جرمنی پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی ملک بدری میں سرفہرست
شمشیر حیدر ڈی پی اے
26 نومبر 2017
رواں برس جرمنی نے یورپ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں سب سے زیادہ تارکین وطن کو ملک بدر کیا ہے۔ حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اس برس جرمنی سے انتالیس ہزار پناہ کے مسترد درخواست گزار واپس اپنے وطنوں کو بھیجے گئے۔
اشتہار
کتنے پاکستانیوں کو یورپ سے نکال دیا گیا؟
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران کس یورپی ملک نے غیر قانونی طور پر مقیم کتنے پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا اور کتنے پاکستانی شہری اس ملک سے چلے گئے؟ اس بارے میں یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار:
تصویر: picture alliance/dpa/J. Kalaene
برطانیہ
یورپی ملک برطانیہ سے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران قریب چالیس ہزار پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر مقیم تھے جنہیں انتظامی یا عدالتی حکم کے تحت ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس عرصے میں ستائیس ہزار سے زائد پاکستانی برطانیہ چھوڑ کر واپس اپنے وطن یا کسی دوسرے غیر یورپی ملک گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
یونان
یورپی یونین کی بیرونی سرحد پر واقع ملک یونان سے پچھلے پانچ برسوں میں تینتالیس ہزار پاکستانی شہری ایسے تھے جنہیں یونان میں قیام کی قانونی اجازت نہیں تھی اور انہیں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ اس عرصے میں سولہ ہزار سات سو پاکستانی یونان چھوڑ کر گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Lafabregue
فرانس
فرانس نے جنوری سن 2012 اور دسمبر 2016 کے درمیان غیر قانونی طور پر وہاں موجود ساڑھے گیارہ ہزار پاکستانیوں کو فرانس سے چلے جانے کا حکم دیا۔ اس عرصے میں تاہم 2650 پاکستانی شہری فرانس چھوڑ کر گئے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Widak
سپین
اسی دورانیے میں اسپین میں حکام یا عدالتوں نے جن پاکستانی باشندوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ان کی تعداد پونے آٹھ ہزار بنتی ہے۔ یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق ان پانچ برسوں میں ساڑھے چھ سو پاکستانی اسپین سے واپس اپنے وطن یا کسی دوسرے غیر یورپی ملک چلے گئے۔
تصویر: dapd
بیلجیئم
بیلجیئم میں حکام نے ان پانچ برسوں میں قریب ساڑھے پانچ ہزار ایسے پاکستانیوں کو اپنی حدود سے نکل جانے کا حکم دیا، جنہیں بلیجیم میں قانونی طور پر قیام کی اجازت نہیں تھی۔ اس عرصے میں ملک سے چلے جانے والے پاکستانیوں کی تعداد 765 رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand
جرمنی
سن 2012 میں جرمنی میں محض پونے چار سو پاکستانی ایسے تھے جنہیں لازمی طور پر ملک جرمنی سے جانا تھا تاہم سن 2016 میں ایسے افراد کی تعداد چوبیس سو تھی اور ان پانچ برسوں میں مجموعی تعداد پانچ ہزار کے قریب بنتی ہے۔ یورو سٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق اس دورانیے میں 1050 پاکستانی باشندے عدالتی یا انتظامی حکم کے تحت جرمنی سے چلے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
آسٹریا
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران آسٹریا سے مجموعی طور پر 3220 پاکستانی باشندوں کو ملکی حدود سے نکل جانے کا حکم دیا گیا تھا اور اس دوران 535 پاکستانی آسٹریا چھوڑ گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Stringer
ہنگری
ہنگری نے بھی سن 2012 سے لے کر 2016 کے اختتام تک قریب تین ہزار پاکستانیوں کو غیر قانونی طور پر مقیم قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا، تاہم اس دوران ہنگری کی حدود سے چلے جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد قریب پندرہ سو رہی۔
تصویر: Jodi Hilton
اٹلی
انہی پانچ برسوں کے دوران اطالوی حکام نے بھی ڈھائی ہزار سے زائد غیر قانونی طور پر وہاں مقیم پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا۔ یورو سٹیٹ کے مطابق اس عرصے میں اٹلی سے چلے جانے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد محض چار سو افراد پر مبنی رہی۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
یورپ بھر میں مجموعی صورت حال
مجموعی طور پر اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد پاکستانی غیر قانونی طور پر مقیم تھے اور انہیں عدالتی یا انتظامی حکم کے تحت ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ مجموعی طور پر 54 ہزار سات سو سے زائد پاکستانی یورپی یونین کے رکن ممالک سے چلے گئے۔
تصویر: picture alliance/dpa/J. Kalaene
10 تصاویر1 | 10
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے ایک مقامی اخبار میں شائع کیے گئے اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس برس جرمنی نے دیگر یورپی ممالک کی نسب سب سے زیادہ تارکین وطن کو ملک بدر کیا ہے۔ وفاقی جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی سیاسی جماعت کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی حکومت نے ملک بدریوں سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
جرمن حکومت کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران انتالیس ہزار پناہ کے متلاشی ایسے افراد تھے، جن کی جرمنی میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستیں مسترد کی جا چکی تھیں، وہ رضاکارانہ طور پر جرمنی سے چلے گئے یا پھر انہیں جبراﹰ اپنے وطنوں کی جانب واپس بھیج دیا گیا۔
اوسنابرکر سائٹنگ‘ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس برس جنوری کے آغاز سے لے کر ستمبر کے اختتام تک جرمنی سے ملک بدر کیے جانے والے افراد کی تعداد ایسے افراد کی تعداد سے بھی زیادہ رہی جنہیں جرمنی میں مزید قیام کی اجازت نہیں تھی اور انہیں لازمی طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔ رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران پینتیس ہزار تارکین وطن ایسے تھے جن کی پناہ کی درخواستیں حتمی طور پر مسترد کر دیے جانے کے بعد انہیں لازمی طور پر ملک سے چلے جانے کا حکم دیا گیا تھا تاہم رضاکارانہ طور پر جرمنی سے جانے اور جبری طور پر ملک بدر کیے جانے والے پناہ کے مسترد درخواست گزاروں کی تعداد انتالیس ہزار رہی۔
یوں اس اعتبار سے جرمنی نے یورپ کے دیگر ممالک کی نسبت سب سے زیادہ تارکین وطن کو ملک بدر کیا۔ یورپی یونین کے سبھی رکن ممالک میں ایسے تارکین وطن جن کی پناہ کی درخواستیں حتمی طور پر مسترد کی جا چکی تھیں اور ایسے افراد جو واقعی اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے، کا مجموعی تناسب چھالیس فیصد رہا تھا۔ اس کے مقابلے میں جرمنی میں یہ تناسب 101 فیصد رہا۔ جرمنی کے بعد اس حوالے سے مالٹا دوسرے نمبر پر ہے۔
وفاقی جرمن حکومت نے تاہم یہ اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے یہ بھی واضح کیا ہے کہ یورپی یونین میں اس تناسب کو شمار کرنے کا طریقہ کار جرمنی کی نسبت مختلف ہے۔
بین الاقوامی ادارہ مہاجرت تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی اور اپنے ملک میں دوبارہ زندگی شروع کرنے میں معاونت کرتا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے رواں برس AVRR نامی اس منصوبے سے کن ممالک کے شہری زیادہ مستفید ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar
۱۔ البانیا
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے رضاکارانہ وطن واپسی اور آباد کاری کے منصوبے کے تحت اس برس کی پہلی ششماہی میں البانیا کے 4421 شہری وطن واپس لوٹے۔ سن 2016 میں اس منصوبے سے مستفید ہونے والے البانیا کے شہریوں کی تعداد اٹھارہ ہزار کے قریب تھی۔
تصویر: DW/A. Muka
۲۔ عراق
شورش زدہ ملک عراق کے شہریوں میں رضاکارانہ وطن واپسی کا رجحان گزشتہ برس بھی موجود تھا جب قریب تیرہ ہزار عراقی شہری آئی او ایم کے اس منصوبے کے تحت واپس عراق چلے گئے تھے۔ اس برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران چار ہزار عراقی اس منصوبے سے مستفید ہوئے۔
تصویر: DW/B. Svensson
۳۔ ایتھوپیا
افریقی ملک ایتھوپیا کے تئیس سو شہری آئی او ایم کے رضاکارانہ وطن واپسی کے اس پروگرام میں حصہ لے کر اپنے وطن واپس گئے۔ گزشتہ پورے برس کے دوران اس منصوبے کے تحت سات ہزار ایتھوپین تارکین وطن اپنے ملک واپس لوٹے تھے۔
تصویر: IOM Ethiopia
۴۔ افغانستان
گزشتہ برس آئی او ایم کے اس منصوبے میں حصہ لینے والے افغان شہریوں کی تعداد سات ہزار سے بھی زائد رہی تھی۔ تاہم اس برس اس رجحان میں کچھ کمی دیکھی جا رہی ہے۔ سن 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران قریب اکیس سو افغان شہری رضاکارانہ طور پر وطن لوٹ گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar
۵۔ سربیا
یورپی ملک سربیا کے مختلف ملکوں میں موجود تارکین وطن میں سے قریب سترہ سو افراد بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے تعاون سے واپس اپنے ملک لوٹے۔ گزشتہ برس ایسے سرب باشندوں کی تعداد قریب سات ہزار رہی تھی۔
تصویر: privat
۶۔ مقدونیا
مشرقی یورپ ہی کے ایک اور ملک مقدونیا کے پانچ ہزار شہریوں نے گزشتہ برس اس منصوبے سے استفادہ کیا تھا تاہم رواں برس کی پہلی ششماہی میں واپس وطن لوٹنے والے مقدونیا کے شہریوں کی تعداد پندرہ سو رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
۷۔ پاکستان
پاکستانی تارکین وطن میں رضاکارانہ وطن واپسی کے رجحان میں اس برس اضافہ ہوا ہے۔ سن 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران قریب پندرہ سو پاکستانی رضاکارانہ وطن واپسی کے اس منصوبے سے مستفید ہوئے جب کہ گزشتہ پورے برس میں ایسے پاکستانیوں کی تعداد 1278 رہی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar
۸۔ سینیگال
مغربی افریقہ کے ملک سینگال سے تعلق رکھنے والے قریب ساڑھے تیرہ سو تارکین وطن بین الاقوامی ادارہ برائےمہاجرت کے شروع کردہ اس منصوبے کے تحت اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران واپس اپنے وطن لوٹ گئے تھے۔
تصویر: Reuters/L. Gnago
۹۔ یوکرائن
یورپی ملک یوکرائن کے ہمسایہ ملک روس سے کشیدہ تعلقات کے باعث یوکرائنی باشندوں میں یورپ کی جانب مہاجرت کا رجحان نوٹ کیا گیا تھا۔ تاہم اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران قریب تیرہ سو یوکرائنی رضاکارانہ طور پر واپس یوکرائن چلے گئے۔
تصویر: DW
۱۰۔ روس
آئی او ایم کے شروع کردہ رضاکارانہ وطن واپسی اور آبادکاری کے اس منصوبے سے مستفید ہونے والے روسی تارکین وطن کی تعداد اس برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران گیارہ سو سے زائد رہی۔