1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی: چانسلر شولس اسی برس اعتماد کے ووٹ کے لیے تیار

11 نومبر 2024

جرمن چانسلر اولاف شولس کے اس اقدام سے ممکنہ طور پر قبل از وقت انتخابات کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ چانسلر نے یہ بھی کہا کہ ان کے 'تعاون اور سمجھوتے کی کوششوں" کے سبب ہی اتحاد اتنی مدت تک برقرار رہ سکا۔

اولاف شولس
چانسلر نے ابتدائی طور پر اعتماد کے حصول کے لیے ووٹنگ 15 جنوری کو کرانے کی بات کہی تھی، تاہم اپوزیشن کے بڑھتے ہوئے دباؤکے سبب وہ اسے پہلے کرانے پر مجبور ہوئےتصویر: Carsten Koall/dpa/picture alliance

جرمن چانسلر اولاف شولس نے اتوار کے روز کہا کہ وہ کرسمس سے قبل پارلیمنٹ میں اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے اجلاس بلانے کو تیار ہیں۔

انہوں نے سرکاری نشریاتی ادارے اے آر ڈی سے بات چیت میں کہا کہ "اگر ہر کوئی اس سے متفق ہو، تو میرے لیے کرسمس سے پہلے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ میں اپنی کرسی سے چپکا نہیں رہنا چاہتا۔"

جرمنی میں حکمران تین جماعتی مخلوط حکومتی اتحاد ٹوٹ گیا

اختلافات کے سبب گزشتہ ہفتے حکومتی اتحاد کا خاتمہ ہو گیا تھا، جس کے بعد انتخابات کا راستہ صاف ہونے سے قبل اعتماد کے ووٹ کے حصول کا عمل ضروری ہے اور ایوان میں اس کے انعقاد کے بعد عام انتخابات کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے۔ 

واضح رہے کہ جرمن چانسلر نے ابتدائی طور پر اعتماد کے حصول کے لیے ووٹنگ 15 جنوری کو کرانے کی بات کہی تھی، تاہم اپوزیشن کے بڑھتے ہوئے دباؤکے سبب چانسلر اسے پہلے کرانے پر مجبور ہوئے۔

جرمنی کا سیاسی بحران: حکومت فوراﹰ اعتماد کا ووٹ حاصل کرے، اپوزیشن

'ایک گندا کھیل' کھیلا جا رہا تھا، شولس

چانسلر شولس نے اس خیال کی بھی سختی سے تردید کی کہ انہوں نے ہی تین جماعتوں پر مبنی اپنی حکومتی اتحاد کے ٹوٹنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔

شولس نے کہا، "میں نے اکسایا نہیں۔" انہوں نے مزید کہا کہ وہ سوشل ڈیموکریٹس (ایس پی ڈی) گرینز اور فری ڈیموکریٹس (ایف ڈی پی) کے تین جماعتی اتحاد کو ایک ساتھ رکھنے کے لیے آخر حد تک لڑتے رہے۔

جرمنی میں سیکسنی اور تھیورنگیا کے پارلیمانی الیکشن میں کانٹے دار مقابلہ

اولاف شولس نے کہا، "حقیقت تو یہ ہے کہ میں تعاون اور سمجھوتے کی خاطر بہت کچھ برداشت کرتا رہا اور ایک اچھا چہرہ پیش کرتا رہا، جبکہ بعض اوقات ایک بہت ہی گندا کھیل بھی کھیلا جا رہا تھا۔"

جرمن چانسلر شولس نے کہا کہ حکومتی اتحاد کو ایک ساتھ رکھنے میں ان کا بہت اہم کردار تھا، ورنہ اس کا شیرازہ کب کا بکھر چکا ہوتاتصویر: Carsten Koall/dpa/picture alliance

یہ سیاسی بحران اس وقت پیدا ہوا جب اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں پر شدید اختلافات کے سبب بدھ کی رات کو چانسلر نے فری ڈیموکریٹس کے وزیر خزانہ کرسٹیان لِنڈنر کو برطرف کر دیا تھا۔

اس کے بعد فری ڈیموکریٹس نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کیا اور اس طرح ان کی حکومت اقلیت میں آ گئی۔

جرمن چانسلر انتہائی دائیں بازو کی جماعت پر پابندی کے مخالف

کرسٹیان لِنڈنر کی برطرفی کے فیصلے کی وضاحت

شولس نے یہ بھی کہا کہ حکومتی اتحاد کو ایک ساتھ رکھنے میں ان کا بہت اہم کردار تھا۔

انہوں نے کہا، "تعاون اور سمجھوتے کے حصول کے لیے میری بار بار کی کوششوں کے بغیر، یہ حکومت اتنی دیر تک قائم نہ رہ سکتی۔ بلکہ تشکیل بھی نہ پاتی۔"

انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈنر کو برطرف کرنے کا ایک "واضح اور سیدھا" فیصلہ تھا، جس نے اعتماد کے ووٹ اور 2025 میں ممکنہ جلد انتخابات کے لیے راستہ ہموار کر دیا۔

اعتماد کے ووٹ کے بعد، جس میں شولس کی شکست کا امکان ہے، جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر کے پاس بنڈسٹاگ کو تحلیل کرنے کے لیے 21 دن کا وقت ہو گا اور پارلیمان کی تحلیل کے 60 دنوں کے اندر انتخابات کرائے جائیں گے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

وہ خوبیاں، جنہوں نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کوکامیاب بنایا

09:34

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں