1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: پناہ کے نئے قوانین اب کویئر افراد کے حق میں

1 اکتوبر 2022

جرمنی اب اپنے آبائی ممالک میں جبر کے خطرے سے دوچار ہم جنس پسند افراد کی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ لے گا، چاہے ایسے افراد اپنی شناخت اور جنسی رجحان ظاہر کرتے ہوں یا مخفی رکھتے ہوں۔

امتیازی سلوک کی کارروائیوں کی تعداد اور نوعیت ایسی ہونا چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آئیں
امتیازی سلوک کی کارروائیوں کی تعداد اور نوعیت ایسی ہونا چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آئیںتصویر: Bodo Schackow/dpa/picture alliance

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے کہا ہے کہ جرمنی ایل جی بی ٹی کیو افراد کی سیاسی پناہ کی درخواستوں پر کارروائی کے لیے ہفتے کے روز سے نئے قوانین نافذ کرے گا۔

فیزر نے جمعے کے روز کہا کہ وہ کویئر پناہ گزینوں کو بہتر طریقے سے تحفظ فراہم کرنا چاہتی ہیں اور کسی کو بھی ’خطرناک دوہری زندگی گزارنے پر مجبور‘ نہیں ہونا چاہیے۔

کویئر کی اصطلاح مجموعی طور پر ایل جی بی ٹی پلس افراد کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن میں ہم جنس پسند، اور ٹرانس جینڈر افراد سمیت مختلف صنفی شناخت رکھنے والے تمام افراد شامل ہوتے ہیں۔

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس بات سے قطع نظر کہ درخواست گزار اپنی صنفی شناخت اور جنسی رجحان ظاہر کرتے ہیں یا انہیں مخفی رکھتے ہیں، ان کی پناہ کی درخواستوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں۔

جرمنی میں کویئر افراد کی پناہ کی درخواستوں پر کیسے فیصلہ ہوتا ہے؟

جنسی اور صنفی تنوع کو یقینی بنانے کے لیے جرمنی کی وفاقی حکومت کے کمشنر سوین لیہمان نے بتایا، ’’جنسی رجحان اور صنفی شناخت کی بنیاد پر جبر کا سامنا جرمنی میں پناہ حاصل کرنے کی تسلیم شدہ وجہ ہے۔‘‘

اسلام میں رواداری کو فروغ دیتا ہم جنس پسند امام

01:50

This browser does not support the video element.

ہم جنس پسند افراد کے حوالے سے جرمنی کی سرکاری ویب سائٹ پر درج معلومات کے مطابق اب تک جرمنی ظلم و ستم سے بچنے کے لیے وطن سے نکلنے والے کویئر مہاجرین کو پناہ دیتا تھا۔ ظلم و ستم کی تشریح یہ کی گئی ہے کہ لوگوں کو ان کی جنسی شناخت کی وجہ سے تشدد، موت، قید یا دیگر قسم کے غیر انسانی سلوک کی دھمکی دی گئی ہو۔

ویب سائٹ کے مطابق ظلم و ستم یا امتیازی سلوک کی کارروائیوں کی تعداد اور نوعیت ایسی ہونا چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آئیں۔

یہ بھی درج کیا گیا ہے کہ اگر کسی ملک کے قانون میں ہم جنس پسندی کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہو تو صرف اس امر سے ظلم و ستم کے خطرے سے دوچار ہونا ثابت نہیں ہوتا۔

جرمن وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اب دو مراحل پر مشتمل عمل سے اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ کسی کویئر فرد کو پناہ دی جائے گی یا نہیں۔ فیزر کی وزارت ملک میں سماجی انضمام، شہریوں کے تحفظ اور سلامتی سمیت کئی دیگر امور کا احاطہ بھی کرتی ہے۔

ش ح/ر ب (روشنی مجمدار)

غیرقانونی طریقے سے یورپی یونین پہنچنے والے بھارتی شہری

02:29

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں