں گرین پارٹی لازمی فوجی سروس کی مجوزہ بحالی کے خلاف

31 دسمبر 2023

جرمنی میں ان دنوں یہ بحث جاری ہے کہ ملک میں وہ لازمی فوجی سروس بحال کر دی جائے جو برسوں پہلے ختم کر دی گئی تھی۔ اس بارے میں وفاقی مخلوط حکومت میں شامل گرین پارٹی کے سربراہ نے وزیر دفاع کی ممکنہ تجویز کی مخالفت کر دی ہے۔

Deutschland Bundeswehr Wehrpflicht
تصویر: Frank Augstein/AP Photo/picture alliance

ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے سربراہ امید نوری پور نے کہا ہے کہ وہ اس بات پر یقین نہیں رکھتے کہ ملک میں لازمی فوجی سروس کا نظام دوبارہ بحال کر دیا جائے گا۔ انہوں نے برلن میں جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رائے میں جرمنی میں لازمی فوجی سروس کے نظام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

کیا موجودہ جرمن حکومت اپنی وفاقی مسلح افواج کو اپ گریڈ کرنے میں ناکام رہی ہے؟

برلن میں اس وقت وفاقی چانسلر اولاف شولس کیی قیادت میں جو مخلوط حکومت اقتدار میں ہے، اس میں تین جماعتیں شامل ہیں۔ یہ جماعتیں اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، وفاقی وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر کی قیادت میں ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی اور ماحول پسندوں کی گرین پارٹی ہیں۔

ایسا نہیں ہو گا، گرین پارٹی کے سربراہ کا موقف

جرمن گرین پارٹی کے سربراہ امید نوری پور کے مطابق، ''میں فی الحال کسی بھی فیصلے کو ناممکن تو قرار نہیں دوں گا، کیونکہ ایسا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اس لیے کہ موجودہ حالات بہت ہی متغیر اور غیر مستحکم ہیں۔‘‘

جبری فوجی سروس سے فرار، ہزاروں روسی جرمنی میں

جرمنی میں ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے سربراہ امید نوری پورتصویر: Jens Krick/Flashpic/picture alliance

افغانستان سے جرمن فوج کا انخلا، پارلیمانی کمیٹی تفتیش کرے گی

لیکن اس سوال کے جواب میں کہ آیا جرمنی میں نوجوان شہریوں کے لیے لازمی فوجی سروس بحال کی جا سکتی ہے، نوری پور نے کہا، ''مجھے تو ایسا ہوتا بالکل دکھائی نہیں دے رہا۔‘‘

گرین پارٹی کے رہنما کے اس موقف سے قبل چانسلر شولس کی جماعت ایس پی ڈی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے اپنے ایک حالیہ اخباری انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ اس بات کا جائزہ لے رہے تھے کہ ملک میں لازمی فوجی سروس کی بحالی کن کن ممکنہ صورتوں میں کی جا سکتی ہے۔

جرمن فوج کے دو سابق فوجی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار

وزیر دفاع نے اس ممکنہ فیصلے کی وجہ وفاقی جرمن فوج میں افرادی قوت کی کمی بتائی تھی اور ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ جرمنی کے لیے ایک ممکنہ راستہ سویڈن کی طرف سے اپنایا گیا ماڈل بھی ہو سکتا ہے۔

چانسلر شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئستصویر: Ronny Hartmann/AFP

جرمنی میں لازمی فوجی سروس کا نظام کب ختم ہوا؟

وفاقی جمہوریہ جرمنی میں لازمی فوجی سروس کا نظام مجموعی طور پر 55 برس تک نافذ رہا تھا اور 2011ء میں اسے ختم کر دیا گیا تھا۔ تقریباﹰ 12 برس بعد اس کی ممکنہ بحالی سے متعلق بحث کا بڑا سبب فیڈرل جرمن آرمڈ فورسز میں افرادی قوت کی کمی اور یورپ میں سکیورٹی کی موجودہ صورت حال بنے۔

جرمن فوج میں اب ’یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی بھی‘

گرین پارٹی کے رہنما امید نوری پور نے کہا، ''یہ سچ ہے کہ اس وقت سلامتی کی صورت حال بہت کشیدہ ہے، بدقسمتی سے یورپی براعظم میں بھی۔ یہ بھی درست ہے کہ ہمیں تمام ممکنہ راستوں پر غور کرنا چاہیے۔‘‘

تاہم نوری پور نے یہ بھی کہا کہ انہیں جرمنی میں لازمی فوجی سروس کا نظام بحال ہوتا نظر نہیں آ رہا، کیونکہ اس بارے میں تو خود چانسلر شولس کی سینٹر لیفٹ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی میں بھی داخلی اختلاف رائے پایا جاتا ہے۔

م م / ش ر (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں