جرمنی: ڈوئچے بان کا ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر کا اعتراف
6 جنوری 2022
جرمنی کی سب سے بڑی ریل کمپنی ڈوئچے بان نے اپنی ٹرینوں کی آمد و رفت میں تاخیر کا اعتراف کر لیا ہے۔ کمپنی کے مطابق ریلوے ٹریفک میں تاخیر کے کئی عوامل میں کورونا کی وبا، سیلاب اور اس ادارے کے ملازمین کی ہڑتال سرفہرست ہیں۔
اشتہار
تو اب معاملہ بہت حد تک اس کے الٹ ہے۔ اس جرمن ریل آپریٹر نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں یہ اعتراف بھی کیا کہ جرمنی میں ریل گاڑیوں کی طرف سے وقت کی پابندی کا مفروضہ مکمل طور پر سچ بھی نہیں ہے۔
ڈوئچے بان، جو کہ جرمنی کی قومی ریل کمپنی ہے، کے مطابق اس سال مختلف شہروں کے مابین چلنے والی ٹرینوں میں سے صرف 75.2 فیصد ہی وقت پر اپنی منزل کو پہنچیں جب کہ گزشتہ برس یہ شرح 82 فیصد تھی۔
2020ء میں اس کمپنی کی ٹرینوں نے وقت کی پابندی کا پچھلے 15 سال کا ریکارڈ توڑ دیا تھا۔ لیکن عام خیال یہ ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے تیز رفتار پھیلاؤ اور عوامی آمد و رفت کم ہو جانے کے باعث ہی تب ریل گاڑیوں کا پابندی وقت کا یہ ریکارڈ قائم ہو سکا تھا۔ 2020ء میں بہت سے جرمن کارکنوں نے وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے باعث 'ہوم آفس‘ یعنی گھروں سے کام کرنا شروع کر دیا تھا اور سفر سے زیادہ سے زیادہ اجتناب کیا جاتا تھا۔
تاخیر کے بڑے اسباب ہڑتالیں اور قدرتی آفات
ڈوئچے بان نے اپنے ایک بیان میں 2021ء میں عمومی تاخیر کے واقعات کا ذمے دار کئی مختلف عوامل کو ٹھہرایا ہے۔ ان میں جولائی میں ملک کے مغربی حصے میں آنے والے تباہ کن سیلاب بھی تھے، جو پٹڑیوں اور ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کے لیے تقریباﹰ ایک بلین یورو مالیت کے نقصانات کا سبب بنے تھے۔
اس کے علاوہ اس کمپنی کے ملازمین کی کام کے برے حالات کے خلاف ہڑتالوں نے بھی ادارے کے پابندی وقت کے نظام کو نقصان پہنچایا تھا۔
ڈی بی کے مطابق 2021ء میں مسلسل جاری رہنے والی اس صورتحال سے نہ صرف کئی ملین مسافروں کو شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑا بلکہ یوں مال بردار گاڑیوں کی آمد و رفت بھی متاثر ہوئی۔
جرمن ریل گاڑیوں کے بارے میں دس بنیادی حقائق
جرمنی کے ریلوے نظام کے بارے میں مقامی لوگ دس بنیادی معلومات کو ازبر کیے ہوئے ہیں۔ کئی دیگر ملکوں کی طرح اس نظام کی بنیاد بھی ٹکٹوں کے حصول، نشستوں کے تحفظ اور مختلف ریل گاڑیوں کی شناخت پر مبنی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG
اسٹیشن پر ہونے والے اعلانات
جرمنی کے ریلوے اسٹیشنوں پر ریل گاڑیوں کی آمد کے اعلانات کو کئی لوگ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ لاؤڈ اسپیکروں کے غیر معیاری ہونے کو قرار دیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو اعلان سمجھ میں نہیں آیا تو کوئی بات نہیں، ایک جرمن زبان کا ایک محاورہ ہے: ’مجھے تو صرف ٹرین اسٹیشن ہی سمجھ میں آیا‘ جس کا مطلب ہے کہ ’مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا‘۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مختلف قسم کی ٹرینوں کی پہچان
جرمن اسکولوں کے بچے بھی ٹرینوں کی قسام سے واقف ہوتے ہیں۔ ایک انٹرسٹی ایکسپریس ہے، دوسری انٹر سٹی اور تیسری ریجنل ایکسپریس ہے۔ ان کے علاوہ چھوٹے شہروں کے درمیان چلنے والے ریل گاڑیاں بھی ہیں۔ انٹرسٹی ایکسپریس تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے۔ انٹرسٹی ایکسپریس اور انٹرسٹی ریل گاڑیاں سفید اور سرخ رنگوں کی حامل ہوتی ہیں۔ ریجنل ایکسپریس اور لوکل ٹرینوں کا رنگ عام طور پر سرخ ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
ہر ریل گاڑی بروقت نہیں پہنچتی
جرمن ریل گاڑیاں کبھی بروقت منزل پر پہنچنے کے حوالے سے جانی جاتی تھیں لیکن اس تاثر میں بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے۔ اب مسافر عموماً ریل گاڑیوں کے منزل پر تاخیر سے پہنچنے کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ پھر بھی جرمن ریل گاڑیوں کے ادارے ڈوئچے بان کے مطابق سن 2018 میں پچھتر فیصد انٹرسٹی ریل گاڑیاں پانچ منٹ تک کی تاخیر سے اپنی منزل پر پہنچی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Tschauner
ٹکٹ خریدنا بہت ضروری ہے
جرمنی میں ریل گاڑی میں سفر کرنے کے حوالے سے عام لوگ یہ احساس رکھتے ہیں کہ پہلے ٹکٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ انٹرسٹی ریل گاڑیوں میں سوار ہونے کے بعد ٹکٹ حاصل کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر گاڑیوں پر بغیر ٹکٹ سفر کرنے پر جرمانے کا قوی امکان موجود ہوتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/P. Castagnola
گروپ میں اکھٹے سفر کریں، پیسے بچائیں
پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے لیے علاقائی ریل گاڑیوں پر مختلف قسم کی تفریحی پیکج دستیاب ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ایک ٹکٹ پر دو افراد بھی سفر کر سکتے ہیں۔ اس طرح گروپ میں سفر کرنے سے پیسے بچانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
بائیسکل اور جرمن ریل گاڑیاں
انٹر سٹی ایکسپریس ٹرین پر طے کر کے بند کی جانے والی بائیسکل اگر مقررہ مقام پر رکھی جائے تو درست، بصورت دیگر سفر جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دیگر ریل گاڑیوں میں بائیسکلوں کے لیے مخصوص بوگیاں ہوتی ہیں۔ سفر کے دوران سائیکل کے لیے بھی اضافی ٹکٹ ضروری ہے۔ جرمنی میں موسم گرما میں سائیکلنگ ایک دلچسپ مشغلہ ہے لہذا سفر شروع کرنے سے قبل ضروری اقدامات پریشانی سے بچا سکتا ہے۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
’معذرت، یہ جگہ میری ہے!‘
ریل گاڑی کا ٹکٹ خریدنے پر نشست خودبخود تفویض نہیں ہو جاتی بلکہ ’سیٹ ریزرو‘ کرنے کے لیے اضافی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ عموماً لمبے سفر کے لیے نشستیں محفوظ کرانے کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ ہر سیٹ کے محفوظ ہونے کی اطلاع اُس کے اوپر نصب اسکرین پر دیکھی جا سکتی ہے۔ نشست ریزرو ہونے کی صورت میں، اُس پر اگر کوئی بیٹھ جائے تو سیٹ کے حامل مسافر کے لیے اُسے اٹھنا پڑتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/O. Lang
ریل گاڑی کے مخصوص بوگی کا مناسب جگہ پر انتظار
جرمن ریل گاڑیاں عموماً ہر اسٹیشن پر ایک مخصوص مقام پر کھڑی ہوتی ہیں اور اس طرح مسافروں کو اپنے ڈبے میں داخل ہونے کے لیے آگے پیچھے بھاگنا نہیں پڑتا۔ یہ ڈبہ نشست محفوظ کرانے پر مخصوص کیا جاتا ہے۔ ہر ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر یہ معلومات دستیاب ہوتی ہے کہ ریل گاڑی کے کس نمبر کا ڈبہ کس جگہ ہو گا۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
ریل گاڑی کے اندر شور مچانا مناسب نہیں
جرمن ریل گاڑیوں میں اپنی پسند کی نشست محفوظ کرائی جا سکتی ہے۔ کھڑکی کے ساتھ بیٹھنا چاہیں یا ڈبے کے اندرونی راستے کی جانب، اسی طرح ایسی سیٹیں بھی دستیاب ہوتی ہیں، جہاں خاموشی سے بیٹھنا لازمی ہوتا ہے۔ ایسی سیٹوں پر موبائل فون تک استعمال کرنے سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ ویسے ریل گاڑی کے کسی بھی ڈبے میں شور مچانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Schmidt
بچوں کے لیے بھی خصوصی سہولت
بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کے لیے بعض مخصوص نشستیں دستیاب ہوتی ہیں۔ انٹرسٹی ٹرین پر بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کو مخصوص ڈبے کی سہولت دستیاب ہوتی ہے لیکن عام طور پر اس میں زیادہ جگہ نہیں ہوتی۔ کسی بالغ شخص کے ساتھ سفر کرنے پر پندرہ برس تک کی عمر کے بچے بھی ڈوئچے بان کی ریل گاڑی پر بغیر کرائے کے سفر کر سکتے ہیں۔ خاندان کے لیے نشستوں کے تحفظ میں خاص رعایت دی جاتی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/O. Oliver Lang
10 تصاویر1 | 10
اس بارے میں پبلک ٹرانسپورٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت قومی ریلوے نظام میں دراصل بہت کم سرمایہ کاری کر رہی ہے اور اس کی زیادہ تر توجہ آٹوموبائل انڈسٹری پر مرکوز ہے۔ کئی دیگر ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی کے برعکس ڈوئچے بان اب چونکہ صرف ایک ریاستی ادارہ نہیں بلکہ بیک وقت جزوی طور پر سرکاری کے ساتھ ساتھ ایک نجی ادارہ بھی ہے، اس لیے اپنی صفوں میں کسی بھی خامی کا الزام کسی دوسرے سرکاری محکمے کے سر ڈال دینا بھی ایک عام روایت ہے۔
وفاقی حکومت اگرچہ یہ اعلان کر چکی ہے کہ وہ ڈوئچے بان کو ایک بار پھر کئی بلین یورو کا امدادی پیکج دے گی، تاہم اس کمپنی نے کہا ہے کہ وہ مزید ایک بار اپنے کرایوں میں اضافہ کر دے گی۔
برلن اور میونخ کے درمیان تیز رفتار ٹرین لائن کا افتتاح
پچیس سال کی مسلسل محنت شاقہ اور اربوں یورو کی لاگت سے آخری ’ جرمن یونیٹی ٹرانسمیشن پراجیکٹ‘ بالآخر مکمل ہو گیا ہے۔ جرمنی کے شہروں میونخ اور برلن کے درمیان ہائی سپیڈ ریلوے لائن کھول دی گئی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn/Foto: Detlev Wecke
ایک عظیم الشان منصوبہ
پچیس سال پہلے آغاز ہوئے میونخ برلن ٹرین لائن منصوبے کو بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ مثال کے طور پر یہ کہا گیا کہ یہ منصوبہ ٹیکس ادا کرنے والوں کی آمدنی ضائع کرنے کے مترادف ہے۔ بہرحال اب ’ وی ڈی ای 8‘ نامی یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچ چکا ہے اور دس دسمبر سے اس ٹرین کے ذریعے سفر کا وقت دو گھنٹےکم ہو کر چار گھنٹے کے لگ بھگ ہو گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/J. Woitas
مسافروں کے لیے پر کشش
ڈوئچے بان کی کوشش ہے کہ ٹرین کے سفر کو مسافروں کے لیے بجٹ ایئر لائنوں اور بسوں کے مقابلے میں زیادہ سے زیادہ پر کشش بنایا جائے۔ فی الحال اس روٹ پر ٹرین ٹرانسپورٹ کا شیئر بیس فیصد ہے جسے ڈوئچے بان اسے پچاس فیصد تک بڑھانا چاہتی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/Frank Barteld
پُل اور سرنگیں
میونخ اور برلن کے درمین نئے ٹرین روٹ کے لیے قریب ریل کے لیے تین سو جبکہ سڑکوں پر 170 پُل تعمیر کیے گئے۔ اس ریلوے ٹریک پر چلنے والی ٹرینیں سرنگوں سے 300 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schutt
چند مزید جھلکیاں
اس ریلوے ٹریک پر دن میں تین مرتبہ انٹر سٹی ایکسپریس ٹرینیں دونوں سمتوں میں چلتی ہیں اور دونوں شہروں کے درمیان فاصلہ چار گھنٹے سے بھی کم وقت میں طے کر لیتی ہیں۔ ریگولر انٹر سٹی ایکسپریس ٹرینیں یہ فاصلہ ساڑھے چار گھنٹے میں طے کرتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مہنگے ٹکٹ
ریلوے ٹریک کی تعمیر پر آئی لاگت کو کسی نہ کسی شکل میں وصول کیا جائے گا۔ تیز رفتار ٹرینوں میں مسافروں کے لیے دلچسپی پیدا کرنا ایک حکمت عملی ہے اور ٹکٹ کی قیمتیں بڑھانا دوسری۔ ڈوئچے بان کے تخمینے کے مطابق میونخ اور برلن کے ایک ٹرپ کے لیے مسافروں کو فی کس 150 یورو خرچ کرنے ہوں گے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
لاکھوں یورو ماحول کے لیے بھی
ماحول کے لیے جرمنی کے وفاقی ادارے نے ریلوے ٹریک کی تعمیر سے ماحول پر پڑنے والے منفی اثرات پر تنقید کی ہے تاہم ڈوئچے بان کا دعوی ہے کہ اُس نے چار ہزار ہیکٹر رقبے پر دوبارہ کاشت کی ہے اور چھ لاکھ درخت لگائے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
زمین کے نیچے چلنے والی مال بردار ٹرینیں
نیورمبرگ مال برادر سرگرمیوں کا بڑا مرکز ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیورمبرگ اور فیُورتھ کا درمیانی روٹ جرمنی کا مصروف ترین ٹرین ٹریک ہے۔ اب تیرہ کلو میٹر طویل کارگو ٹرین ٹریک نے اس مشکل کو خاصا آسان بنا دیا ہے۔
تصویر: DB AG
جہاز کے بجائے ٹرین کا سفر
اب ڈوئچے بان کے سامنے بڑا چیلنج لوگوں کو اس پر آمادہ کرنا ہے کہ وہ بسوں اور فضائی سفر کے بجائے ٹرینوں کا انتخاب کریں۔ اگر ٹرینیں اپنے نظام الاوقات کی پابندی کریں تو یہ کام کچھ ایسا مشکل بھی نہیں۔
تصویر: Deutsche Bahn/Foto: Detlev Wecke
8 تصاویر1 | 8
اس کی وجہ یہ ہے کہ جرمنی میں ہر سال ریلوے اور مقامی پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ معمول کی بات سمجھی جاتی ہے کیونکہ بہت مضبوط ٹریڈ یونین نظام کے باعث ٹرانسپورٹ کے شعبے کے کارکنوں کی تنخواہوں میں بھی ہر سال اضافہ کرنا پڑتا ہے۔