1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

جرمنی نے یوکرین کو روس میں اہداف نشانہ بنانے کی اجازت دے دی

31 مئی 2024

برلن حکومت کا یہ فیصلہ بظاہر بائیڈن انتظامیہ کے یوکرینی جنگ کے حوالے سے ایک روز قبل کیے گئے اقدام سے مماثلت رکھتا ہے۔ اس سے قبل جرمنی اپنے فراہم کردہ ہتھیاروں سے روسی اہداف کو نشانہ بنانے کی اجازت دینے سے گریزاں رہا ہے۔

 جرمن چانسلر کے ترجمان کے مطابق یوکرین کو روس کے اندر سے کیے جانے والے حملوں کے خلاف ''بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے 
 دفاع کا حق‘‘حاصل ہے۔
جرمن چانسلر کے ترجمان کے مطابق یوکرین کو روس کے اندر سے کیے جانے والے حملوں کے خلاف ''بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے دفاع کا حق‘‘حاصل ہے۔تصویر: Fabian Bimmer/REUTERS

جرمنی نے یوکرین کو فراہم کردہ ہتھیاروں سے روس میں اہداف کو نشانہ بنانے کی اجازت دے دی ہے۔ جرمن چانسلر اولاف شولس کے ترجمان اسٹیفن ہیبسٹریٹ نے آج جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ کییف کو یوکرین کی سرحد کے قریب روس کے اندر سے کیے جانے والے حملوں کے خلاف ''بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے دفاع کا حق‘‘حاصل ہے۔

 برلن حکومت کا یہ اقدام  امریکی انتظامیہ کے اس اقدام سے مماثلت رکھتا ہے، جس کے تحت بائیڈن انتظامیہ نے بھی کییف حکومت کو امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں سے روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے کی اجازت دی تھی۔

جرمنی، امریکہ کے بعد یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہےتصویر: Fabian Bimmer/REUTERS

ہیبسٹریٹ نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں روس نے اپنے علاقوں سے  یوکرین پر حملوں میں اضافہ کیا ہے، خاص طور پر شمال مشرقی شہر خارکیف کے ارد گرد، جہاں ماسکو کی افواج نے جنگ میں ایک نیا محاذ کھول رکھا ہے۔ ہیبسٹریٹ نے کہا کہ جرمنی سمیت یوکرین کے دفاع کی حمایت کرنے والے دیگر مغربی اتحادیوں کو ''یقین ہےکہ یوکرین کو حق حاصل ہےکہ وہ ان حملوں کے خلاف اپنا دفاع کرے۔‘‘

ترجمان کا مزید کہنا تھا، ''وہ (یوکرین) اس مقصد کے لیے فراہم کیے گئے ہتھیاروں بشمول وہ ہتھیار ، جو ہمارے فراہم کردہ ہیں، کو اپنے دفاع کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔‘‘ جرمنی، امریکہ کے بعد یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے، جس نے کییف حکومت کو بھاری توپ خانے اور راکٹ لانچرز سمیت فوجی ساز و سامان کے ڈھیر فراہم کیے ہیں۔

برلن اب تک یوکرینی تنازعہ بڑھنے کے خوف سے کییف کو روس کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کے لیے جرمن ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے سے گریزاں تھا۔ لیکن روسی افواج کی تازہ جارحیت کے سامنے یوکرینی افواج کے دباؤ میں آنے کے بعد صدر وولادیمیر زیلنسکی نے مغربی اتحادیوں سے مزید ہتھیاروں اور پہلے سے فراہم کیے گئے ہتھیاروں کے آزادانہ استعمال کی درخواست کی  تھی۔

روسی فوج نے یوکرین کے شمال مشرقی شہر خارکیف پر حالیہ دنوں میں حملوں میں اضافہ کیا ہےتصویر: Andrii Marienko/AP/picture alliance

 فرانسیسی صدرایمانویل ماکروں کی جانب سے اس ہفتے کے شروع میں جرمنی کے دورے کے دوران بھی یوکرین کو ہتھیاروں کے آزادانہ استعمال کی اجازت دینے کا معاملہ ایجنڈے میں سر فہرست تھا۔ ماکروں  نے منگل کو چانسلر شولس کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ  یوکرین  کو روس کے اندر سے میزائل داغنے کے لیے استعمال ہونے والے  فوجی اڈوں کو ''نیوٹرلائز‘‘ کرنے کی اجازت دی جانا چاہیے۔  اس کے بعد واشنگٹن میں حکام نے جمعرات کو بتایا کہ  صدر جو بائیڈن نے امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں سے روس کے اندر اہداف کو نشانہ بنانے پر عائد پابندیاں ہٹانے کی اجازت دے دی ہے۔  بتایا گیا ہے کہ اس امریکی اقدام کا مقصد  روس کے خارکیف پر حملوں کے خلاف یوکرین کو اپنے علاقے کے دفاع میں مدد دینا ہے۔

ش ر⁄ اب ا (اے ایف پی)

ٹاؤرس کروز میزائل کتنا خطرناک ہے؟

02:06

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں