جرمنی: ٹرینیں لیٹ، مسافروں کو 53 ملین یورو ادا کی ادائیگی
19 فروری 2019
جرمن ریلوے کمپنی ’ڈوئچے بان‘ کو ٹرینوں کی مقررہ وقت پر آمد و رفت نہ ہونا بہت مہنگا پڑ گیا۔ گزشتہ برس مسافروں کو کل ترہپن ملین یورو ادا کیے۔
اشتہار
جرمن معاشرہ عموماﹰ وقت کی پابندی کے لیے پہچانا جاتا ہے لیکن گزشتہ برس جرمن ریلوے کی ہر چوتھی ٹرین مقررہ وقت پر پہنچنے سے قاصر رہی۔
ڈوئچے بان کے ترجمان نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ قریب دو اعشاریہ سات ملین مسافروں نے ٹرینیں لیٹ ہونے کے باعث ڈوئچے بان سے اوسطاﹰ بیس یورو معاوضہ وصول کرنے کے لیے درخواستیں دی تھیں۔
جرمنی میں ٹرینوں کی مقررہ وقت پر آمدورفت کی صورت حال مسلسل خراب ہو رہی ہے۔ جرمن ریلوے کمپنی نے ٹرینوں کی تاخیر کا ذمہ دار موسمی خرابی، بجلی نہ ہونے، آسمانی بجلی گرنے اور گرمی کی شدت کو ٹھہرایا۔ علاوہ ازیں دسمبر 2018ء میں ڈوئچے بان کی مزدور یونین کی جانب سے کی گئی ہڑتالوں کی وجہ سے بھی ٹرینیں وقت پر اپنی منزل تک پہنچ نہیں سکی تھیں۔
برلن اور میونخ کے درمیان تیز رفتار ٹرین لائن کا افتتاح
پچیس سال کی مسلسل محنت شاقہ اور اربوں یورو کی لاگت سے آخری ’ جرمن یونیٹی ٹرانسمیشن پراجیکٹ‘ بالآخر مکمل ہو گیا ہے۔ جرمنی کے شہروں میونخ اور برلن کے درمیان ہائی سپیڈ ریلوے لائن کھول دی گئی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn/Foto: Detlev Wecke
ایک عظیم الشان منصوبہ
پچیس سال پہلے آغاز ہوئے میونخ برلن ٹرین لائن منصوبے کو بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مثال کے طور پر یہ کہا گیا کہ یہ منصوبہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی آمدنی ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ بہرحال اب ’ وی ڈی ای 8‘ نامی یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور دس دسمبر سے اس ٹرین کے ذریعے سفر کا وقت دو گھنٹےکم ہو کر چار گھنٹے کے لگ بھگ ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/J. Woitas
مسافروں کے لیے پر کشش
ڈوئچے بان کی کوشش ہے کہ ٹرین کے سفر کو مسافروں کے لیے بجٹ ایئر لائنوں اور بسوں کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پر کشش بنایا جائے۔ فی الحال اس روٹ پر ٹرین ٹرانسپورٹ کا شیئر بیس فیصد ہے جسے ڈوئچے بان اسے پچاس فیصد تک بڑھانا چاہتی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/Frank Barteld
پُل اور سرنگیں
میونخ اور برلن کے درمین نئے ٹرین روٹ کے لیے قریب ریل کے لیے تین سو جبکہ سڑکوں پر 170 پُل تعمیر کیے گئے۔ اس ریلوے ٹریک پر چلنے والی ٹرینیں سرنگوں سے 300 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt
چند مزید جھلکیاں
اس ریلوے ٹریک پر دن میں تین مرتبہ انٹر سٹی ایکسپریس ٹرینیں دونوں سمتوں میں چلتی ہیں اور دونوں شہروں کے درمیان فاصلہ چار گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کر لیتی ہیں۔ ریگولر انٹر سٹی ایکسپریس ٹرینیں یہ فاصلہ ساڑھے چار گھنٹے میں طے کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مہنگے ٹکٹ
ریلوے ٹریک کی تعمیر پر آئی لاگت کو کسی نہ کسی شکل میں وصول کیا جائے گا۔ تیز رفتار ٹرینوں میں مسافروں کے لیے دلچسپی پیدا کرنا ایک حکمت عملی ہے اور ٹکٹ کی قیمتیں بڑھانا دوسری۔ ڈوئچے بان کے تخمینے کے مطابق میونخ اور برلن کے ایک ٹرپ کے لیے مسافروں کو فی کس 150 یورو خرچ کرنے ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
لاکھوں یورو ماحول کے لیے بھی
ماحول کے لیے جرمنی کے وفاقی ادارے نے ریلوے ٹریک کی تعمیر سے ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات پر تنقید کی ہے تاہم ڈوئچے بان کا دعوی ہے کہ اُس نے چار ہزار ہیکٹر رقبے پر دوبارہ کاشت کی ہے اور چھ لاکھ درخت لگائے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
زمین کے نیچے چلنے والی مال بردار ٹرینیں
نیورمبرگ مال برادر سرگرمیوں کا بڑا مرکز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیورمبرگ اور فیُورتھ کا درمیانی روٹ جرمنی کا مصروف ترین ٹرین ٹریک ہے۔ اب تیرہ کلو میٹر طویل کارگو ٹرین ٹریک نے اس مشکل کو خاصا آسان بنا دیا ہے۔
تصویر: DB AG
جہاز کے بجائے ٹرین کا سفر
اب ڈوئچے بان کے سامنے بڑا چیلنج لوگوں کو اس پر آمادہ کرنا ہے کہ وہ بسوں اور فضائی سفر کے بجائے ٹرینوں کا انتخاب کریں۔ اگر ٹرینیں اپنے نظام الاوقات کی پابندی کریں تو یہ کام کچھ ایسا مشکل بھی نہیں۔
تصویر: Deutsche Bahn/Foto: Detlev Wecke
8 تصاویر1 | 8
سن 2017 میں بھی قریب دو ملین مسافروں نے ڈوئچے بان سے معاوضے کا مطالبہ کیا تھا جس کے نتیجے میں جرمن ریلوے نے مسافروں کو انتالیس اعشاریہ دو ملین یورو ادا کیے تھے۔
جرمن قوانین کے مطابق ٹرین لیٹ ہونے کی صورت میں ڈوئچے بان کے تمام مسافر معاوضے کے مطالبہ کا حق رکھتے ہیں۔ منزل پر ٹرین کی آمد میں ایک گھنٹے تک کی تاخیر کی صورت میں ٹکٹ کی کل قیمت کا ایک چوتھائی حصہ واپس ادا کیا جاتا ہے، تاہم اگر ٹرین دو گھنٹے سے زیادہ تاخیر سے پہنچے تو ریلوے کو ٹکٹ کی قیمت کا نصف مسافروں کو واپس ادا کرنا پڑتا ہے۔
یورپی پارلیمان نے اس مذکورہ قانون میں ترمیم کی تجویز دے رکھی ہے۔ اس تجویز کے مطابق مسافروں کو ٹرین کی آمد میں ساٹھ منٹ تک کی تاخیر کی صورت میں ٹکٹ کی نصف قیمت، نوے منٹ کے تک دیر ہو تو تین چوتھائی اور دو گھنٹے یا اس سے زائد وقت کی تاخیر کی صورت میں ٹکٹ کی مکمل قیمت واپس کی جانا چاہیے۔