جرمنی نے ہائیڈروجن کی داخلی پیداوار کا اپنا ہدف دگنا کر دیا
29 جولائی 2023وفاقی جرمنی حکومت 2030ء تک ملک میں داخلی طور پرہائیڈروجن کی پیداوار سے متعلق اپنے لیے خود ہی طے کردہ ہدف کو دو گنا کرتے ہوئے اس پیداوار کو پانچ گیگا واٹ سے بڑھا کر کم از کم 10 گیگا واٹ کر دے گی۔ یہ فیصلہ وفاقی جرمن کابینہ کےایک حالیہ اجلاس میں کیا گیا۔
برلن حکومت کا یہ نیا ہدف 2020ء کی نیشنل ہائیڈروجن اسٹریٹیجی کو اپ ڈیٹ کرتے رہنے کے عمل کا حصہ ہے۔ ہائیڈروجن کی باقی ماندہ طلب کو درآمدات کے ذریعے پورا کیا جائے گا، جس کے لیے ایک علیحدہ درآمدی حکمت عملی تیار کی جانا ہے۔
ہائیڈروجن اگر توانائی کے قابل تجدید ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے تیار کی جائے، تو یہ توانائی کے قدرتی گیس اور تیل جیسے معدنی ذرائع کا ایک ایسا متبادل ثابت ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ماحول کو کوئی اضافی نقصان نہیں پہنچتا اور اسی لیے اس طرز پیداوار کو 'کلائمیٹ نیوٹرل‘ کہا جاتا ہے۔
اہم بات یہ بھی ہے کہ توانائی کے ایک ذریعے کے طور پر ہائیڈروجن گیس پر زیادہ انحصار کرنے سے دنیا کی بڑی معیشتوں میں شمار ہونے والی جرمن معیشت کو بھی ماحولیاتی سطح پر مزید پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے میں مدد ملے گی۔
ہائیڈروجن کی تیاری میں الیکٹرولیسس کے عمل کے لیے بہت زیادہ بجلی کی ضرورت ہوتی ہے، جس دوران پانی کے مالیکیول ٹوٹ کر آکسیجن اور ہائیڈروجن میں بدل جاتے ہیں۔ برلن حکومت چاہتی ہے کہ وہ مستقبل میں توانائی کے قابل تجدید ذرائع جیسے شمسی توانائی اور ہوا سے زیادہ سے زیادہ بجلی حاصل کرے۔ ہدف ملک کو 2045ء تک کلائمیٹ نیوٹرل بنانا ہے، یعنی تب اس سے زیادہ کاربن گیسیں فضا میں خارج نہ کی جائیں، جتنی کہ فضا سے دوبارہ جذب کر لی جائیں۔
جرمنی کی گزشتہ قومی ہائیڈروجن حکمت عملی 2020 کی ہے، جسے اب وفاقی کابینہ نے اپنے اتفاق رائے کے ساتھ جدید تر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اتفاق رائے اس لیے بھی ناگزیر تھا کہ موجودہ مخلوط حکومت میں شامل تینوں جماعتوں نے اقتدار میں آنے سے پہلے آپس میں جو مخلوط حکومتی معاہدہ کیا تھا، اس میں ایک نکتہ قومی ہائیڈروجن اسٹریٹیجی کو 'وسیع پیمانے پر اپ ڈیٹ کرنا' بھی شامل تھا۔
وفاقی چانسلر اولاف شولس کی سربراہی میں جرمنی کی موجودہ مخلوط حکومت میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی، ماحول پسندوں کی گرین پارٹی اور ترقی پسندوں کی فری ڈیموکریٹک پارٹی ایف ڈی پی شامل ہیں۔
ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)