1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

جرمنی پر ایک اور کساد بازاری کی لٹکتی ہوئی تلوار، رپورٹ

7 اکتوبر 2024

ایک اہم اخبار کے مطابق جرمن حکومت کا اندازہ ہے کہ دوسرے سال بھی معیشت سکڑ جائے گی لہذا اس نے اپنی ترقی کی پیش قیاسیوں میں کمی کر دی ہے۔ صنعتی سست روی، برآمدات میں کمی اور توانائی کی بڑھتی قیمتیں اس کے اسباب ہیں۔

جرمن وزارت اقتصادیات نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ اگلے سال 1.1 فیصد نمو کی توقع رکھتی ہے
جرمن وزارت اقتصادیات نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ اگلے سال 1.1 فیصد نمو کی توقع رکھتی ہےتصویر: Klaus-Dietmar Gabbert/dpa/picture alliance

جرمنی کے معروف روزنامہ سڈڈوئچے زائتونگ نے اتوار کے روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ جرمن وزارت اقتصادیات کو توقع ہے کہ 2024 میں مسلسل دوسرے سال معیشت سکڑ جائے گی، اب 0.3 فیصد نمو کے پہلے تخمینہ کے بجائے 0.2 فیصد سکڑنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

اخبار نے کہا، "معیشت میں ترقی کی رفتار حاصل کرنے کے بجائے، صارفین کی طرف سے خرچ کرنے میں عام ہچکچاہٹ دیکھی جاری ہے۔"

جرمن معیشت میں کساد بازاری کا خدشہ، مرکزی بینک کی تنبیہ

لیکن حکومت آنے والے برسوں کے لیے زیادہ پر امید ہے۔ روزنامہ نے کہا، وزارت نے بدھ کو اعلان کیا کہ وہ اگلے سال 1.1 فیصد نمو کی توقع رکھتی ہے، جو کہ گزشتہ پیشن گوئی میں ایک فیصد تھی۔

اخبار نے کہا کہ 2026 تک، معیشت میں 1.6 فیصد توسیع کی توقع ہے۔

جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیکتصویر: Sina Schuldt/dpa/picture alliance

سست بحالی

سال 2023 میں جرمنی سکڑنے والی واحد بڑی ترقی یافتہ معیشت تھی۔ جس کی وجہ روس کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں صنعتی سست روی، کم برآمدی آرڈرز اور توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات تھے۔

امید کی جا رہی تھی کہ یورپی مرکزی بینک کی جانب سے افراط زر اور شرح سود میں کمی سے اس سال معیشت میں ایک بار پھر ترقی ہو سکتی ہے، لیکن اندرون اور بیرون ملک کمزور مانگ نے ان مثبت عوامل کو بڑی حد تک ختم کر دیا۔

جرمن صنعتی شعبے کا غیر ملکی سپلائرز پر انحصار کتنا خطرناک؟

حکومت کا مایوس کن نقطہ نظر جرمنی کے معروف معاشی اداروں نے بھی شیئر کیا ہے، جنہوں نے حال ہی میں اپنی پیشین گوئیاں بھی کم کی ہیں اور اس سال جمود یا 0.1 فیصد سکڑن کی پیش گوئی کی ہے۔

وہ اگلے دو سالوں کے لیے اپنی پیشن گوئیوں میں اور بھی زیادہ محتاط ہیں، 2025 کے لیے ان کی ترقی کے تخمینے کو پچھلے 1.4 فیصد سے کم کر کے 0.8 فیصد کر دیا ہے، اور 2026 میں صرف 1.3 فیصد کی نمو کی پیش گوئی کی ہے۔

جرمنی کی اقتصادی پریشانیوں میں اس وجہ سے اور بھی اضافہ ہو گیا ہے کہ ملک کو چین سے بڑھتے ہوئے مسابقت، ہنر مندوں کی کمی اور معدنی ایندھن سے قابل تجدید توانائیوں کی طرف منتقلی سے وابستہ مسائل جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔

جرمن معیشت کیا واقعی مشکلات کا شکار ہے؟

01:50

This browser does not support the video element.

ترقی کے منصوبے

وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک نے سڈڈوئچے زائٹنگ کو بتایا کہ حکومت کا مجوزہ "ترقی کا اقدام" معاشی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

برلن کی جانب سے پیش کیے گئے اقدامات میں ٹیکس میں راحت، صنعت کے لیے توانائی کی قیمتوں میں کمی، بیوروکریسی میں کمی، عمر رسیدہ افراد کو کام جاری رکھنے کے لیے مراعات اور غیر ملکی ہنر مند کارکنوں کے لیے مزید پرکشش حالات شامل ہیں۔

 

ہیبیک کے حوالے سے بتایا گیا کہ "اگر اقدامات کو مکمل طور پر نافذ کیا گیا تو جرمن معیشت اگلے دو سالوں میں نمایاں طور پر مضبوط ہو سکتی ہے۔"

ج ا ⁄  ص ز ( اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں