جرمنی نازی دور کی برائیوں سے آج بھی محفوظ نہیں، شٹائن مائر
24 جنوری 2020وفاقی جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مائر نے جمعرات تیئیس جنوری کو ہولوکاسٹ کی مرکزی یادگار یاد واشیم میں ہونے والے ایک تقریب میں اپنے تاریخی خطاب میں اس بات پر زور دیا ہے کہ سامیت دشمنی سے نمٹنا جرمنی کی ذمہ داری ہے۔ ورلڈ ہولوکاسٹ فورم کے آغاز پر جرمن صدر کا کہنا تھا، ''میری خواہش ہے کہ میں یہ کہہ سکوں کہ ہم سب جرمنوں نے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے تاریخ سے سبق سیکھ لیا ہے لیکن میں یہ اس وقت نہیں کہہ سکتا کیوں کہ اب بھی نفرت پھیل رہی ہے۔‘‘
فرانک والٹر شٹائن مائر جرمنی کے وہ پہلے وفاقی صدر ہیں، جنہوں نے یاد واشیم کے مقام پر خطاب کیا۔ ورلڈ ہولوکاسٹ فورم (ڈبلیو ایچ ایف) کا انعقاد عشروں پہلے مقبوضہ پولینڈ میں نازی دور کے اذیتی کيمپ آؤشوٹس کی آزادی کی 75ویں برسی کے موقع پر کیا جا رہا ہے اور اس میں جرمن صدر کے علاوہ کئی دیگر ممالک کے سربراہان بھی شریک ہیں۔
ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں یروشلم میں ان تقریبات کا آغاز ایک ایسے وقت پر ہوا، جب یورپ اور امریکا میں یہودیوں کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔ وفاقی جرمن صدر کا اس حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ نازی دور کا تو خاتمہ ہو چکا ہے لیکن 'وہی برائی‘ آج بھی موجود ہے۔
عالمی رہنما یروشلم میں
ورلڈ ہولوکاسٹ فورم میں شرکت کے لیے پچاس سے زائد سربراہان مملکت و حکومت یروشلم پہنچے ہیں۔ ان عالمی رہنماؤں میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن، فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء دوسری عالمی جنگ کے دوران یہودی قتل عام میں بچ جانے والی تقریباﹰ ایک سو شخصیات بھی ان تقریبات میں شرکت کر رہی ہیں۔ اس موقع پر ہولوکاسٹ میں مارے جانے والے کئی ملین یہودیوں کی یاد میں نہ صرف دعائیہ تقریبات کے انعقاد بلکہ ایک یادگاری مشعل روشن کرنے کا پروگرام بھی بنایا گیا ہے۔
اسرائیل کی تاریخ میں ہولوکاسٹ کے حوالے سے ہونے والی تقریبات میں بین الاقوامی رہنماؤں کی یہ سب سے بڑی تعداد میں شرکت ہے۔ یہ تقریبات آئندہ کئی روز تک جاری رہیں گی۔ سابق سوویت یونین کی ریڈ آرمی نے ستائیس جنوری انیس سو پینتالیس کے روز نازی جرمنی کے زیر قبضہ پولینڈ میں آؤشوٹس کے اذیتی کيمپ کو آزاد کرایا تھا۔ تب تک اس اذیتی کیمپ میں ایک ملین سے زائد انسانوں کو ہلاک کیا جا چکا تھا۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمنوں کے ہاتھوں ہولوکاسٹ میں چھ ملین سے زائد یہودی مارے گئے تھے۔
ا ا / م م ( اے ایف پی، روئٹرز)