1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی، نسل پرستی کے خلاف شام موسیقی کا انعقاد

31 اگست 2018

موسیقی کے دو معروف جرمن بینڈ مشرقی شہر کیمنٹز میں نسل پرستی کے خلاف کنسرٹ کر رہے ہیں۔ اس کنسرٹ کا مقصد مہاجرین کے خلاف دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد کے بڑھتے ہوئے پُر تشدد مظاہروں کے تناظر میں امن کا پیغام دینا ہے۔

Campino und Tote Hosen in Dresden
تصویر: picture alliance/dpa/A.Burgi

مشرقی جرمن شہر کیمنٹز میں پیر کے روز  بعدِ سہ پہر ہونے والے اس کنسرٹ میں موسیقی کے متعدد جرمن گروپ حصہ لے رہے ہیں جو میوزک کے ذریعے اجانب دشمنی، نسل پرستی اور تشدد کے خلاف امن کا پر چار کریں گے۔ ان گروپوں میں دو بے حد مقبول میوزک بینڈ’دی ٹوٹن ہوزن‘ اور ’کرافٹ کلب‘ بھی شامل ہیں۔ ان کے علاوہ نسل پرستی کے خلاف موسیقی کی اس شام میں حصہ لینے والے گروپوں میں ’پاپولر پنک روک بینڈ‘ ریپرز مارٹیریا اینڈ کیسپر اور چند مقامی بینڈ بھی شامل ہیں۔

 اس کنسرٹ میں داخلہ فری رکھا گیا ہے اور اس کا موٹو’دیئر آرمور آف اَس‘ ہے۔اس کنسرٹ کا آئیڈیا سب سے پہلے کیمنٹز سے ہی تعلق رکھنے والے بینڈ کرافٹ کلب نے پیش کیا تھا۔ اس بینڈ نے اپنے ایک حمدیہ گیت سے بہت مقبولیت حاصل کی تھی۔

ایک مشترکہ بیان میں ان میوزیکل گروپوں نے اُن سینکڑوں افراد کو خراج تحسین پیش کیا جو دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد سے مقابلے کے لیے اُن کے مد مقابل آئے تھے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Meyer

بیان میں مزید کہا گیا،’’ ہم سڑکوں پر آئے اس نسل پرست ہجوم کو بغیر کسی رد عمل کے یوں ہی جانے نہیں دے سکتے۔ ہمیں امید ہے کہ بہت سے لوگ اس مقصد میں ہمارے ساتھ چلیں گے۔ ہم نئے نازیوں کی جانب سے تشدد کا شکار ہوئے ان افراد کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔‘‘ بیان میں لوگوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ نسل پرستی کے خلاف پیر کے روز ہونے والے اس کنسرٹ میں شرکت کے لیے کیمنٹز کا رخ کریں۔

کنسرٹ منعقد ہونے کے اعلان کے بعد ہزاروں افراد نے سوشل نیڈیا کے ذریعے اس میں شمولیت کی یقین دہانی کرائی ہے۔

مشرقی جرمن شہر کیمنٹز رواں ہفتے کےآغاز میں دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے منعقد کرائے گئے پُر تشدد مظاہروں کی آماجگاہ بنا رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک پینتیس سالہ جرمن شخص کی ایک شامی اور عراقی قومیت کے افراد کے ہاتھوں مبینہ ہلاکت کے بعد اختتام ہفتہ پر جرمن شہر کیمنِٹز میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے مسلسل دو روز تک احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ ان مظاہرین نے کچھ ایسے افراد کا پیچھا بھی کیا جنہیں وہ مہاجرین سمجھ رہے تھے۔

ص ح / ع ت / نیوز ایجنسی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں