1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں گزشتہ برس اسلام مخالف جرائم کی تعداد دگنی، رپورٹ

30 جون 2024

اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ شروع ہونے کے بعد سے جرمن معاشرے میں اسلام اور سامیت مخالف جرائم میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ایک غیر سرکاری تنظیم کی رپورٹ میں اسلام مخالف حملوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

سن 2023 میں جرمنی میں اسلام مخالف جرائم کے کل 1,926 مقدمات درج کیے گئے
سن 2023 میں جرمنی میں اسلام مخالف جرائم کے کل 1,926 مقدمات درج کیے گئےتصویر: Jan Woitas/dpa/picture alliance

جرمنی میں اسلاموفوبیا اور مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے خلاف قائم ایک اتحاد Claim نے کہا ہےکہ جرمنی میں گزشتہ برس اسلام مخالف جرائم بڑھ کر دو گنا سے بھی زیادہ ہو گئے۔ اس اتحاد نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ سن 2023 میں جرمنی میں اسلام مخالف جرائم کے کل 1,926 مقدمات درج کیے گئے۔ اس تعداد میں اس سے ایک سال قبل یعنی سن 2022 کے مقابلے میں اوسطاً ہر روز پانچ واقعات سے کچھ زیادہ اور مجموعی طور پر 1,000 سے زائد مقدمات کا اضافہ نوٹ کیا گیا۔

Claim کی ڈائریکٹر ریما ہانانو نے کہا، ''جرمن معاشرے میں مسلم مخالف نسل پرستی سماجی طور پر آج سے قبل اتنی قابل قبول کبھی نہیں تھی۔‘‘ اس اتحاد کی مرتب کردہ رپورٹ کا عنوان دوسری عالمی جنگ کے بعد تیار کردہ موجودہ وفاقی جرمن آئین کے پہلے آرٹیکل کے الفاظ میں تبدیلی کے ساتھ لکھی گئی ہے۔

وفاقی جرمن آئین میں واضح طور پر تحریر ہے کہ انسانی وقار ''مقدم‘‘ ہےتصویر: picture-alliance/dpa/C. Ohde

وفاقی جرمن آئین میں واضح طور پر تحریر ہے کہ انسانی وقار ''مقدم‘‘ ہے، یعنی اس کی کسی بھی حالت میں نفی نہیں کی جا سکتی۔ تاہم اس رپورٹ میں ''مقدم‘‘ کو ''غیر مقدم‘‘ کے ساتھ عمداﹰ تبدیل کر کے لکھی گئی سرخی کے ساتھ یہ کہنے کی کوشش کی گئی ہے کہ آئین میں دی گئی ضمانتوں کے برعکس انسانی وقار کا احترام یا تحفظ نہیں کیا جا رہا۔

اس سرخی کا سیاق و سباق اس لیے بھی خاصا اہم ہے کہ یہ رپورٹ اور اس کا عنوان موجودہ وفاقی جرمن آئین کے نفاذ کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر تحریر کیے گئے۔ Claim نے مزید کہا کہ اس نےایسے جرائم کی اپنی فہرست جرمن پولیس کی کمیونیکیشن اور متعدد دیگر ذرائع سے حاصل شدہ معلومات کا استعمال کرتے ہوئے مرتب کی۔

اس رپور‌ٹ میں زیربحث سب سے زیادہ عام جرائم زبانی حملوں یا توہین آمیز الفاظ کی ادئیگی کے تھے، اس کے بعد امتیازی سلوک، دھمکیوں اور زبردستی کے واقعات سب سے زیادہ رہے۔ 178 واقعات میں جسمانی نقصان کو بھی دستاویزی شکل دی گئی، جو اسلام مخالف اور مسلمان مخالف جرائم کی مجموعی تعداد کا تقریباﹰ دس فیصد بنتا ہے۔

اسی طرح اسی پس منظر میں اقدام قتل کے چار اور آتش زنی کے پانچ مقدمات بھی درج کیے گئے۔

کیا جرمنی میں تارکین وطن اور اسلام کے خلاف منفی جذبات بڑھ رہے ہیں؟

06:07

This browser does not support the video element.

اسرائیل اور حماس کی جنگ کے باعث جرمنی میں اسلاموفوبیا اور سامیت دشمنی میں اضافہ

اسرائیل اور حماس کے مابین  غزہ میں جاری خونریز تنازعے نے جرمنی میں اسلام مخالف جرائم کے اعداد و شمار پر واضح اثر ڈالا۔ Claim نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ حماس کے سات اکتوبر کے روز اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جرمنی میں اسلاموفوبک جرائم میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

جرمنی میں ابھی گزشتہ ہفتے ہی شائع ہونے والے دیگر اعداد و شمار سے یہ پتہ بھی چلا تھا کہ 2023 میں ملک میں سامیت دشمنی کے محرکات کے ساتھ رونما ہونے والے جرائم بھی دو گنا ہو گئے، جو کہ سات اکتوبر کے بعد ایسے جرائم کی بہت تیز رفتار شرح بھی تھی۔ گزشہ سال کے 60 فیصد سے زیادہ سامیت مخالف واقعات سات اکتوبر کے بعد کی تاریخوں میں رونما ہوئے۔

جرمنی میںاسلاموفوبک جرائم سے متعلق رپورٹ Claim کی طرف سے شائع کردہ اپنی نوعیت کی دوسری سالانہ رپورٹ ہے۔ اس سال اس کا آغاز اسلام مخالف جرائم کے خلاف عوامی بیداری کی ایک مہم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ اس مہم میں مختلف جرمن حکام، ماہرین تعلیم اور سیاست دان بھی حصہ لے رہے ہیں۔ اسرائیل میں حماس کے گزشتہ برس کے حملے کے بعد سے خاص طور پر جرمن دارالحکومت برلن میں مساجد کے آئمہ اور یہودی ربی بین المذاہبی ہم آہنگی کے لیے نئے سماجی اور تفہیمی پل بھی بنا رہے ہیں۔

ش ر⁄ م م (اے ایف پی، ای پی ڈی، کے این اے)

جرمنی میں اسلاموفوبیا، ایک سنگین مسئلہ

03:01

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں