وطن میں چھٹیاں منانے پر مہاجر کا درجہ ختم، جرمن وزیر داخلہ
18 اگست 2019
جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔
اشتہار
جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ چھٹیاں منانے کے لیے شام جانے والے مہاجرین کو جرمنی میں حاصل سیاسی پناہ ختم کر دی جائے گی۔
جرمنی کے وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں مقیم ایسے شامی مہاجرین کے خلاف سخت اقدامات کرنے کا اعلان کیا ہے جو مختصر مدت کے لیے چھٹیاں منانے اپنے وطن واپس جاتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں کچھ مہاجرین چھٹیاں منانے وطن لوٹے اور بعد ازاں انہوں نے شام میں چھٹیاں مناتے ہوئے تصاویر اور پیغامات بھی سوشل میڈیا پر شیئر کیے تھے۔ وزیر داخلہ زیہوفر نے اسی تناظر میں کثیر الاشاعتی جرمن اخبار 'بلڈ‘ کے ہفتہ وار ایڈیشن 'بلڈ ام زونٹاگ‘ سے گفتگو کی۔
زیہوفر کا کہنا تھا، ''اگر کوئی شامی مہاجر چھٹیاں منانے کے لیے باقاعدگی سے شام جاتا ہے تو وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اسے شام میں خطرہ ہے۔ ہم ایسے افراد سے (جرمنی میں انہیں فراہم کردہ) مہاجر کا درجہ واپس لے لیں گے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ جرمن حکام کو جوں ہی کسی مہاجر کے اپنے آبائی وطن جانے کی اطلاع ملے گی، وہ اس کے پناہ کے درجے کے بارے میں فوری طور پر تحقیقات اور کارروائی شروع کر دیں گے۔ وطن اور قدامت پسند جرمن وزیر داخلہ نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ ان کی اس پالیسی سے کتنے مہاجرین متاثر ہوں گے۔
جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور مہاجرین (بی اے ایم ایف) کے اہلکار چھٹیاں منانے کے لیے اپنے آبائی وطنوں کا رخ کرنے والے مہاجرین پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ حالیہ دنوں کے دوران کئی ایسے واقعات سامنے آئے جن میں بی اے ایم ایف نے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور معلومات کی بنا پر مہاجرین کو خبردار کیا۔
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کی خراب صورت حال کے باعث شامی مہاجرین کو جرمنی سے ملک بدر کر کے ان کو واپس وطن بھیجے جانے پر پابندی عائد ہے۔ یہ پابندی رواں برس کے آخر میں ختم ہو جائے گی تاہم شام کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر پابندی کی مدت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
ش ح / ا ا (کے این اے، ڈی پی اے)
تارکین وطن کی سماجی قبولیت، کن ممالک میں زیادہ؟
’اپسوس پبلک افیئرز‘ نامی ادارے نے اپنے ایک تازہ انڈیکس میں ستائیس ممالک کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ کن ممالک میں غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں قبول کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۔ کینیڈا
پچپن کے مجموعی اسکور کے ساتھ تارکین وطن کو معاشرتی سطح پر ملک کا ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے میں کینیڈا سب سے نمایاں ہے۔ کینیڈا میں مختلف مذاہب، جنسی رجحانات اور سیاسی نظریات کے حامل غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ ترک وطن پس منظر کے حامل ایسے افراد کو، جو کینیڈا میں پیدا ہوئے، حقیقی کینیڈین شہری کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/N. Denette
۲۔ امریکا
انڈیکس میں امریکا دوسرے نمبر پر ہے جس کا مجموعی اسکور 54 رہا۔ امریکی پاسپورٹ حاصل کرنے والے افراد اور ترک وطن پس منظر رکھنے والوں کو حقیقی امریکی شہری کے طور پر ہی سماجی سطح پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/S. Senne
۳۔ جنوبی افریقہ
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے انڈیکس میں 52 کے مجموعی اسکور کے ساتھ جنوبی افریقہ تیسرے نمبر پر ہے۔ مختلف مذاہب کے پیروکار غیر ملکیوں کی سماجی قبولیت کی صورت حال جنوبی افریقہ میں کافی بہتر ہے۔ تاہم 33 کے اسکور کے ساتھ معاشرتی سطح پر شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکیوں کو بطور ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے کا رجحان کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
۴۔ فرانس
چوتھے نمبر پر فرانس ہے جہاں سماجی سطح پر غیر ملکی ہم جنس پرست تارکین وطن کی سماجی قبولیت دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ کی طرح فرانس میں بھی پاسپورٹ حاصل کرنے کے باوجود تارکین وطن کو سماجی طور پر حقیقی فرانسیسی شہری قبول کرنے کے حوالے سے فرانس کا اسکور 27 رہا۔
تصویر: Reuters/Platiau
۵۔ آسٹریلیا
پانچویں نمبر پر آسٹریلیا ہے جس کا مجموعی اسکور 44 ہے۔ سماجی سطح پر اس ملک میں شہریت حاصل کر لینے والے غیر ملکیوں کی بطور آسٹریلین شہری شناخت تسلیم کر لی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی افراد کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو بھی معاشرہ حقیقی آسٹریلوی شہری قبول کرتا ہے۔
تصویر: Reuters
۶۔ چلی
جنوبی افریقی ملک چلی اس فہرست میں بیالیس کے اسکور کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔ ہم جنس پرست غیر ملکی تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے حوالے سے چلی فرانس کے بعد دوسرا نمایاں ترین ملک بھی ہے۔ تاہم دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ملکی مرکزی سماجی دھارے کا حصہ سمجھنے کے حوالے سے چلی کا اسکور محض 33 رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۷۔ ارجنٹائن
ارجنٹائن چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ اس درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تارکین وطن کی دوسری نسل اور ہم جنس پرست افراد کی سماجی سطح پر قبولیت کے حوالے سے اجنٹائن کا اسکور 65 سے زائد رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۸۔ سویڈن
سویڈن کا مجموعی اسکور 38 رہا۔ ہم جنس پرست تارکین وطن کی قبولیت کے حوالے سے سویڈن کو 69 پوائنٹس ملے جب کہ مقامی پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو بطور حقیقی شہری تسلیم کرنے کے سلسلے میں سویڈن کو 26 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۹۔ سپین
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے لحاظ سے اسپین کا مجموعی اسکور 36 رہا اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہے۔ ہسپانوی شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکی افراد کی سماجی قبولیت کے ضمن میں اسپین کا اسکور محض 25 جب کہ تارکین وطن کی دوسری نسل کو حقیقی ہسپانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے اسکور 54 رہا۔
تصویر: picture-alliance/Eventpress
۱۰۔ برطانیہ
اس درجہ بندی میں پینتیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ برطانیہ دسویں نمبر پر ہے۔ اسپین کی طرح برطانیہ میں بھی تارکین وطن کی دوسری نسل کو برطانوی شہری تصور کرنے کا سماجی رجحان بہتر ہے۔ تاہم برطانوی پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی برطانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے برطانیہ کا اسکور تیس رہا۔
تصویر: Reuters/H. Nicholls
۱۶۔ جرمنی
جرمنی اس درجہ بندی میں سولہویں نمبر پر ہے۔ جرمنی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی سماجی قبولیت کینیڈا اور امریکا کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ اس حوالے سے جرمنی کا اسکور محض 11 رہا۔ اسی طرح جرمن پاسپورٹ مل جانے کے بعد بھی غیر ملکیوں کو جرمن شہری تسلیم کرنے کے سماجی رجحان میں بھی جرمنی کا اسکور 20 رہا۔
تصویر: Imago/R. Peters
۲۱۔ ترکی
اکیسویں نمبر پر ترکی ہے جس کا مجموعی اسکور منفی چھ رہا۔ ترکی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو سماجی سطح پر ترک شہری تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس ضمن میں ترکی کو منفی بارہ پوائنٹس دیے گئے۔ جب کہ پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی ترک شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے ترکی کا اسکور منفی بائیس رہا۔