1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائم

جرمنی نے 90 سے زائد مشتبہ افراد کو ملک بدر کر دیا

7 دسمبر 2019

جرمنی 2016ء کے بعد سے اب تک ایسے درجنوں افراد کو ملک بدر کر چکا ہے جن پر دہشت گردانہ حملہ کرنے کی صلاحیت یا خواہش رکھنے کا شبہ تھا۔ یہ اعداد وشمار ایک پارلیمانی انکوائری کے جواب میں جاری کیے گئے۔

Deutschland Polizei geht von Anschlag auf Berliner Weihnachtsmarkt aus
تصویر: Reuters/F. Bensch

جرمن میگزین 'ڈیر اشپیگل‘ کے مطابق 2016ء میں برلن کی کرسمس مارکیٹ پر ہونے والے ٹرک حملے کے بعد سے جرمنی 90 ایسے افراد کو ملک بدر کر چکا ہے جن پر دہشت گردانہ حملہ کرنے کی خواہش یا صلاحیت موجود ہونے کا شبہ تھا۔ اشپیگل کے مطابق حکومت کی طرف سے یہ معلومات سیاسی جماعت ایف ڈی پی کی طرف سے ایک پارلیمانی انکوائری کے جواب میں فراہم کی گئیں۔

اس طرح کے افراد کی شناخت عام طور پر جرمنی کے انٹیلیجنس حکام کی جانب سے کی جاتی ہے جن پر ممکنہ دہشت گردی کا شبہ ہو یا وہ عوامی سلامتی کے لیے خطرے کا سبب بن سکتے ہوں۔

فروری 2018ء میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت ایف ڈی پی کی درخواست پر وفاقی حکومت نے بتایا تھا کہ جرمنی میں 745 ایسے افراد موجود ہیں جو ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ منسلک ہو سکتے ہیں۔تصویر: Imago/reportandum

جرمنی کی کاروبار دوست جماعت ایف ڈی پی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ جن افراد کو ملک بدر کیا گیا ان میں سے 40 فیصد کا تعلق شام سے جبکہ دیگر عراقی، ترک اور روسی شہری تھے۔

اس وقت بھی وفاقی حکومت 225 مشتبہ افراد کے بارے میں تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جنہیں ملکی بدری یا دیگر قانونی اقدامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

فروری 2018ء میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت ایف ڈی پی کی درخواست پر وفاقی حکومت نے بتایا تھا کہ جرمنی میں 745 ایسے افراد موجود ہیں جو ممکنہ طور پر دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ منسلک ہو سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ح (اے ای پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں