جرمنی: نازی دور کے قيد خانے کے چھيانوے سالہ گارڈ پر فرد جرم
20 اکتوبر 2017جرمن استغاثہ نے سابقہ نازی دور کے ايک قيد خانے کے چھيانوے سالہ محافظ پر قتل ميں معاونت کی فرد جرم عائد کر دی ہے۔ جرمن شہر فرينکفرٹ ميں دفتر استغاثہ نے اس شخص کی شناخت ظاہر نہيں کی ہے تاہم بتايا گيا ہے کہ متعلقہ شخص لُبلِن مائيدانک اذيتی کيمپ کا محافظ تھا۔
يہ محافظ اس وقت بائيس برس کا تھا اور ان قيديوں کی حفاظت پر مامور تھا، جنہيں سن 1943 سے 1944ء کے درميان ہلاک کيا جانا تھا۔ دفتر استغاثہ کے بيان ميں کہا گيا ہے کہ شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ ملزم کو وہاں جاری اجتماعی قتل عام کا علم تھا۔ بيان ميں مزيد بتايا گيا، ’’اسے يہ بھی خبر تھی کہ معصوميت اور بغير کسی دفاع کے اپنا کام انجام جاننے والے ان افراد کو نسل پرستی پر مبنی غير انسانی وجوہات کی بناء پر قتل کيا جا رہا تھا۔‘‘
موجودہ دور ميں پولينڈ کے علاقے لُبلِن ميں قائم مائيدانک کے اذيتی کيمپ ميں ہزاروں يہوديوں کو قتل کر ديا گيا تھا۔ ماضی ميں جرمنی پر اس سلسلے ميں تنقيد کی جاتی رہی کہ سابقہ نازی دور ميں نچلی سطح کے ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہيں کی گئی، جنہيں مظالم و قتل عام کا علم تو تھا تاہم انہوں نے براہ راست تقريباً چھ ملين يہوديوں کے قتل عام ميں حصہ نہيں ليا۔ تاہم حاليہ چند برسوں ميں ايسے متعدد افراد کے خلاف مقدمات کے بعد ايسی تنقيدی آوازيں اب دھيمی پڑ گئی ہے۔
مشتبہ شخص نے تين نومبر سن 1943 کے روز ہونے والے ’ارنٹے فيسٹ‘ نامی اس قتل عام ميں بھی حصہ ليا تھا، جس ميں سترہ ہزار يہودی قيديوں کو انہی سے ان کی قبريں کھدوانے کے بعد گولياں مار کر ہلاک کر ديا گيا تھا۔ دفتر اسغاثہ کے بيان ميں کہا گيا، ’’محافظوں کی صفوں ميں شامل ملزم نے جانتے بوجھتے ہوئے اس قتل عام ميں کردار ادا کيا تھا۔‘‘
اس گارڈ کے خلاف فرد جرم نازی دور کے جرائم کی تحقيقات اور تفتيش کرنے والے مرکزی دفتر کی اس سلسلے ميں کی جانے والی چھان بين کے نتائج پر عائد کی گئی ہے۔