1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: نئے مجوزہ امیگریشن قوانین کے اہم نکات

21 اگست 2018

جرمنی کو ہنر مند افراد کی فوری ضرورت ہے اور اسی لیے برلن حکومت نئے امیگریشن قوانین متعارف کرانے کی کوشش میں ہے۔ ان مجوزہ قوانین کے چند اہم نکات پر ایک نظر۔

Automationsunternehmen Xactools GmbH
تصویر: DW

جرمن روزگار کی منڈی میں ہنر مند افراد کی شدید کمی ہے اور اسی کمی کو پورا کرنے کے لیے جلد ہی نئی امیگریشنی پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے۔ وفاقی وزارت داخلہ نے دیگر وزارتوں کی مشاورت کے ساتھ اس قانون کا مسودہ تیار کر لیا ہے جسے 29 اگست کے روز چانسلر میرکل کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ یہ مسودہ ڈی ڈبلیو کی نظر سے بھی گزرا اور اس کے چند اہم نکات درج ذیل ہیں۔

وزارت داخلہ کے تیار کردہ اس مسودے میں یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ جرمن روزگار کی منڈی میں ہنر مند افراد کی فوری ضرورت ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کے لیے یورپی یونین سے باہر کے ممالک سے ہنر مند افراد کو بھی جرمنی لانا پڑے گا۔

’پوائنٹس سسٹم‘ نہیں بنایا گیا

کینیڈا، آسٹریلیا اور کئی دیگر ممالک کے برعکس برلن حکومت نے ’پوائنٹس سسٹم‘ اختیار کرنے کی بجائے ’کی-پوائنٹ سسٹم‘ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پوائنٹس سسٹم میں تعلیمی قابلیت، آمدن، زبان سے واقفیت سمیت کئی دیگر حوالاجات سے اسکور جمع کیا جاتا ہے اور اگر یہ اسکور ایک خاص درجے سے زیادہ ہو تو امیگریشن ممکن ہو سکتی ہے۔ مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے گزشتہ برس ایسے نظام کی حمایت کی تھی۔

تاہم مجوزہ امیگریشن پالیسی کے مطابق امیگریشن کے خواہش مند افراد کو درکار تعلیمی قابلیت اور جرمن زبان سے واقفیت کے علاوہ جرمنی میں ’ملازمت کی مصدقہ پیشکش‘ بھی چاہیے ہو گی۔ امیگریشن امور کے ماہر تھوماس لیبِش کے مطابق نئے جرمن قوانین میں اگرچہ پوائنٹس سسٹم کا تذکرہ نہیں کیا گیا لیکن عملی طور پر اس میں بھی ایک طرح سے اسکور کو ہی شمار کیا جائے گا۔

درمیانے درجے کے ہنرمندوں کی ضرورت زیادہ

اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کے لیے جرمن امیگریشن پالیسی دیگر ممالک کی نسبت انتہائی آسان ہے۔ تعلیمی قابلیت اور جرمنی میں ملازمت کی پیشکش موجود ہو تو امیگریشن کا عمل نہایت آسان ہے۔ تاہم روزگار کی جرمن منڈی میں سب سے زیادہ ضرورت درمیانے درجے کے ہنر مند افراد کی ہے جن میں تعمیرات کے شعبے سے لے کر نرسوں، الیکٹریشنز اور بڑھئیوں کی ضرورت نمایاں ہے۔

اس ضمن میں ایک بڑی مشکل یہ ہے کہ مختلف ممالک میں ان شعبوں میں فراہم کی جانے والی پیشہ ورانہ تربیت یکساں نہیں اور ان میں سے بہت کم کو جرمنی میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ نئے مسودے میں بھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ حکومت ایسے شعبوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ہنر مند افراد کی شناخت کیسے کرے گی اور انہیں کس طرح جرمنی کی جانب راغب کیا جائے گا۔

ڈنمارک کی پالیسی رول ماڈل؟

جرمن حکومت اس امر پر غور کر رہی ہے کہ ڈنمارک کی طرح جرمنی میں بھی ’درمیانے درجے کے ہنر مند‘ افراد کو ’جاب سرچ‘ یا ملازمت کی تلاش کے لیے ویزا دیا جائے۔ یوں ایسے ہنر مند افراد جرمنی آ کر ملازمت تلاش کر پائیں گے اور اگر وہ روزگار کے حصول میں کامیاب ہو جائیں تو انہیں مزید قیام کی اجازت دے دی جائے گی۔ جرمنی میں اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کے لیے ’جاب سرچ ویزا‘ کی سہولت تو پہلے سے موجود ہے تاہم ہنر مند افراد کے لیے ابھی تک ایسا نہیں کیا گیا۔

لیبش کے مطابق یہ طریقہ اختیار کرنے کے بعد اس کی کامیابی کا انحصار اس امر پر ہو گا کہ جرمن کمپنیاں اور آجر ’جاب سرچ ویزا‘ کے حامل افراد کو نوکریاں دینے کا رسک لینے کے لیے کس حد تک تیار ہیں۔

ش ح / ع ب (بینجمن نائٹ)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں