سابق جرمن حکومت نے اپنے آخری دنوں ميں آتشيں اسلحے اور ديگر ساز و سامان کی فروخت کے کئی سودوں کو حتمی شکل دی۔ ناقدين بالخصوص مصر کو اسلحہ فروخت کرنے پر نالاں ہيں۔
اشتہار
جرمنی ميں سابق چانسلر انگيلا ميرکل کی حکومت کے آخری ايام ميں ہتھياروں کی فروخت کا نيا ريکارڈ قائم ہوا۔ سبکدوش ہونے والی حکومت نے صرف آخری نو دنوں ميں پانچ بلين يورو کی ڈيلز طے کيں۔ يوں سن 2021 ميں جرمنی نے اسلحے کی فروخت کے مجموعی طور پر 9.4 بلين يورو کے معاہدوں کو حتمی شکل دی۔
جرمنی ميں اليکشن اور حکومت سازی کے بعد حکومت محض اپنی انتظامی مدت پوری کرتی ہے اور عموماً بڑے فيصلے نہيں کيے جاتے۔ يہ پيشرفت البتہ معمول کے برخلاف ہے۔ ستمبر سن 2021 ميں جرمنی ميں انتخابات کے بعد کرسچن ڈيموکريٹس اور سوشل ڈيموکريٹس کی حکومت کا خاتمہ ہوا اور نئی حکومت تشکيل ہوئی۔ ان عسکری معاہدوں کی تفصيل اولاف شلس کے چانسلر کا منصب سنبھالنے سے ايک دن قبل سامنے آئيں۔ گو کہ اس وقت معاہدوں کی ماليت واضح نہ تھی۔
تفصيلات کے مطابق جرمن حکومت نے مصر کو اسلحہ فراہم کرنے سے متعلق ڈيلز طے کيں۔ يہ امر اہم ہے کہ يمن اور ليبيا کے مسلح تنازعات ميں سواليہ کردار پر انسانی حقوق سے منسلک تنظيميں مصر کو ہتھيار فروخت کی خلاف ورزی کرتی آئی ہيں۔ اس کے باوجود مصر کو اس سال مجموعی طور پر 4.34 بلين يورو کا اسلحہ فروخت کيا گيا۔
جرمن 'تھائسن کروپ ميرين سسٹمز‘ مصر کو MEKO A-200 EN طرز کے تين بحری جنگی جہاز فراہم کر سکتا ہے۔ 'ڈيہل ڈيفنس‘ کو مصر کو ميزائل دفاعی نظام 16 IRIS-T SLS/SLX بيچنے کی اجازت دی گئی جبکہ 'تھائسن کروپ ميرين سسٹمز‘ سنگاپور کو بھی 218 SG طرز کی آبدوز فراہم کرے گی۔
يہ سودے سابق چانسلر انگيلا ميرکل کے دور ميں کيے گئے تھے۔ موجودہ چانسلر اولاف شلس اس وقت نائب چانسلر تھے۔ جس قانون ساز نے اسلحے کے سودوں پر سوال اٹھايا، ان کا نام سيوم ڈاگڈلن ہے۔ انہوں نے ان سودوں پر تحفظات کا اظہار کيا۔
دنیا میں سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والے ممالک
سویڈش تحقیقی ادارے ’سپری‘کی تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2002 کے مقابلے میں سن 2018 میں ہتھیاروں کی صنعت میں 47 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ پانچ برسوں کے دوران سعودی عرب نے سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے میں بھارت کو پیچھے چھوڑ دیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
1۔ سعودی عرب
سعودی عرب نے سب سے زیادہ عسکری ساز و سامان خرید کر بھارت سے اس حوالے سے پہلی پوزیشن چھین لی۔ سپری کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران فروخت ہونے والا 12 فیصد اسلحہ سعودی عرب نے خریدا۔ 68 فیصد سعودی اسلحہ امریکا سے خریدا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/ H. Jamali
2۔ بھارت
عالمی سطح پر فروخت کردہ اسلحے کا 9.5 فیصد بھارت نے خریدا اور یوں اس فہرست میں وہ دوسرے نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق بھارت اس دوران اپنا 58 فیصد اسلحہ روس، 15 فیصد اسرائیل اور 12 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa
3۔ مصر
مصر حالیہ برسوں میں پہلی مرتبہ اسلحہ خریدنے والے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہوا۔ مصر کی جانب سے سن 2014 اور 2018ء کے درمیان خریدے گئے اسلحے کی شرح مجموعی عالمی تجارت کا تیرہ فیصد بنتی ہے۔ اس سے پہلے کے پانچ برسوں میں یہ شرح محض 1.8 فیصد تھی۔ مصر نے اپنا 37 فیصد اسلحہ فرانس سے خریدا۔
تصویر: Reuters/Amir Cohen
4۔ آسٹریلیا
مذکورہ عرصے میں اس مرتبہ فہرست میں آسٹریلیا کا نمبر چوتھا رہا اور اس کے خریدے گئے بھاری ہتھیاروں کی شرح عالمی تجارت کا 4.6 فیصد رہی۔ آسٹریلیا نے 60 فیصد اسلحہ امریکا سے درآمد کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Nearmy
5۔ الجزائر
شمالی افریقی ملک الجزائر کا نمبر پانچواں رہا جس کے خریدے گئے بھاری ہتھیار مجموعی عالمی تجارت کا 4.4 فیصد بنتے ہیں۔ اس عرصے میں الجزائر نے ان ہتھیاروں کی اکثریت روس سے درآمد کی۔
تصویر: picture-alliance/AP
6۔ چین
چین ایسا واحد ملک ہے جو اسلحے کی درآمد اور برآمد کے ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہے۔ سن 2014 اور 2018ء کے درمیان چین اسلحہ برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک لیکن بھاری اسلحہ خریدنے والا دنیا کا چھٹا بڑا ملک بھی رہا۔ کُل عالمی تجارت میں سے 4.2 فیصد اسلحہ چین نے خریدا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Pang Xinglei
7۔ متحدہ عرب امارات
متحدہ عرب امارات بھی سعودی قیادت میں یمن کے خلاف جنگ میں شامل ہے۔ سپری کے مطابق مذکورہ عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات نے بھاری اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.7 فیصد اسلحہ خریدا جس میں سے 64 فیصد امریکی اسلحہ تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Emirates News Agency
8۔ عراق
امریکی اور اتحادیوں کے حملے کے بعد سے عراق بدستور عدم استحکام کا شکار ہے۔ عالمی برادری کے تعاون سے عراقی حکومت ملک میں اپنی عملداری قائم کرنے کی کوششوں میں ہے۔ سپری کے مطابق عراق بھاری اسلحہ خریدنے والے آٹھواں بڑا ملک ہے اور بھاری اسلحے کی خریداری میں عراق کا حصہ 3.7 فیصد بنتا ہے۔
تصویر: Reuters
9۔ جنوبی کوریا
سپری کی تازہ فہرست میں جنوبی کوریا سب سے زیادہ ہتھیار خریدنے والا دنیا کا نواں بڑا ملک رہا۔ اسلحے کی مجموعی عالمی تجارت میں سے 3.1 فیصد اسلحہ جنوبی کوریا نے خریدا۔ پانچ برسوں کے دوران 47 فیصد امریکی اور 39 فیصد جرمن اسلحہ خریدا گیا۔
تصویر: Reuters/U.S. Department of Defense/Missile Defense Agency
10۔ ویت نام
بھاری اسلحہ خریدنے والے ممالک کی فہرست میں ویت نام دسویں نمبر پر رہا۔ سپری کے مطابق اسلحے کی عالمی تجارت میں سے 2.9 فیصد حصہ ویت نام کا رہا۔
پاکستان گزشتہ درجہ بندی میں عالمی سطح پر فروخت کردہ 3.2 فیصد اسلحہ خرید کر نویں نمبر پر تھا۔ تاہم تازہ درجہ بندی میں پاکستان نے جتنا بھاری اسلحہ خریدا وہ اسلحے کی کُل عالمی تجارت کا 2.7 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان نے اپنے لیے 70 فیصد اسلحہ چین، 8.9 فیصد امریکا اور 6 فیصد اسلحہ روس سے خریدا۔