1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمنی میں ماہر کارکنوں کی کمی، گزشتہ برس نیا ریکارڈ بن گیا

16 اپریل 2023

جرمنی میں ماہر پیشہ ور کارکنوں کی کمی کے لحاظ سے گزشتہ برس مقابلتاﹰ کمزور اقتصادی کارکردگی کے باوجود ایک نیا ریکارڈ بن گیا۔ ایک تازہ اسٹڈی کے مطابق پچھلے سال ایسی چھ لاکھ تیس ہزار سے زائد آسامیاں پر نہ کی جا سکیں۔

Chinesisches Pflegepersonal in Magdeburger Altenheim
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Wolf

جرمن ادارہ برائے معیشت (آئی ڈبلیو) اور ہنر مند کارکنوں کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے قائم مشاورتی مرکز کوفا (Kofa) کی طرف سے مکمل کیے گئے تحقیقی مطالعے کے نتائج سے پتہ چلا ہے کہ 2022ء کے دوران یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی میں ماہر کارکنوں کے لیے روزگار کے چھ لاکھ تیس ہزار مواقع خالی ہی رہے۔

جرمنی غیر ملکی ہنرمند کارکنوں کے لیے پرکشش کیوں نہیں رہا؟

اقتصادی ماہرین کے مطابق اس سلسلے میں جرمن لیبر مارکیٹ میں ماہر کارکنوں کی طلب اور دستیابی میں فرق ریکارڈ کرنے کا کام 2010ء میں شروع کیا گیا تھا۔

اہم بات یہ ہے کہ یہ فرق یعنی اتنی زیادہ آسامیوں کا خالی رہنا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا، جتنا کہ گزشتہ برس۔

قدرتی سائنسی علوم، آٹومیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ایسے شعبے ثابت ہوئے، جن میں ماہر افرادی قوت کی کمی کی سطح قومی اوسط سے زیادہ رہیتصویر: Getty Images/J.-U. Koch

سب سے زیادہ متاثرہ شعبے

اس تازہ مطالعاتی جائزے کے مطابق پچھلے برس جن شعبوں میں جرمنی میں ماہر کارکنوں کی کمی سب سے زیادہ محسوس کی گئی اور روزگار کے سب سے زیادہ مواقع خالی رہے، ان میں صحت، سوشل سروسز اور تعلیم کے شعبے نمایاں ترین تھے۔

جرمنی غیر ملکی ہنر مند کارکنوں میں کتنا مقبول ہے؟

اس کے علاوہ تعمیراتی شعبہ، آرکیٹیکچر اور بلڈنگ ٹیکنالوجی بھی ایسے شعبے تھے، جہاں ہر دس میں سے چھ آسامیاں خالی ہی رہیں اور بھرتی کے لیے ماہر کارکن دستیاب ہی نہیں تھے۔

دریں اثنا قدرتی سائنسی علوم، جغرافیہ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سیکٹر 2022ء کے دوران ایسے شعبے ثابت ہوئے، جن میں ماہر افرادی قوت کی کمی کی سطح قومی اوسط سے زیادہ رہی۔

جرمنی کا ’گرین کارڈ‘ متعارف کرانے کا منصوبہ

شہر فرینکفرٹ میں غیر ملکی کارکنوں کو خوش آمدید کہنے والا ایک صوبائی مرکزتصویر: Peter Hille/DW

غیر ملکی کارکنوں کی اشد ضرورت

جرمنی میں، جو یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور یورپ کی سب سے بڑی معیشت بھی، ماہر افرادی قوت کی کمی اس لیے ایک مستقل مسئلہ بنتی جا رہی ہے کہ اس یورپی ملک میں شرح پیدائش مسلسل بہت کم ہے اور آبادی میں بوڑھے شہریوں کا تناسب بہت بڑھتا جا رہا ہے۔

جرمنی میں کم از کم فی گھنٹہ اجرت بارہ یورو کر دینے کا فیصلہ

اسی مسئلے کے جزوی حل کے لیے ماضی میں جرمنی حکومتیں عام کارکنوں کے لیے ریٹائرمنٹ کی عمر میں مزید اضافہ بھی کر چکی ہیں، جو اب کسی عام کارکن کے لیے بتدریج 67 برس تک کر دینے کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

جرمنی میں غیر ملکی ملازمین کی امیگریشن کے لیے رکاوٹوں میں کمی کی پیشکش

ان حالات میں عام سوچ یہ ہے کہ ملکی لیبر مارکیٹ میں ماہر اور اپنے اپنے پیشوں کے ہنر مند کارکنوں کی کمی کو پورا کرنے کے لیے بیرون ملک سے ایسی افرادی قوت کو جرمنی آنے کی دعوت دینا ہی ایک بہتر عملی حل ثابت ہو سکتا ہے۔

م م / ع آ (ڈی پی اے)

جرمنی کو لاکھوں غیر ملکی کارکنوں کی ضرورت

04:27

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں