جرمنی نے شام میں فوجی بھیجنے کا امریکی مطالبہ مسترد کر دیا
9 جولائی 2019
امریکا نے جرمنی سے شام میں فوجی دستے بھیجنے کا مطالبہ گزشتہ ہفتے کیا تھا۔ جرمنی نے امریکی مطالبہ یہ کہہ کر مسترد کر دیا ہے کہ اس ضمن میں جرمنی کی خدمات پہلے ہی ’کافی‘ ہیں۔
اشتہار
جرمن حکومت کے ترجمان اسٹیفان زائبرٹ نے کہا ہے کہ جرمنی شام میں اپنی عسکری موجودگی نہیں بڑھائے گا۔
جمعہ پانچ جون کو امریکا کے شام کے لیے خصوصی مندوب جیمز جیفری نے جرمنی سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شام میں کرد ملیشیا کی زیر قیادت اپوزیشن کے اتحاد سیریئن ڈیموکریٹک فورسز کو دہشت گرد تنظیم داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے تربیت فراہم کرے۔ امریکا نے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ جرمن شامی اپوزیشن اتحاد کی تربیت اور معاونت کے لیے اپنے عسکری ماہرین کے علاوہ بری فوج کے دستے بھی شام بھیجے۔
زائبرٹ نے پیر آٹھ جولائی کے روز اس حوالے سے کہا، ''جب میں کہتا ہوں کہ جرمنی موجودہ داعش مخالف اتحاد کے فریم ورک میں رہتے ہوئے تعاون جاری رکھے گا تو اس سے مراد ہے کہ وہاں جرمنی کے کوئی بری فوجی نہیں ہوں گے۔‘‘
ادلب میں زندگی تنگ ہوتی ہوئی
02:52
'کافی عسکری خدمات‘
شام اور عراق میں داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد میں اسی سے زائد ممالک شامل ہیں اور اس مقصد کے لیے فی الوقت جرمن عسکری ماہرین اور غیر لڑاکا طیارے عراق میں تعینات ہیں۔
جرمن وفاقی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جرمنی 'کئی برسوں سے اہم اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ خدمات سرانجام دے رہا ہے‘۔
جون میں عراق کے دورے کے دوران جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے عندیہ دیا تھا کہ جرمن فوجی مشن کی تعیناتی کی مدت رواں برس اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے لیکن وقت آنے پر اس تاریخ میں توسیع کے بارے میں سوچا جا سکتا ہے۔ تاہم یہ امر بھی اہم ہے کہ تاریخ میں توسیع کے فیصلے کے لیے برلن حکومت کو وفاقی جرمن پارلیمان سے منظوری حاصل کرنا ہو گی۔
ش ح / ا ب ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)
دنیا کی دس سب سے بڑی فوجیں
آج کی دنیا میں محض فوجیوں کی تعداد ہی کسی ملک کی فوج کے طاقتور ہونے کی نشاندہی نہیں کرتی، بھلے اس کی اپنی اہمیت ضرور ہے۔ تعداد کے حوالے سے دنیا کی دس بڑی فوجوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
چین
سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/Xinhua
بھارت
بھارت کی افوج، پیرا ملٹری اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ایسے اہلکار، جو ملکی دفاع کے لیے فوری طور پر دستیاب ہیں، کی تعداد بھی تقریبا اٹھائیس لاکھ بنتی ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ اکاون بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ اس اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters
روس
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روسی فیڈریشن قریب پندرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے تاہم سن 2017 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے فعال ارکان کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور وہ قریب ساٹھ بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
شمالی کوریا
شمالی کوریا کے فعال فوجیوں کی مجموعی تعداد تقربیا تیرہ لاکھ اسی ہزار بنتی ہے اور یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Wong Maye-E
امریکا
آئی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 605 بلین ڈالر دفاعی بجٹ کے ساتھ امریکا سرفہرست ہے اور امریکی دفاعی بجٹ کی مجموعی مالیت اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم ساڑھے تیرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ وہ تعداد کے حوالے سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
پاکستان
پاکستانی فوج تعداد کے حوالے سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دیگر ایسے سکیورٹی اہلکاروں کی، جو ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں، مجموعی تعداد نو لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہے۔ آئی آئی ایس ایس کے مطابق تاہم فعال پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
مصر
ورلڈ بینک کے مطابق مصر آٹھ لاکھ پینتیس ہزار فعال فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تاہم آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں مصر کا دسواں نمبر بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
برازیل
جنوبی امریکی ملک برازیل سات لاکھ تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے عالمی سطح پر آٹھویں بڑی فوج ہے۔ جب کہ آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں برازیل کا پندرھواں نمبر ہے جب کہ ساڑھے تئیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ وہ اس فہرست میں بھی بارہویں نمبر پر موجود ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
انڈونیشیا
انڈونیشین افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دفاعی سکیورٹی کے لیے فعال فوجیوں کی تعداد پونے سات لاکھ ہے اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R.Gacad
جنوبی کوریا
دنیا کی دسویں بڑی فوج جنوبی کوریا کی ہے۔ ورلڈ بینک کے سن 2015 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ چونتیس ہزار بنتی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق قریب چونتیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ جنوبی کوریا اس فہرست میں بھی دسویں نمبر پر ہے۔