جرمنی نے اپنی پہلی خلائی دفاعی پالیسی کا اعلان کر دیا
19 نومبر 2025
جرمنی نے بدھ 19 نومبر کے روز اپنی پہلی خلائی دفاعی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زمینی مدار میں فوجی اور دفاعی صلاحیتوں کو بڑھایا جائے گا۔ جرمن وزیر دفاع بورس پسٹوریئس نے کہا کہ روس اور ممکنہ طور پر چین کی جانب سے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر جرمن مسلح افواج 2030ء تک خلائی دفاع پر 35 بلین یورو (41 بلین ڈالر) خرچ کریں گی۔
برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پسٹوریئس نے کہا، ''ہمیں روک تھام اور دفاع کی صلاحیت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اسے برقرار بھی رکھنا ہو گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ روس اور چین دونوں خلا میں ''شدت سے سرگرم‘‘ ہیں اور وہ یورپ اور امریکہ کے سیٹلائٹس کو متاثر کرنے کی پوزیشن میں آ چکے ہیں۔
وفاقی جرمن وزیر دفاع نے تسلیم کیا کہ ''جرمنی تنہا روس اور چین کا مقابلہ نہیں کر سکتا‘‘ لیکن یورپی نیٹو ممالک مل کر کام کریں تو ''ہم اپنی کارروائی اور دفاع کی صلاحیت برقرار رکھ سکتے ہیں۔‘‘
یہ جرمن اقدام یورپ میں خلائی خود مختاری کے دیگر اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے۔ کثیر القومی یورپی اسپیس ایجنسی 2030ء تک انٹرنیٹ سیٹلائٹ ''آئی آر آئی ایس ٹو‘‘ لانچ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اکتوبر میں یورپ کی تین بڑی ایرو اسپیس کمپنیوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے سیٹلائٹ آپشنز کو ضم کر کے امریکی ارب پتی ایلون مسک کے اسٹارلنک پروگرام کا مقابلہ کریں گی۔
سیٹلائٹ سسٹم جدید مواصلات، انٹرنیٹ سروس، جی پی ایس اور موسم کی پیش گوئی میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں، جنہیں فوجی اور سول دونوں طرح کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پسٹوریئس نے یاد دلایا کہ یوکرین پر روسی فوجی حملے کے آغاز پر سیٹلائٹس پر سائبر حملے کی وجہ سے جرمنی میں سینکڑوں ونڈ ٹربائنز بند ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا، ''ہر کوئی اندازہ لگا سکتا ہے کہ خلا میں ایک مؤثر حملہ سیٹلائٹ سسٹمز کے لیے کیا کر سکتا ہے۔ یہ کئی ممالک کو مفلوج کر دے گا۔ یورپ، جرمنی اور نیٹو کے لیے یہ فطری بات ہے کہ وہ خود کو اس سے محفوظ بنائیں۔‘‘
جرمن وزیر دفاع نے واضح کیا کہ جرمنی خلا میں ''جارحانہ حکمت عملی‘‘ اختیار نہیں کرے گا لیکن مخالفین کے خلاف جوابی حملے کی صلاحیت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا، ''ہم نہ تو کسی دوسرے ملک کے سیٹلائٹ پر حملہ کریں گے اور نہ ہی کسی کو اجازت دیں گے کہ وہ ہمارے سیٹلائٹ پر حملہ کرے، نہ آج اور نہ مستقبل میں۔‘‘
جرمنی خلا کے ''پرامن، پائیدار اور قواعد پر مبنی‘‘ استعمال کا خواہاں ہے تاکہ وہاں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکا جا سکے۔
یورپی تعاون میں مشترکہ لانچ کی صلاحیتیں، دوبارہ استعمال کے قابل راکٹوں کی تیاری اور بین الاقوامی خلائی پروگرام شامل ہیں۔
ادارت: مقبول ملک