1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: گوشت پر لگائے جانے والے نئے لیبل سے کیا فرق پڑے گا؟

12 جون 2022

جرمنی میں ایک ایسا لیبل متعارف کرایا جا رہا ہے، جس پر درج ہو گا کہ جانوروں کو کن حالات میں رکھا گیا اور ان کی دیکھ بھال کیسے کی گئی۔ یہ نیا ضابطہ صارفین کے لیے زیادہ شفافیت لائے گا یا یہ محض دل خوش کرنے کا بہانہ ہے؟

تصویر: Bernd Thissen/dpa/picture alliance

وفاقی جرمن حکومت نے جانوروں کی بہبود اور ان کی اچھی طرح دیکھ بھال کے  نئے ضوابط کے حوالے سے ایک مسودہ تیار کیا ہے۔ وفاقی وزیر برائے خوراک و زراعت چیم اؤزدیمیر کے مطابق، ''میں چاہتا ہوں کہ مستقبل میں جرمنی میں معیاری گوشت فروخت کیا جائے۔ اس لیے ہمارے فارمز کو فوری طور پر ایسے نئے طریقہ کار اور انداز کی ضرورت ہے، جن پر وہ اعتماد کر سکیں۔‘‘

اؤزدیمیر نے بتایا کہ چار بنیادی عناصر اس نئی تیار کردہ دستاویز کا حصہ ہیں: لازمی طور پر ایک ایسا لیبل لگایا جائے گا، جس پر تحریر ہو کہ جانوروں کو باڑوں میں کن حالات میں رکھا گیا، ان باڑوں کو جانوروں کے لیے آرام دہ بنانے کی خاطر رقوم کی دستیابی، عمارت اور لائسنس کے حصول کے عمل میں آسانی اور جانوروں کی فلاح و بہبود کے قوانین میں بہتر ضابطے متعارف کرانا۔

تصویر: dapd

دیکھ بھال کے پانچ انداز

یہ لیبل سب سے پہلے خنزیر کے گوشت سے بنی مصنوعات پر لگایا جائے گا۔ تاہم بعد میں دیگر مویشیوں کے گوشت کی باری آئے گی۔ اس سے قطع نظر کہ یہ گوشت آن لائن فروخت کیا جا رہا ہو یا بازار میں یا کہیں اور، تمام مصنوعات پر یہ لیبل لازمی طور پر لگانا ہو گا۔

یہ جانوروں کی پرورش کے پانچ مختلف طریقوں کی نشاندہی کرے گا۔ ان پر تحریر ہو گا کہ اس مویشی کو باڑے میں رکھا گیا، یا باڑے میں مگر اضافی جگہ کے ساتھ، بغیر چھت کے کسی باڑے میں، کھلی فضا میں ٹہلنے کی آزادی کے ساتھ یا پھر آرگینک انداز میں۔

جرمن کسانوں کی تنظیم کے سیکرٹری جنرل بیرنہارڈ کرؤسکن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جرمنی میں تازہ گوشت کی فروخت کے حوالے سے پہلے ہی ایسے چار مختلف ضابطے موجود ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ لیبلنگ کو قانونی طور پر لازمی قرار دیا جا رہا ہے، ''یورپ بھر میں جرمنی اس میدان میں سب سے آگے ہے۔‘‘

بہت سے سوالات کے جوابات موجود نہیں

بیرنہارڈ کرؤسکن کو یقین ہے کہ یہ صحیح سمت میں اٹھایا گیا ایک قدم ہے لیکن ان کے خیال میں یہ بھی کافی نہیں۔ مثال کے طور پر مسودے میں یہ موجود نہیں کہ لیبلنگ کا عمل کب سے شروع ہو گا۔ اس کے علاوہ ایک کمی یہ بھی ہے کہ اس میں ریستورانوں اور تھوک کا کاروربار کرنے والوں کو شامل نہیں کیا گیا، ''اعلیٰ معیار اور صارفین کے رویوں میں تبدیلی لانے کے لیے یہ ضروری ہے کہ مصنوعات پر لیبل لگا ہو مگر یہ سب کے لیے ہونا چاہیے۔ یہ مسودہ ابھی نامکمل ہے۔‘‘

کوئی فرق نہیں پڑے گا

جرمن صارفین کی کچھ تنظیمیں تو تنقید میں ایک قدم آگے نکل گئیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لیبل لگانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ فوڈ واچ نامی ایک تنظیم کی عہدیدار آنےماری بوٹسکی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے لیے یہ لیبلز کی بھرمار میں صرف ایک اور لیبل کا اضافہ ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ بنیادی طور پر یہ مارکیٹنگ کا ایک طریقہ ہے تاکہ گوشت خریدتے وقت صارف کا ضمیر مطمئن رہے اور گوشت کی کھپت میں کوئی کمی نہ آئے۔ آنےماری بوٹسکی کے خیال میں یہ صارف کے ساتھ کیا جانے والا ایک دھوکا ہے۔

جرمنی میں خوارک کے رواج

03:58

This browser does not support the video element.

انے سوفی برینڈلن (ع ا ، م م)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں