جرمنی: چانسلر اولاف شولس کی حکومت سے بیشتر جرمن غیر مطمئن
22 اگست 2022
دسمبر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے چانسلر اولاف شولس اور ان کی اتحادی حکومت اپنی کم ترین مقبولیت کی سطح کو پہنچ گئی ہے۔ ایک تازہ ترین سروے کے مطابق دو تہائی جرمن ان کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں۔
اشتہار
تقریباً دو تہائی جرمنوں کا کہنا ہے کہ وہ چانسلر اولاف شولس اور ان کی منقسم اتحاد سے غیر مطمئن ہیں، جو دسمبر میں اقتدار سنبھالنے کے بعدیکے بعد دیگر بحران سے دوچار ہے۔
بلڈ ایم سونٹیگ نامی اخبار کے لیے آئی این ایس اے انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے کے مطابق 62 فیصد جرمنوں نے شولس کے حوالے سے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ یہ ان کی حمایت میں ایک بہت بڑی گراوٹ ہے۔ گزشتہ مارچ میں تقریباً 39 فیصد جرمنوں نے چانسلر شولس کے حوالے سے عدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔
صرف 25 فیصد جرمنوں کا خیال ہے کہ انگیلا میرکل کی سابقہ اتحادی حکومت میں نائب چانسلر رہ چکے شولس اپنا کام بہتر طور پر کر رہے ہیں۔ مارچ میں 46 فیصد جرمنوں نے اس طرح کے خیالات کا اظہار کیا تھا۔
سروے کے مطابق اگر اس وقت چانسلر کا انتخاب براہ راست کرایا جائے تو شولس تیسرے نمبر پر آئیں گے۔ تقریباً 25 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اقتصادیات رابرٹ ہیبیک کوووٹ دیں گے، 19فیصد افراد نے سی ڈی یو کے رہنما فریڈرک مرزکی حمایت کی جب کہ صرف 18 فیصد افراد نے شولس کے حق میں اپنی رائے دی۔
چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ہی شولس کو کئی مسائل سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ انہیں یوکرین کی جنگ، توانائی کا بحران،افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرحاور اب سخت گرمی کے سبب خشک سالی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ان تمام عناصر نے یورپ کی سب سے بڑی معیشت کو کساد بازاری کی دہلیز تک پہنچا دیا ہے۔ ناقدین کا الزام ہے کہ اولاف شولس خاطرخواہ قائدانہ صلاحیت کا مظاہرہ نہیں کر رہے ہیں۔
جرمنی کی نئی کابینہ، بہت کچھ منفرد
01:31
غیر مقبول اتحادی حکومت
شولس کی سوشل ڈیموکریٹ (ایس ڈی پی)، فری ڈیموکریٹک (ایف ڈی پی) اور گرینز جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت کے حوالے سے بھی جرمنوں نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
سروے کے مطابق 65 فیصد جرمنوں نے وفاقی حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے منفی ردعمل کا اظہار کیا جبکہ مارچ میں ایسے افراد کی تعداد 43 فیصد تھی۔ صرف 27 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ حکومت سے مطمئن ہیں حالانکہ مارچ میں ایسے افراد کی تعداد 44 فیصد تھی۔
سروے میں کسی خاص موضوع کا جائزہ لینے کے بجائے اتحادی حکومت کے کاموں کے حوالے سے ایک عمومی جائزہ لیا گیا۔ اور جواب دینے والوں کو اپنی پسندیدگی یا ناپسندیدگی کا سبب بتانے کا موقع نہیں دیا گیا تھا۔
دریں اثنا اپوزیشن، کنزرویٹیو پارٹیوں کو ووٹروں کی حمایت میں اضافہ ہورہا ہے۔ اتوار کے روز کرائے گئے جائزے کے مطابق کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور کرسچن سوشل یونین کی عوامی مقبولیت کی سطح 28 فیصد تک پہنچ گئی۔
اس طرح کنزرویٹیو یونین کو گرینز پر سات پوائنٹ کی سبقت حاصل ہوگئی ہے، جو نیچے گر کر اب 21 فیصد پر جاپہنچی ہے۔ ایس ڈی پی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے وہ اب بھی 19 فیصد پر ہے جب کہ ایف ڈی پی ایک پوائنٹ کی گراوٹ کے ساتھ 8 فیصد پر ہے۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
جرمنی کی قیادت سنبھالنے والے چانسلر
سن 1949 سے اب تک جرمنی کی قیادت کل آٹھ چانسلروں نے سنبھالی ہے۔ ان میں صرف انگیلامیرکل ہی خاتون ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مختلف چانسلرز کی کیا خصوصیات تھیں۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
انگیلا میرکل، سی ڈی یو 2021-2005
انگیلا میرکل جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں۔ یہ سولہ سال تک جرمن چانسلر رہی ہیں۔ اس سال جرمنی میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کے قیام تک میرکل ملک کی چانسلر رہیں گی۔
تصویر: Laurence Chaperon
گیرہارڈ شروئڈر، ایس پی ڈی 2005-1998
1998ء میں پہلی مرتبہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کا حکومتی اتحاد قائم ہوا۔ اس اتحاد نے ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر کو ملک کا چانسلر منتخب کیا۔ پہلی مرتبہ جرمن فوجی نیٹو اتحاد کے تحت بیرون ملک تعینات ہوئے۔ ان کا سماجی بہبود کا پروگرام ایجنڈا 2010 ان کی پارٹی کے استحکام پر سوالیہ نشان بن گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ کوہل، سی ڈی یو 1998-1982
ہیلموٹ کوہل سولہ سال تک جرمن چانسلر رہے۔ ان کی قیادت کے انداز کو بہت محتاط تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ان کے دور اقتدار میں مغربی اور مشرقی جرمنی کا انضمام ہوا۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کی تعمیر نو کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ کوہل نے یورپی اتحاد کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ شمٹ، ایس پی ڈی 1982-1974
ولی برانٹ کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے پر ہیلموٹ شمٹ نے چانسلر کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں تیل کے بحران، مہنگائی اور معیشت کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند تنظیم 'ریڈ آرمی فیکشن' کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنایا۔ انہیں پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ولی برانٹ، ایس پی ڈی 1974-1969
احتجاجی مظاہروں کے باعث جرمنی کی سیاست تبدیل ہو گئی۔ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ولی برانٹ اس سیاسی جماعت کے پہلے چانسلر بن گئے۔ انہوں نے وارسا میں ایک یادگار کے سامنے جب اپنے گھٹنے جھکائے تو اسے نازی جرمنی کی جانب سے معافی کے طور پر دیکھا گیا۔ انہیں سن 1971 میں مشرقی ممالک کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر نوبل امن انعام بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرٹ گیورگ کیسنگر، سی ڈی یو 1969-1966
ان کے دور اقتدار میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین پہلا 'گرینڈ اتحاد' قائم ہوا۔ اس دور میں جرمنی کی معیشت تیزی سے گری۔ حکومت کی جانب سے ہنگامی قوانین کے نفاذ کے خلاف نوجوان سٹرکوں پر آنکلے۔ یہیں سے جرمنی میں طلبا کی ایک تحریک کا آغاز ہوا۔ نازی دور میں کیسنگر کے کردار پر کافی تنقید کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لڈوگ ایرہارڈ، سی ڈی یو 1966-1963
لڈوگ ایرہارڈ کو آڈے ناؤر کا جانشین منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے آڈے ناؤر کے دور میں بطور وزیر خارجہ کافی شہرت پائی تھی۔ انہوں نے سماجی اقتصادیات کو اپنایا اور مغربی جرمنی کی اقتصادی ترقی کے بانی کہلائے جانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونراڈ آڈے ناؤر، سی ڈی یو 1963-1949
کونراڈ آڈے ناؤر جرمنی کے پہلے چانسلر تھے۔ ان کی قیادت میں جرمنی ایک خودمختار ریاست بنا۔ ان کی خارجہ پالیسی کا رجحان مغرب کی طرف تھا۔ ان کی قیادت کے انداز کو آمرانہ بھی کہا جاتا تھا۔