یہ ہڑتال جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان (ڈی بی) کی جانب سے کی جانے والی اب تک کی سب سے طویل ہڑتال ہوگی۔ اسی دوران ٹرینوں کی آمد و رفت کی بندش کے باعث ہزاروں مسافروں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
اس احتجاج کا اعلان پیر کے روز جرمن ٹرین ڈرائیورز یونین (جی ڈی ایل) کی جانب سےکیا گیا تھا۔ اس ہڑتال کا اطلاق بدھ کی صبح 2 بجے سے لیکر پیر کی شام 6 بجے تک ہوگا جبکہ مال بردار ٹرینوں کی ہڑتال ایک دن پہلے سے ہی شروع ہوچکی تھی۔
ہڑتال کی وجہ
جی ڈی ایل کی جانب سے شروع کی جانے والی یہ تازہ ترین ہڑتال ان کی پہلے کی جانے والی ہڑتالوں کے سلسلے کا ایک حصہ ہے تاہم اس مرتبہ اس ہڑتال کا دورانیہ پہلے کی ہڑتالوں کے مقابلے میں طویل ہوگا۔
جرمن ریل آپریٹر نے جمعہ کے روز تنخواہوں میں اضافے کی ایک نئی پیشکش کے ساتھ یونین کو دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کی کوشش کی تھی، جسے جی ڈی ایل نے مسترد کر دیا تھا۔
گزشتہ سال نومبر کے بعد سے یہ جی ڈی ایل کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے اور کام کے اوقات کار میں کمی کے تنازعہ پر شروع کی گئی چوتھی ہڑتال ہے۔
جی ڈی ایل تنخواہوں میں کمی کے بغیر ٹرین ڈرائیورز کے ہفتہ وار کام کے اوقات کو 38 سے 35 گھنٹے تک کم کرانے کا خواں ہے۔
تیز ٹرینیں نہ صرف طاقتور رتبے کی علامت ہیں بلکہ بین الاقوامی صنعت کاروں، یہاں تک کی دیگر ممالک کو بھی متوجہ کرتی ہیں۔ 30 برس قبل جرمن ٹرینیں تیز رفتار ترین سمجھی جاتی تھیں لیکن آج یہ سہرا چین کے سر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Yonhap406 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی جرمن انٹر سٹی ٹرین (ICE) نے اب سے 30 برس قبل دنیا کی تیز ترین ٹرین ہونے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpaجرمنی کا تیز ترین ٹرین کا خواب بس کچھ وقت کے لیے ہی تعبیر ہوا اور اس کے ٹھیک دو برس بعد فرانس کی Grande Vitesse نے 515 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے جرمنی کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ سن 2007 میں فرانس کی ہی AGV ٹرین نے 574 کلو میٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ سے سفر کیا۔ قوانین کے مطابق ایک عام ٹرین کو زیادہ سے زیادہ 320 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار کی اجازت ہے۔
تصویر: APجاپان بھی ریلوں کے معاملے میں پیچھے نہیں۔ ان کی تیار کردہ Shinkansen یا عرف عام میں بُلٹ ٹرین دنیا میں علیحدہ پہچان رکھتی ہیں۔ اس ٹرین کی رفتار عموماﹰ 320 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
تصویر: Reuters/Kyodoاس وقت دنیا میں تیز ترین ٹرینیں چین کی ہیں جو اس وقت 500 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ شنگھائی اور بیجینگ کے درمیان چلنے والی چین کی نئی ایکسپریس ٹرین، Fuxing Hao ساڑھے تین سو کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ 1,300 کلومیٹر طویل فاصلے کو یہ ٹرین صرف ساڑھے چار گھنٹے میں طے کر لیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com1980 میں جرمنی میں مقناطیسی کشش سے ہوا میں تیرتی ٹرین کا تجربہ کیا گیا جس کے تجرباتی مرحلے میں یہ ٹرین 30 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی تھی ۔ بعد میں یہ رفتار 450 کلو میٹر فی گھنٹے کی تبدیل ہو گئی۔ اس منصوبے پر اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی تاہم حکومت کی جانب سے 2011 میں اس کی فنڈنگ مکمل طور پر روک لی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpaجرمنی میں تو ان ٹرینوں کا سلسلہ معطل کر دیا گیا تاہم چین نے اسے اپنے ملک میں جاری رکھا اور اس وقت چین کی Hanghai Maglev ٹرین دنیا کی تیز ترین کمرشل ٹرین ہے جو 430 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے فاصلہ طے کرتی ہے
تصویر: picture-alliance/dpaجاپان بھی اس حوالے سے کام کر رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ٹوکیو سے ناگویا کے درمیان 2027 تک ایسی ہوا میں تیرتی مقناطیسی ٹرین چلائی جائے گی، جو اپنے ٹریک سے چار انچ اوپر ہوا میں سفر کرتے ہوئے فاصلہ گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں طے کرے گی۔
تصویر: picture-alliance/AP/Yomiuri Shimbun جبکہ ڈی بی کی جانب سے ایک گھنٹہ کمی کے ساتھ موجودہ تنخواہ کو برقرار رکھنے یا 2.7 سے لیکر 13 فیصد تنخواہ میں اضافے کے ساتھ موجودہ اوقات کار کو برقرار رکھنے کی پیشکش کی گئی تھی۔ تاہم یونین کی جانب سے ہڑتال سے قبل اس پیشکش کو مسترد کر دیا گیا تھا۔
'جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال'
فیڈریشن آف جرمن انڈسٹریز کی مینیجنگ ڈائریکٹر تانیہ گونر کی جانب سے کہا گیا، "اس چھ روزہ ہڑتال کے سبب ملکی معیشت کو ایک ارب یورو کے نقصان کا تخمینہ لگانا غیر حقیقی نہیں ہے۔"
ڈوئچے بان کی ترجمان آنیا بروئکر نے کہا ہے کہ یہ طویل ہڑتال "جرمن معیشت کے خلاف ہڑتال ہے۔" ان کے مطابق ڈوئچے بان کی جانب سے چلائی جانے والی مال بردار گاڑیوں میں پاور پلانٹس اور ریفائنریز کے لیے خام مال کی ترسیل کی جاتی ہے۔‘‘
اس ہڑتال کو "تباہ کن" قرار دیتے ہوئے وزیر ٹرانسپورٹ فولکر وِسنگ نے کہا کہ اس سے سپلائی چین پر مزید دباؤ بڑھے گا جو یمن میں حوثیوں کی جانب سے بحیرہ احمر کے جہاز رانی کے راستوں پر حملوں کے سبب پہلے ہی دباؤ کا شکار ہے۔
م ق/ ر ب (ایجنسیاں)