1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

برلن، وارسا اور پراگ حکام کا اضافی سرحدی کنٹرول پر غور

25 ستمبر 2023

جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر پولینڈ اور چیک جمہوریہ کے حکام کے ساتھ ’ممکنہ اضافی بارڈر پولیس چیک‘ کے بارے میں مذاکرات کر رہی ہیں۔

Deutschland Innenministerin Nancy Faeser
تصویر: Nadja Wohlleben/REUTERS

جرمن وزیر داخلہ کے ایک ترجمان نے اس بارے میں پیر کو ایک بیان میں کہا کہ جرمن وزیر داخلہ نے گزشتہ ویک اینڈ پر اس سلسلے میں پولش اور چیک جمہوریہ کے حکام سے رابطہ کیا تھا۔

جرمن وزارت داخلہ کی اطلاعات کے مطابق وفاقی جرمن وزیر داخلہ نے ہمسائے ملکپولینڈ اور چيک جمہوریہ کے ساتھ سرحدوں پر اضافی بارڈر پولیس چیک کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ جرمن خاتون وزیر نینسی فیزر نے اس سلسلے میں چیک جمہوریہ کے وزیر داخلہ اور پولینڈ میں اعلیٰ سول سرونٹ کی سطح پر بات چیت کی ہے اور وہ جلد ہی اپنے پولش ہم منصب کے ساتھ بھی صورتحال اور موجودہ حالات کے پیش نظر ممکنہ اضافی بارڈر پولیس چیک کے اہم موضوع پر بات چیت کرنے والی ہیں۔ یہ بات چیت آئندہ جمعرات کو یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے اجلاس سے پہلے عمل میں لائی جائے گی تاکہ اس بارے میں جلد سے جلد مناسب اقدامات کیے جا سکیں۔

اطالوی جزیرے لامپے ڈوسا پر گنجائش سے زائد تارکین وطن کی آمد، ایمرجنسی نافذ

02:38

This browser does not support the video element.

جرمن وزیر کے ترجمان نے کہا کہ یہ معاملہ دراصل مذکورہ تمام سرحدی علاقوں میں جرمن پولیس کی موجودگی اور اس کے کنٹرول کا معاملہ ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ، ''اگر ضروری ہو تو جرمن پولیس سرحد کے دوسری طرف، جیسا کہ جرمنی سوئٹزرلینڈ کیسرحدپر کرتا ہے، مشترکہ سرحدی پولیس کنٹرول کے اضافی اقدامات کرے گا۔‘‘

جرمن پولش سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن کی چھان بینتصویر: Lisi Niesner/REUTERS

اسی طرح کے سرحدی انتظامات پر اب چیک ری پبلک اور پولینڈ کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان اقدامات کا مقصد انسانوں کے اسمگلروں کو پکڑنا اور ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے۔ البتہ جرمن وزیر داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ سرحد پر پہنچنے والے انسانوں کو وہاں سے  موڑا نہیں جا سکتا۔

 اگر انہوں نے سرحد پر پہنچتے ہی سیاسی پناہ کی درخواست درج کرا دی تو ان کی درخواست کی جانچ پڑتال لازمی طور پر کی جائے گی۔ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر نے گزشتہ روز اخبار 'ڈی ویلٹ‘ کے سنڈے ایڈیشن کو بیان دیتے ہوئے کہا کہ'پولینڈ اور جمہوریہ چیک کے ساتھ قلیل مدتی فکسڈ بارڈر چیک ایک امکان ہو سکتا ہے تاہم یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے تحفظ کو اہمیت حاصل ہو گی۔‘

چیک جمہوریہ اور جرمنی کے بارڈر پر آئے دن کلائمٹ ایکٹیویسٹس کے مظاہرے بھی ہوتے ہیں تصویر: Vit Cerny/CTK Photo/mago images

جرمنی سمیت اس کے کئی پڑوسی ممالک کے حکام ان دنوں پورپ کی طرف غیر قانونی ہجرت کے بہت زیادہ رجحان کے سبب تشویش میں مبتلا ہیں۔ خاص طور سے رواں برس یکم جنوری سے 20 جولائی تک بحیرہ روم میں ہونے والے سمندری واقعات کے حوالے سے اب تک 901 لاشیں برآمد کی جانے کے واقعات اور اس برس 80,000 سے زیادہ ایسے پناہ کے متلاشی تارکین وطن کے بحیرہ روم کو عبور کر کے اس کے ساحل پر پہنچنے جیسے واقعات سے بہت زیادہ پریشان ہیں۔ یورپ کے طرف آنے والے ان غیر قانونی تارکین وطن میں سے بیشتر کا تعلق تیونس اور لیبیا سے ہے۔ جرمن حکومت حال ہی میں کہہ چُکی ہے کہ اُس کے پاس مزید تارکین وطن کی گنجائش نہیں ہے۔

انسانوں کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچانے کا کاروبار کتنا بڑا ہے

02:32

This browser does not support the video element.

 

ک م / ع س(ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں