1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی نیٹو کے ساتھ ’منافقانہ‘ پالیسی رکھتا ہے، امریکی سفیر

9 مئی 2019

جرمنی میں امریکی سفیر نے پھر کہا ہے کہ جرمن سیاستدان نیٹو کے دفاعی اخراجات کے بارے میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ملک نے دوسری عالمی جنگ سے بھی بہتر سبق نہیں سیکھا۔

Richard Grenell
تصویر: Getty Images/S. Gallup

جرمنی میں متعین امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے ایک مرتبہ پھر برلن حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے حوالے سے کسی حد تک منافقانہ پالیسی اپنائے ہوئے ہے۔ رچرڈ گرینل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے برلن میں متعین اعلیٰ ترین سفارتکار ہیں۔

گرینل نے منگل سات مئی کو کہا کہ امریکا نیٹو میں اصلاحات کا حامی ہے جب کہ برلن اپنی مجموعی قومی پیداوار( جی ڈی پی) کا دو فیصد بھی اس دفاعی اتحاد پر خرچ کرنے پر تیار نہیں۔ انہوں نے حیرت کے ساتھ کہا کہ کتنے جرمن سیاستدان اپنے ملک کی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاعی اتحاد کے لیے مختص کرنے کو اپنی بحث کا حصہ بناتے ہیں۔

گرینل نے مزید کہا کہ جرمن سیاستدان نیٹو میں اصلاحات کے تناظر میں محض گفتگو کرتے ہیں لیکن عملی طور پر ایسا نہیں کرتے۔ یہ امر اہم ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ اور جرمنی میں امریکی سفیر نیٹو کے دفاعی اخراجات اور جرمنی کی پوزیشن کے معاملے میں ماضی میں بھی برلن حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں۔

امریکی سفیر رچرڈ گرینل جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/M. Sohn

جرمنی کے اخبار ’بلڈ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی سفیر رچرڈ گرینل نے نیٹو کے اخراجات میں جرمن حصے کے علاوہ ایران میں بعض جرمن کمپنیوں کی سرگرمیوں پر بھی تنقید کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امریکی پابندیوں کے باوجود جرمن کاروباری کمپنیاں ایران میں سرگرم ہیں۔

گرینل کے مطابق جرمن کمپنیاں ایران کے ساتھ ضرور کاروباری رابطے رکھیں لیکن امریکا کی اپنی ایک پالیسی ہے۔ امریکی سفیر نے مزید کہا کہ ایسی صورت حال میں جرمن کاروباری و حکومتی افراد کی امریکا آمد پر واشنگٹن کے حکومتی حلقے عدم اطمینان کا شکار ہو سکتے ہیں۔

امریکی سفیر کے لیے یورپی یونین اور عالمی منظر پر جرمن حکومت کی پوری قوت کے ساتھ سرگرم نہ ہونے پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔ رچرڈ گرینل نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جرمنی نے دوسری عالمی جنگ سے  خاطر خواہ سبق نہیں سیکھا ہے۔ گرینل نے یہ بھی کہا کہ وہ اس پر پریشان ہو جاتے ہیں جب جرمن حکومت فوری طور پر یہ تسلیم نہیں کرتی کہ شام میں، گرینل کے بقول ’ایک پاگل شخص‘ نے بچوں پر زہریلی گیس پھینکی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں