جرمنی میں ہڑتال، پلبک ٹرانسپورٹ بند، پروازیں منسوخ
10 اپریل 2018
جرمنی میں آج پبلک سروس کے شعبے میں ہڑتال کی وجہ سے کئی سو پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ ہڑتال کے باعث جرمنی کے کئی شہروں میں نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
اشتہار
جرمنی کی لیبر یونین ’ویرڈی‘ کے مطابق آج دس اپریل بروز منگل فرینکفرٹ، میونخ، کولن بون اور بریمن کے ہوائی اڈوں پر کام نہیں کیا جائے گا۔ اس صورتحال پر جرمن فضائی کمپنی لفتھانزا کو اپنی آٹھ سو سے زائد پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کرنا پڑا جن میں اٹھاون بین الاقوامی پروازیں بھی شامل ہیں۔
حکام کے مطابق آج پروازوں کی منسوخی کے باعث نوے ہزار سے زائد مسافر متاثر ہوئے ہیں۔ ویرڈی کے مطابق آج ہوائی اڈوں پر گراؤنڈ عملہ، کسٹمر سپورٹ اور بعض جگہوں پر فائر بریگیڈ عملہ بھی ہڑتال پر ہے۔
لیبر یونین کی جانب سے اس ایک روزہ ’تنبیہی ہڑتال‘ کے باعث کئی جرمن صوبوں میں پبلک ٹرانسپورٹ، عوامی سوئمنگ پولز کے علاوہ چائلڈ کیئر سینٹرز بھی بند ہیں۔
وفاقی جرمن ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا اور باڈن وورٹمربگ کے متعدد شہروں میں بھی آج پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے۔ ویرڈی اس شعبے کے تقریباً تیئس لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں چھ فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
جرمنی میں مردوں کی تدفین بھی ایک منافع بخش کاروبار
جرمنی میں مردوں کی تدفین کرنے والے چار ہزار سے زائد ادارے کام کر رہے ہیں، جن کے اشتہارات اب انٹرنیٹ پر بھی نظر آتے ہیں۔ جرمنی میں مردوں کی تدفین کے مختلف طریقے، تفصیلات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Imago/W. Otto
جرمنی میں مردوں کی تدفین بھی ایک منافع بخش کاروبار
زندگی اور موت ابتدائے حیات سے ہی ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ کسی انسان کی موت کے بعد اس کی آخری رسومات کی ادائیگی ہمیشہ ہی سے ایک پیشہ بھی رہی ہے۔ جرمنی میں اس وقت مردوں کی تدفین کرنے والے چار ہزار سے زائد ادارے کام کر رہے ہیں، جن کے اشتہارات اب انٹرنیٹ پر بھی نظر آتے ہیں، کیونکہ یہ ایک منافع بخش کاروبار ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.Stratenschulte
کم قیمت تدفین، ایک مشکل عمل
مردوں کی تدفین کبھی صرف مذہبی روایات اور اخلاقی اقدار پر مبنی عمل ہوتا تھا۔ ماضی میں صرف خاندانی ادارے ہی یہ کام کرتے تھے۔ اب جرمنی میں یہ کام چار ہزار سے زائد کمپنیاں کرتی ہیں، جن کی مختلف شہروں میں متعدد شاخیں بھی ہیں۔ سب سے زیادہ آبادی والے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں کسی مردے کی تدفین کا انتظام 444 سے لے کر 950 یورو تک میں ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ عمل بہت مہنگا ہوتا جا رہا ہے۔
تصویر: Imago/Werner Otto
میت کو جلانا اب ترجیحی طریقہ
جرمنی میں اوسطاﹰ 45 فیصد مردے دفنائے جاتے ہیں اور قریب 54 فیصد لاشیں جلا دی جاتی ہیں۔ 1999ء میں تابوت میں تدفین کا تناسب 60 فیصد تھا۔ کسی میت کو جلا کر راکھ لواحقین کے حوالے کر دی جاتی ہے، جو راکھ دان کو کسی قبرستان میں دفنا دیتے ہیں۔ راکھ دان کی تدفین تابوت کی تدفین سے کہیں سستی ہوتی ہے۔ جرمن ریاست بریمن تو شہریوں کو اپنے عزیزوں کی راکھ اپنے گھروں کے باغیچوں میں دفنانے کی اجازت بھی دے چکی ہے۔
تصویر: Kai Nietfeld/picture-alliance/dpa
تدفین پر لاگت چار ہزار یورو تک
جرمنی میں مردوں کی آخری رسومات کی ادائیگی مسلسل مہنگی ہوتے جانے کی ایک وجہ تدفین کے متنوع طریقے بھی ہیں۔ تابوت میں بند لاش کو قبر میں دفنانا، میت کا جلا دیا جانا، لاش کو سمندر میں بہا دینا یا پھر کسی خاندانی قبر میں تدفین، خرچے کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ مردے کے لواحقین کا منتخب کردہ طریقہ کار کیا ہے۔ اس طرح آخری رسومات کی ادائیگی پر لاگت ڈھائی ہزار یورو سے لےکر چار ہزار یورو تک ہو سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kembowski
تابوت یا راکھ دان
مردے کی تدفین پر لاگت کا تعین اس بات سے ہوتا ہے کہ اسے دفنایا جائے گا یا جلایا جائے گا۔ میت جلا دی جائے، تو خرچہ کم۔ تب صرف راکھ دفنائی جاتی ہے۔ کبھی کبھی تدفین سستی ہوتی ہے لیکن سماجی تعزیتی تقریبات مہنگی۔ قبر میں دفنانے کے لیے بلدیاتی قبرستانوں میں انفرادی قبریں اکثر سالہا سال کے لیے کرائے پر لی جاتی ہیں۔ کسی قبر پر اگر سنگِ مرمر کا کتبہ بنوا کر لگوایا جائے تو تدفین مزید مہنگی ہو جاتی ہے۔
تصویر: DW/V. Weitz
شرحء اموات زیادہ، شرحء پیدائش کم
2016ء میں نو لاکھ گیارہ ہزار جرمنوں کا انتقال ہوا، جو 2015ء کے مقابلے میں 1.5 فیصد کم تھا۔ جرمنی میں 1972ء سے لے کر آج تک مجموعی شرحء اموات سالانہ شرحء پیدائش سے زیادہ رہی ہے۔ زیادہ شہریوں کی موت کے باعث تدفین کا کاروبار زیادہ ہوا تو وہ مہنگا بھی ہو گیا۔ حیرانی کی بات تو یہ ہے کہ جرمن زبان میں اگر گوگل پر ’سستی تدفین‘ کو سرچ کیا جائے تو نتائج کی تعداد لاکھوں میں نکلتی ہے۔
تصویر: Imago/R. Oberhäuser
سرکاری مدد سے تدفین کے لیے ساٹھ ملین یورو
جرمنی میں ہزاروں خاندان ایسے بھی ہیں، جو اپنے کسی عزیز کی موت کے بعد اس کی آخری رسومات کی ادائیگی کا خرچ خود برداشت نہیں کر سکتے۔ ایسے شہریوں کی مالی مدد مقامی حکومتیں کرتی ہیں، جنہوں نے اس مد میں 2017ء میں کُل 60 ملین یورو خرچ کیے۔ ان رقوم سے تقریباﹰ 22 ہزار شہریوں کی تدفین میں 750 یورو فی میت کی شرح سے سرکاری مدد کی گئی۔