جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرانے کی شرح میں کمی نوٹ کی گئی ہے۔ توقع ہے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں سن دو ہزار انیس کے دوران یہ تعداد کم ہی رہے گی۔
اشتہار
جرمن حکومت کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ کے مقابلے میں رواں برس کے دوران پناہ کی درخواستیں جمع کرانے کی شرح کم رہی ہے۔ سن دو ہزار انیس میں دائر کردہ ایسی زیادہ تر درخواستیں مسترد بھی کی گئی ہیں۔
جرمن حکومت کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق توقع ہے کہ رواں برس کے دوران جرمنی میں پناہ کی درخواستیں جمع کرانے کی شرح گزشتہ برس کے مقابلے میں کم رہے گی۔ حالیہ برسوں کے دوران رحجان دیکھا گیا ہے کہ جرمنی آنے والے پناہ کے متلاشی افراد کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔
اتوار، تین نومبر کو 'بِلڈ اَم سونٹاگ‘ نامی جرمن اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار انیس میں وصول شدہ کافی درخواستیں مسترد بھی کی گئیں۔
جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرین اور مہاجرت (BAMF) کے مطابق رواں سال کے دوران ابھی تک ایک لاکھ دس ہزار درخواستیں موصول ہوئیں جبکہ توقع ہے کہ اس برس کے اختتام تک ان درخواستوں کی تعداد ایک لاکھ پینتالیس ہزار کے لگ بھگ ہو گی، جو گزشتہ برس کے دوران موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد سے کم ہو گی۔
بامف کے سربراہ ہنس ایکارڈ سومر نے بتایا ہے، ''مجھے توقع ہے کہ سال کے آخر تک کُل موصول ہونے والی درخواستوں کی تعداد ایک لاکھ چالیس ہزار سے ایک لاکھ پینتالیس ہزار تک رہے گی۔‘‘ سومر کے مطابق 2018ء کے دوران ایسی ایک لاکھ ساٹھ ہزار درخواستیں جمع کرائی گئی تھیں۔
حالیہ برسوں کے دوران جرمن حکومت نے اپنی مہاجرت کی پالیسی میں سختی پیدا کی ہے۔ نئے قوانین کے تحت غیرقانونی مہاجرین اور تارکین وطن افراد کی ملک بدری میں تیزی لائی گئی ہے جبکہ ساتھ ہی محکمہ پولیس اور امیگریشن حکام کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔
اگرچہ جرمنی میں پناہ کی درخوستیں جمع کرانے کی شرح میں کمی ہوئی ہے لیکن ہنس ایکارڈ سومر نے جرمنی آنے والے نئے مہاجرین کے بارے میں تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حکام جرمنی میں پہلے سے موجود مہاجرین کے معاملے سے سے نمٹ رہے ہیں لیکن دوسری طرف اب بھی بہت سے لوگ مختلف روٹس کا استعمال کرتے ہوئے جرمنی پہنچ رہے ہیں۔
سومر نے مزید کہا کہ پناہ کے متلاشی افراد کی طرف سے جمع کرائی جانے والی پینتس تا اڑتیس فیصد درخواستیں منظور ہوتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جرمنی آنے والے دو تہائی افراد کو جرمنی میں پناہ نہیں ملتی۔ انہوں نے وفاقی ادارہ برائے مہاجرین کی طرف انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا بھی۔
ع ب / ا ب ا (ڈی پی اے، کے این اے)
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔