1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

جرمنی: پراپرٹی مارکیٹ میں کرپشن اور لوٹ مار کا پیسہ

15 نومبر 2019

جرمنی کی پراپرٹی مارکیٹ میں دیگر ملکوں سے لوگ کرپشن اور لوٹ مار کا پیسہ لگاتے آئے ہیں۔ لیکن اب منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کی روک تھام کے تحت جرمنی میں قوانین سخت کیے جا رہے ہیں۔

تصویر: picture alliance/dpa

جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں نے جمعرات کو نئے قوانین منظور کیے۔ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کی طرف سے یہ اقدامات منی لانڈرنگ پر قابو پانے سے متعلق یورپی یونین کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

نئے ضوابط کے تحت جرمنی میں پراپرٹی کےکاروبار، سونے کی تجارت اور نیلام گھروں میں رقوم کی ترسیل کی نگرانی سخت کی جائے گی۔

جرمن حکومت کے فنانشل انٹیلیجنس یونٹ (ایف آئی یو) نے پچھلے سال اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک میں پراپرٹی کے کاروبار میں بڑی خامیاں اور کمزوریاں ہیں، جن کے باعث اس شعبے میں جرائم اور کرپشن کے پیسے کی سرمایہ کاری ہوتی ہے۔

تصویر: REUTERS

فنانشل انٹیلیجنس یونٹ کے مطابق، جرمنی میں گزشتہ سال منی لانڈرنگ کے 77 ہزار سے زائد کیسسز سامنے آئے جن میں 3,800 کا تعلق پراپرٹی کے شعبے سے تھا۔

کرپشن پر نظر رکھنے والی عالمی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2017ء میں جرمنی کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں 30 ارب یورو کی مشتبہ ذرائع سے باہر سے آئی رقوم کی سرمایہ کاری ہوئی۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق اس کام میں مختلف جرائم پیشہ نیٹ ورک کے علاوہ اٹلی کے مافیا نمایاں رہے اور بڑی صفائی سے اپنا لوٹ مار کا پیسہ جرمنی کی پراپرٹی مارکیٹ میں لگایا۔

تصویر: picture-alliance/prisma

نئے قوانین کے تحت  قیمتی دھاتوں کی خرید و فروخت اور مہنگے فن پاروں کی نیلامی کے لیے رقوم کی ترسیل کی بھی نگرانی کی جائے گی تاکہ کرپشن اور جرائم کا پیسہ معیشت میں داخل نہ ہو سکے۔

نئے ضوابط کے تحت کاروباری کمپنیوں کے مالکان کا تعین مربوط بنایا جائے  تاکہ بے نامی اثاثوں کی حوصلہ شکنی ہو سکے۔

 ان اصلاحات کے تحت منی لانڈرنگ کیسسز کا پتہ لگانے اور اس کی روک تھام کے لیے جرمن فنانشل انٹیلیجنس یونٹ کو مزید با اختیار بنایا جائے گا۔   

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں