1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی: پیٹریاٹ میزائل سسٹم کی خریداری تاخیر کا شکار

29 اکتوبر 2023

جرمنی نے اپنے پاس موجود پیٹریاٹ دفاعی نظام یوکرین کو دے دیا تھا اور اس کی جگہ اپنے لیے نیا سسٹم خریدنا ہے۔ نیے ٹائم ٹیبل کے تحت اس سسٹم کی ترسیل 2025ء میں شروع اور 2027ء میں مکمل ہونے کی امید ہے۔

Japan Raketenabwehrsystem
تصویر: picture alliance/Kyodo

جرمنی کی جانب سے یوکرین کو پیٹریاٹ ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم مہیا کیے جانے کے بعد اس دفاعی نظام کی اپنے لیے دوبارہ خریداری میں ابتدائی منصوبہ بندی سے زیادہ وقت لگ رہا ہے۔ یہ بات جرمن وزارت دفاع کی جانب سے حال ہی میں ایک قانون ساز کے تحریری سوال کے جواب میں وفاقی جرمن پارلیمان کو بتائی گئی۔

 وزارت نے اپوزیشن کرسچن ڈیموکریٹس کے قانون ساز انگو گیڈیچینز کو بتایا کہ کئی سسٹمز خریدنے کے لیے امریکی صنعت کار (امریکی ہتھیار بنانے والی کمپنی ریتھیون) کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ ان سسٹمزکی ترسیل سن 2025 میں شروع  اور 2027ء میں مکمل ہونے کی امید ہے۔

پیٹریاٹ کو دنیا کا جدید ترین میزائل شکن نظام مانا جاتا ہےتصویر: Daniel Ceng Shou-Yi/ZUMA/picture alliance

وزارت نے مزید کہا کہ ان سسٹمز کے لیے 25 ملین یورو کا بل پارلیمنٹ کی بجٹ کمیٹی کو منظوری کے لیے  2024 ءکی پہلی ششماہی میں پیش کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ جرمنی میں سرکاری طور پر 25 ملین یورو سے زیادہ کی لاگت والے سامان کے حصول کے لیے پارلیمنٹ کی منظوری ضروری ہے۔

 جرمن وزارت کا جواب جون میں جاری کی گئی اس رپورٹ کے برعکس ہے جس میں آئندہ سال کی چوتھی سہ ماہی میں معاہدے کے اختتام کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ جرمن وزارت دفاع اس معاملے پر فوری طور پر تبصرہ کے لیے دستیاب نہیں تھی۔ خیال رہے کہ جرمن نیوز ادارے ڈیر اشپیگل نے سب سے پہلے اس عمل میں تاخیر کی اطلاع دی تھی۔

وفاقی جرمن چانسلر اولاف شولس نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ جرمنی سردیوں کے مہینوں میں یوکرین کو ایک اضافی پیٹریاٹ سسٹم فراہم کرنے پر کام کر رہا ہے تاکہ اس موسم سرما میں روس کے حملے سے انفراسٹرکچر کی حفاظت کی جا سکے۔ یوکرین کو پہلے ہی ایک پیٹریاٹ بیٹری اور دو پیٹریاٹ لانچرز کے ساتھ ساتھ چھ IRIS-T ایئر ڈیفنس سسٹم دیے جا چکے ہیں۔

 ش ر ⁄ ع ب (روئٹرز)

یوکرین کا جرمنی سے مزید اسلحے کا مطالبہ

02:11

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں