جرمنی میں افراط زر میں اضافے کے سبب حالیہ مہینوں میں ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ ملازمین بڑھتے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے تنخواہوں میں اضافے کی مانگ کر رہے ہیں جبکہ بعض ملازمین نے اس ہفتے ملازمت چھوڑنا شروع کر دیا ہے۔
تصویر: Christian Mang/REUTERS
اشتہار
جرمنی کے چار ہوائی اڈے جمعرات اور جمعے کے روز بری طرح متاثر ہوں گے کیونکہ تقریباً 700 پروازیں منسوخ کرنی پڑیں گی جس سے کم از کم ایک لاکھ مسافروں کو پریشانی اٹھانی پڑے گی۔
ملازمین کی یونین ورڈی نے ایوی ایشن سکیورٹی ورکرز سے اپیل کی ہے کہ اجرت کے معاملے پر مذاکرات میں تعطل کی وجہ سے وہ ڈسلڈور ف، ہمبرگ، کولون/ بون اور اسٹٹ گارٹ ہوائی اڈوں پر ہڑتال کریں۔
جرمن ایئرپورٹ ایسوسی ایشن اے ڈی وی کے چیف ایگزیکیوٹیو رالف بیسل نے کہا، "ورڈی کی ہڑتال کی حکمت عملی کے نتیجے میں تقریباً ایک لاکھ مسافروں کو دوبارہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔"
یہ ہڑتال ایسے وقت ہوئی ہے جب ورڈی ملازمین کے لیے رات، اواخر ہفتہ اور سرکاری چھٹیوں کے دوران کام کرنے پر تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے پر بی ڈی ایل ایس ایوی ایشن سکیورٹی ایسوسی ایشن کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔
سن 2023 میں نو لاکھ سے زیادہ مسافر متاثر ہوئے
جرمنی میں افراط زرمیں اضافہ اور مہنگائی کے نتیجے میں حالیہ مہینوں میں متعدد ہڑتالیں ہو چکی ہیں۔ ملازمین روز مرہ زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت کو پورا کرنے کے لیے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کررہے ہیں۔
سال 2023 کے ابتدائی ساڑھے تین مہینوں میں ورڈی کی ہڑتالوں کی وجہ سے نو لاکھ سے زیادہ مسافروں کو اپنے سفر کا پروگرام تبدیل یا پروازیں منسوخ کرنی پڑیں۔
اے ڈی وی نے بدھ کے روز اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ "ہوائی اڈوں کو مستقل ہڑتال کے لیے غلط طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔"
یونین اور بی ڈی ایل ایس ایوی ایشن سکیورٹی ایسوسی ایشن کے درمیان بات چیت اگلے ہفتے جاری رہنے کی امید ہے۔
جرمن ریلوے اور ٹرانسپورٹ یونین (اے وی جی) نے بھی جمعے کو ملک گیر ٹرانسپورٹ ہڑتال کی اپیل کی ہےتصویر: Jana Rodenbusch/REUTERS
ریلوے اور ٹرانسپورٹ کی بھی ہڑتال
ہوائی اڈے کی ہڑتالوں کے علاوہ جرمن ریلوے اور ٹرانسپورٹ یونین (اے وی جی) نے بھی جمعے کو ملک گیر ٹرانسپورٹ ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ جس سے قومی ریلوے ڈوئچے بان سمیت تقریبا 50 کمپنیاں متاثر ہوں گی۔
یہ ہڑتال صبح تین بجے سے گیارہ بجے تک جاری رہے گی جس کی وجہ سے نقل و حمل میں نمایاں خلل پڑنے کا خدشہ ہے۔
مسافروں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر ممکن ہو تو وہ اپنا پروگرام تبدیل کرلیں کیونکہ کم از کم دن کے پہلے نصف میں طویل فاصلے کی گاڑیاں اور علاقائی ٹریفک رک جائے گی۔
ای وی جی اپنے دو لاکھ 30 ہزار ارکان کے لیے تنخواہوں میں 12 فیصد یا کم از کم 650 یورو ماہانہ اضافے کا مطالبہ کر رہی ہے۔ جبکہ ڈوئچے بان نے یکمشت 2500 یورو کی ادائیگی اور اجرت میں 5 فیصد اضافے کی پیش کش کی ہے۔
ٹریڈ یونین اگلے ہفتے کے اواخر میں وفاقی حکومت اور مقامی حکام کے ساتھ اس مسئلے پر مزید بات چیت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
جرمنی میں ہڑتال، روزمرہ زندگی متاثر
تصویر: picture-alliance/dpa
فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی عملے کی طرف سے جعمرات کے دن کی جانے والی ہڑتال کے باعث وہاں متعدد پروازیں منسوخ کرنا پڑیں۔ جس کی وجہ سے مسافروں کو پریشانی بھی ہوئی۔ ایک مسافر تھکن کی حالت میں ایئر پورٹ کے مسافر لاؤنج میں بیٹھا، ہڑتال ختم ہونے کا منتظر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کرنے والے ہڑتالیوں نے جمعرات کے دن دوپہر ایک بجے تک کام نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ فرینکفرٹ ایئر پورٹ میں سکیورٹی چیک اِن گارڈز کے علاوہ ڈرائیورز، لوڈرز اور دیگر عملے نے بھی اس ہڑتال میں حصہ لیا۔ ٹریڈ یونین تنظیموں کے مطابق فرینکفرٹ ایئر پورٹ پر کل پندرہ سو افراد نے ہڑتال میں شرکت کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جمعرات کو جرمنی کے سات ہوائی اڈوں پر ہڑتال کی گئی۔ اگرچہ سب سے زیادہ متاثر فرینکفرٹ اور میونخ کے ہوائی اڈے ہوئے لیکن ہیمبرگ، ہینوور، ڈُسلڈورف، اشٹٹ گارٹ اور کولون/ بون ایئر پورٹس پر بھی معمول کی پروازیں متاثر ہوئیں۔
تصویر: Reuters
جمعرات کے دن اس ہڑتال کے موقع پر کولون/ بون ایئر پورٹ خاصا خالی خالی دکھائی دیا کیونکہ بہت سے مسافروں نے اس دن ہوائی اڈے کا رخ ہی نہ کیا۔ بہت سے مسافروں نے اس ہڑتال کے اثرات سے بچنے کے لیے یا تو ٹرین کا استعمال کیا یا پھر اپنی گاڑیاں استعمال کیں۔ کچھ مسافروں نے تو اپنے سفر کے منصوبوں کو منسوخ بھی کر دیا۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی کی سب سے بڑی ٹریڈ یونین VerDi نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حکومتی وفد کے ساتھ آئندہ ہفتے شروع ہونے والے مذاکرات میں وہ اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ویردی کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین بھی اقتصادی ترقی سے اپنا حصہ لینا چاہتے ہیں۔
تصویر: DW/N. Steudel
مزدور یونین تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ حکومت وفاقی اور میونسپل پبلک سیکٹر میں خدمات سرانجام دینے والے تقریبا 2.1 ملین ملازمین کی تنخواہوں میں 3.5 فیصد کا اضافہ کرے اور انہیں ماہانہ سو یورو کا بونس بھی دے۔
تصویر: DW/N. Steudel
کولون بون ایئر پورٹ کےترجمان والٹر رؤمر سرکاری ملازمین اور حکومت کے مابین پیدا ہونے والے لیبر تنازعات کے حل کے ماہرتصور کیے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کمیونیکیشن کے اس جدید دور میں ہڑتالوں سے اب لوگ ویسے متاثر نہیں ہوتے جیسا کہ ماضی میں ہوا کرتا تھا۔
تصویر: DW/N. Steudel
فرانس کے دو تاجر جعمرات کی دوپہر تک واپس پیرس پہنچنا چاہتے تھے۔ تاہم فرینکفرٹ ایئر پورٹ کی ایک پرواز کی منسوخی کے بعد وہ وہیں پھنس کر رہ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس میں ہونے والی ہڑتالوں کی وجہ سے یہ بدنظمی ان کے لیے کوئی نئی بات نہیں ہے۔
تصویر: DW/N. Steudel
جرمنی میں جاری ہڑتالوں کے سلسلے سے صرف ایئر پورٹس ہی متاثر نہ ہوئے بلکہ متعدد شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ سے وابستہ اہلکاروں نے بھی کام بند کر دیا۔ ان میں بسوں اور مقامی سطح پر چلنے والی ٹرینوں کے ڈرائیورز بھی شامل تھے۔ یوں بون سمیت کئی شہروں کے رہائشی بھی اس ہڑتال سے شدید متاثر ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جرمن دارالحکومت برلن میں بھی ہڑتال کی گئی۔ تاہم وہاں ہڑتال کچھ مختلف تھی کیونکہ برلن میں کوڑا کرکٹ اٹھانے والے عملے نے کام کرنا بند کر دیا۔ یوں شہر کے رہائشیوں نے اس ’وارننگ ہڑتال‘ کے دوران شہر کی صفائی میں خود حصہ لیا۔ اگر ٹریڈ یونین تنظیموں اور حکومتی وفود کے مابین جاری مذاکرات ناکام ہوتے ہیں تو صورتحال ایک مرتبہ پھر بگڑ سکتی ہے۔