جرمن حکومت تمام صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں پر نیا ٹیکس لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے تاکہ گیس کی امپورٹ پر بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرتے ہوئے کسی ممکنہ بحران سے بچا جا سکے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز کو موصول ہونے والے ایک مجوزہ قانونی مسودے کے مطابق گیس کے تمام تر جرمن صارفین کے لیے ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے۔ یوکرین جنگ کے نتیجے میں یورپ کو توانائی کا بحران پیش آ سکتا ہے کیونکہ یہ براعظم اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کی خاطر زیادہ تر روس پر ہی انحصار کرتا ہے۔ بالخصوص روسی قدرتی گیس یورپ کے لیے انتہائی اہم قرار دی جاتی ہے۔
مئی میں جرمن حکومت نے ایک ایسا قانون پاس کیا تھا، جس کے تحت توانائی کی مارکیٹ میں کسی بحران کے تناظر میں حکومت نے گیس کی طلب کو پورا کرنے کا ایک خصوصی میکنزم تجویز کیا تھا۔ اب ایسے خطرات ہیں کہ پابندیوں کا شکار ملک روس، یورپ کو گیس کی فراہمی میں رخنے ڈال سکتا ہے۔ روس کی طرف سے گیس کی فراہمی کم کر دینے کی وجہ سے توانائی کی متعدد جرمن کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
جرمن حکومت کو یہ چیلنج درپیش ہے کہ گیس کی قیمتوں میں استحکام رہے جبکہ ساتھ ہی افراط زر کی وجہ سے معیار زندگی پر بھی کوئی منفی اثرات مرتب نا ہوں۔ توانائی کے اس ممکنہ بحران میں مذکورہ بالا قانون مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
ترمیم کی ضرورت کیوں پڑی؟
انرجی سکیورٹی سے متعلق یہ قانون گیس کی قیمتوں کا تعین اس وقت کرے گا، جب حکومت توانائی کے بحران سے بچنے کی خاطر ہنگامی حالت نافذ کرے گی۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس قانون کی نوک پلک سنوارنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ اچانک رونما ہونے والی تبدیلیوں کے پیش نظرجلدی میں تیار کیا گیا ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش ہے۔
دنیا میں شمسی توانائی سے کس طرح فائدہ اٹھایا جا رہا ہے
دنيا بھر کے شہری و ديہی علاقوں ميں ہر سطح پر شمسی توانائی کے حصول کے ليے نت نئے منصوبے ابھر رہے ہيں، جو ماحول دوست بھی ہيں اور ہر کسی کے پہنچ ميں بھی ہيں۔ اس پکچر گیلری میں ایسے ہی کچھ منصوبوں کے بارے میں جانیے۔
تصویر: Gemeinde Saerbeck/Ulrich Gunka
سورج کی شعاؤں سے پينے کے پانی کا حصول
ايتھوپيا کے ديہات ريما ميں شمسی توانائی کی مدد سے چلنے والا ايک واٹر پمپ نصب ہے۔ پانی کا کنواں آبادی سے ذرا دور ہے۔ قبل ازيں وہاں ڈيزل سے چلنے والا پمپ لگا ہوا تھا، جو اکثر خراب پڑا رہتا تھا۔ اب حالات بدل گئے ہيں۔ شمی توانائی سے چلنے والا واٹر پمپ چھ ہزار افراد کو بلا رکاوٹ پانی فراہم کر رہا ہے، وہ بھی ماحول دوست انداز ميں۔
تصویر: Stiftung Solarenergie
موبائل فون چارجنگ کے ليے شمسی توانائی
مشرقی افريقہ کے زيادہ تر حصوں ميں اب بھی بجلی ميسر نہيں ہے۔ ايسے ميں شمسی توانائی کی چھوٹی چھوٹی دکانيں ابھر رہی ہيں۔ يہ منظر کينيا کے ايک چھوٹے شہر کا ہے۔ اس دکان کی چھت پر سرلر پينل نصب ہيں اور صارفين معمولی رقم دے کر اپنے موبائل فون وغيرہ چارج کر سکتے ہيں۔ يوں اپنوں کے ساتھ رابطہ، انٹرنيٹ کے ذريعے رقوم کی ادائيگی اور منڈيوں کے حال احوال کا پتا لگ جاتا ہے۔
تصویر: Solarkiosk GmbH
شمسی توانائی سے کسانوں کا بھی فائدہ
يہ وسطی امريکا کے ملک نکاراگوا کے ديہات ميرافلورس کا منظر ہے۔ يہاں زيادہ تر لوگ زراعت سے وابستہ ہيں۔ سن 2013 تک يہاں بجلی دستاب نہ تھی۔ پھر مقامی سطح پر کام کرنے والے اليکٹريشنز نے علاقے کے لگ بھگ چھ سو خاندانوں کے ليے سولر پينلز متعارف کرائے۔ نتيجتاً اب ان کسانوں کو ٹيلی وژن، فریج اور ديگر اشياء کے ليے بجلی دستياب ہے۔
تصویر: Stefan Jankowiak
شہری ترقی اور ماحول دوست طرز تعمير کی مثال
يہ جنوبی جرمن شہر فرائی برگ کی ايک کميونٹی کی تصوير ہے۔ اس رہائشی کمپليکس ميں تمام عمارات کی چھتوں پر سولر پينلز نصب ہيں اور يہاں ضرورت سے زائد بجلی پيدا ہو رہی ہے۔ يہ منصوبہ موجودہ دور ميں شہری ترقی اور ماحول دوست طرز تعمير کی ايک مثال ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Haid
مائیکرو گرڈز: ديہی علاقوں ميں ترقی کی ضمانت
بنگلہ ديش ميں ’سول شيئر‘ نامی اسٹارٹ اپ ديہی علاقوں ميں کم قيمت بجلی فراہم کرتا ہے۔ کمپنی نے کئی علاقوں ميں اس طرز کے مائیکرو گرڈز نصب کر رکھے ہيں جو مقامی سطح پر لوگوں کی ضروريات پوری کرتے ہيں۔ تمام گرڈز ايک دوسرے سے جڑے ہوئے ہيں يعنی جن افراد کے مکانات پر يہ گرڈز نہيں، انہيں بھی بجلی فراہم ہوتی ہے۔
تصویر: ME SOLshare Ltd.
کووڈ کے خلاف بھی شمسی توانائی موثر
يہ ہيٹی کے تبارے نامی علاقے کا ايک ہسپتال ہے۔ چھت پر نصب سولر پينلز مجموعی طور پر سات سو دس کلو واٹ بجلی پيدا کرتے ہيں۔ اس ہسپتال ميں کورونا کے مريضوں کا علاج ہوتا ہے اور بجلی کی تمام تر ضروريات شمسی توانائی سے ہی پوری ہوتی ہيں۔ ہر سال ايندھن کی قيمتوں ميں پچاس ہزار يورو کی بچت ہوتی ہے اور ماحول کو بھی کوئی نقصان نہيں پہنچتا۔
تصویر: Biohaus-Stiftung.org
پورے کے پورے گاؤں کے ليے منی گرڈ
کينيا کے تالک نامی گاؤں ميں ڈيڑھ ہزار افراد رہتے ہيں۔ يہاں سن 2015 سے شمسی نوانائی کا نظام نصب ہے، جو پورے کے پورے گاؤں کی بجلی کی ضروريات پوری کرتا ہے۔ پچاس کلو واٹ پيدا کرنے والا ايک گرڈ گاؤں کے نواح ميں نصب ہے جبکہ بيٹرياں گاؤں کے قريب لگی ہوئی ہيں۔ جارج نوبی اس پلانٹ کی ديکھ بھال کرتے ہيں۔
تصویر: Imago Images/photothek/T. Imo
ريگستان ميں بھی زندگی کی علامت
مصر کے ريگستان ميں پانی کی شديد قلت ہے۔ El-Wahat el-Bahariya کے نخلستان پر قائم يہ شمسی توانائی کا اسٹيشن پانی پمپ کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔ اسی سبب وہاں چھوٹے پيمانے پر پھل، سبزياں بھی اگائے جا سکتے ہيں۔ تصوير ميں مقامی لوگ پينلز پر سے مٹی اور ريت صاف کر رہے ہيں۔
تصویر: Joerg Boethling/imago images
کوپن ہيگن کچھ ہی سال ميں ’کلائميٹ نيوٹرل‘
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہيگن کی انتظاميہ کا ہدف ہے کہ سن 2025 تک ’کلائميٹ نيوٹرل‘ ہو جائے يعنی کاربن گیسوں کے اخراج کی مجموعی شرح صفر ہو۔ شہر ميں بڑی تيزی کے ساتھ بنيادی ڈھانچا کھڑا کيا جا رہا ہے اور کوشش ہے کہ توانائی کے حصول کے ليے ماحول دوست تنصيبات لگائی جائيں۔
تصویر: picture alliance / Zoonar
انرجی پارک پورے ملک کے ليے ايک ماڈل
مغربی جرمنی کے اس چھوٹے سے شہر سار بيک ميں مقامی آبادی کی ضرورت سے کہيں زيادہ بجلی پيدا ہوتی ہے اور وہ بھی سورج، ہوا اور بايو ماس کے ذريعے۔ يہ انرجی پارک پورے ملک کے ليے ايک ماڈل کی حيثيت رکھتا ہے۔ حال ہی ميں امريکا کے ايک وفد نے کچھ سيکھنے کے مقصد سے علاقے کا دورہ کيا تھا۔
تصویر: Gemeinde Saerbeck/Ulrich Gunka
10 تصاویر1 | 10
آگے کیا ہو گا؟
قانون ساز اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ گیس فراہم کرنے والی کمپنیوں میں کون سی کمپنی کتنا کلیم کر سکتی ہے۔ ساتھ ہی وہ ایک ایسا طریقہ کار بھی وضع کریں گے، جس کے تحت صارفین کے لیے قمیتوں کا تعین ممکن ہو سکے گا۔
اس قانون پر عمل کیسے ہو گا؟
اس منصوبے کے تحت 'ٹریڈنگ ہب یورپ‘ کو اس قانون پر عمل درآمد کے لیے خدمات فراہم کر سکتا ہے۔ گیس فراہم کرنے والی کمپنیاں صارفین کے لیے بلوں اور بیلنس سروسز کا انتظام کر رہی ہیں۔ حکومت نے کئی ایسی کمپنیوں کا اندراج بھی کر لیا ہے، جو ایل این جی اور گیس کی اسٹوریج ممکمن بنائیں گی۔
اشتہار
جرمن حکومت قیمتیں کب بڑھائے گی؟
قیمتیں بڑھانے سے متعلق طریقہ کار کے تین مراحل طے گئے تھے۔ اب جرمنی دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے یعنی 'خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی ہے‘۔ فی الحال گیس فراہم والی کمپنیوں کی طرف سے کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ طلب و رسد میں توازن رکھیں اور قیمتوں میں استحکام رہے۔ تاہم اس سے گیس آپریٹر کمپنیوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔
اس قانون میں ترامیم آٹھ جولائی کو متوقع ہیں، جس میں 'ٹریڈنگ ہب یورپ‘ کا طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے تاہم یہ امکان بھی ہے کہ قیمتیں بڑھا کر صارفین پر براہ راست بوجھ ڈال دیا جائے۔
روسی گیس نارتھ اسٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے جرمنی کے راستے یورپ پہنچتی ہے۔ گیارہ تا اکیس جولائی یہ پائپ لائن مرمت کی وجہ سے بند رہے گی اور یورپ بھر کی نظریں اس امر پر لگی ہیں کہ آیا مرمت کے بعد روس گیس کی فراہمی بحال رکھتا ہے؟ اگر اس پائپ لائن سے روسی گیس بحال نہ ہوئی تو یورپ کو فوری طور پر ہنگامی صورتحال کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ع ب/ رب (روئٹرز)
يورپ کا چينی سولر مصنوعات پر انحصار کم کرنے کا منصوبہ