جرمنی: پناہ کے مسترد درخواست گزار نے خود کو آگ لگا لی
30 مئی 2018
وفاقی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ کے شہر گیوپینگن میں ایک تارک وطن نے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کر دیے جانے کے بعد خود کو آگ لگا کر خود کشی کی کوشش کی۔ اس واقعے میں پینتیس سالہ ایرانی تارک وطن شدید زخمی ہوا۔
اشتہار
پناہ کے مسترد درخواست گزار کی جانب سے خود سوزی کا یہ واقعہ منگل انتیس مئی کے روز جرمن شہر گیوپینگن میں پیش آیا۔ ایران سے تعلق رکھنے والے ایک پینتیس سالہ شخص نے شہری انتظامیہ کے سامنے خود کو آگ لگا لی جس کے باعث وہ شدید جھلس گیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ تارک وطن شہری انتظامیہ کے دفتر میں داخل ہوا اور وہاں موجود اہلکاروں سے جرمنی میں جمع کرائی گئی اپنی سیاسی پناہ کی درخواست کے بارے میں مدد طلب کی۔ اس ایرانی شہری کی جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کی جا چکی تھی۔ شہری انتظامیہ کے دفتر میں موجود خاتون اہلکار نے اس سے وعدہ کیا کہ وہ اس صورت حال کا جائزہ لے کر اس کی مدد کی کوشش کرے گی۔ تاہم یقین دہانی کرائے جانے کے باوجود ایرانی تارک وطن شدید غصے میں آ گیا۔
اسی دوران مشتعل تارک وطن نے اپنی جیب سے ایک بوتل نکالی اور اس میں موجود آتش گیر مادہ خود پر چھڑک کر آگ لگا لی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون اہلکار بروقت مدد طلب کر کے آگ بجھانے میں کامیاب رہی۔ دفتر میں موجود دیگر اہلکاروں نے فوری طور پر تولیے اور صفائی کے لیے استعمال کی جانے والی بالٹیوں کی مدد سے آگ بجھا دی، تاہم اتنی دیر میں یہ تارک وطن شدید جھلس چکا تھا۔ پولیس کے مطابق جھلسنے کے بعد اس تارک وطن کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں اس کا علاج کیا جا رہا ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے اسی دفتر کے ایک اہلکار گُنٹر سٹولز نے بتایا کہ اس واقعے کے باعث ملازمین کو شدید صدمہ پہنچا۔ ان کا کہنا تھا، ’’بہت سے افراد نے اس شخص کی چیخیں سنیں۔‘‘
اس دوران عمارت کے ایک حصے کو فوری طور پر خالی کروا لیا گیا جب کہ بعد میں سرکاری دفتر کو باقی دن کے لیے بند کر دیا گیا۔
ش ح / ا ب ا (ڈی پی اے)
جرمنی: سات ہزار سے زائد پاکستانیوں کی ملک بدری طے
جرمنی میں غیر ملکیوں سے متعلق وفاقی ڈیٹا بیس کے مطابق ملک کی سولہ وفاقی ریاستوں سے سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کو لازمی ملک بدر کیا جانا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کس صوبے سے کتنے پاکستانی اس فہرست میں شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
باڈن ورٹمبرگ
وفاقی جرمن ریاست باڈن ورٹمبرگ سے سن 2017 کے اختتام تک ساڑھے پچیس ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا تھا۔ ان میں 1803 پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Gollnow
باویریا
جرمن صوبے باویریا میں ایسے غیر ملکی شہریوں کی تعداد تئیس ہزار سات سو بنتی ہے، جنہیں جرمنی سے ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں 1280 پاکستانی بھی شامل ہیں، جو مجموعی تعداد کا 5.4 فیصد ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/U. Anspach
برلن
وفاقی جرمن دارالحکومت کو شہری ریاست کی حیثیت بھی حاصل ہے۔ برلن سے قریب سترہ ہزار افراد کو لازماﹰ ملک بدر کیا جانا ہے جن میں تین سو سے زائد پاکستانی شہری شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer
برانڈنبرگ
اس جرمن صوبے میں ایسے غیرملکیوں کی تعداد قریب سات ہزار بنتی ہے، جنہیں لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں سے سات فیصد (471) کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Oliver Mehlis
ہیسے
وفاقی صوبے ہیسے سے بھی قریب گیارہ ہزار غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جانا ہے جن میں سے 1178 کا تعلق پاکستان سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
نارتھ رائن ویسٹ فیلیا
جرمنی میں سب سے زیادہ آبادی والے اس صوبے سے بھی 71 ہزار غیر ملکیوں کو لازمی طور پر ملک بدر کیا جانا ہے۔ ان میں افغان شہریوں کی تعداد ڈھائی ہزار سے زائد ہے۔ پاکستانی شہری اس حوالے سے پہلے پانچ ممالک میں شامل نہیں، لیکن ان کی تعداد بھی ایک ہزار سے زائد بنتی ہے۔
تصویر: imago/epa/S. Backhaus
رائن لینڈ پلاٹینیٹ
رائن لینڈ پلاٹینیٹ سے ساڑھے آٹھ ہزار غیر ملکی اس فہرست میں شامل ہیں جن میں پانچ سو سے زائد پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
سیکسنی
جرمن صوبے سیکسنی میں ساڑھے گیارہ ہزار غیر ملکی ایسے ہیں، جن کی ملک بدری طے ہے۔ ان میں سے 954 پاکستانی شہری ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دیگر صوبے
مجموعی طور پر سات ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں کی ملک بدری طے ہے۔ دیگر آٹھ جرمن وفاقی ریاستوں میں پاکستانیوں کی تعداد پہلے پانچ ممالک کی فہرست میں شامل نہیں، اس لیے ان کی حتمی تعداد کا تعین ممکن نہیں۔