جرمنی ڈیجیٹل میدان میں پیچھے کیوں رہ گیا؟
10 اکتوبر 2019ورلڈ اکنامک فورم کی طرف سے معاشی طور پر مضبوط اور ترقی یافتہ ملکوں کے جائزے میں کہا گیا کہ جرمنی آج بھی جدت کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے اور اُس کا معاشی نظام مستحکم ہے۔ لیکن جرمنی میں انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک کا شعبہ معیشت کی سب سے بڑی کمزوری کے طور پر سامنے آیا ہے۔
فورم کی رپورٹ کے مطابق جرمنی میں فائبر آپٹک براڈبینڈ انٹرنیٹ کی سہولت ابھی بھی بہت کم لوگوں کو میسر ہے، جس کی وجہ سے انفارمیشن اور کمیونیکیشن ٹیکنالوجی اپنانے میں یورپ کی یہ سب سے طاقتور معیشت کئی ملکوں سے پیچھے رہ گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کی بڑی وجہ جرمنی میں بیوروکریسی کا پیچیدہ نظام ہے، جو نئے منصوبوں میں تاخیر اور رکاوٹ کا سبب ہے۔
نتیجہ یہ کہ عالمی اقصادی فورم کی اقتصادی مسابقت کے حوالے سے جاری کردہ تازہ فہرست میں جرمنی چار درجے کم ہو کر ساتویں نمبر پر آ گیا ہے، جبکہ امریکا کی جگہ سنگاپور سرفہرست آگیا ہے۔ گزشتہ برس جرمنی اقتصادی مقابلے کی اہلیت میں تیسرے نمبر پر تھا۔ نئی فہرست میں ہانگ کانگ، ہالینڈ، سوئٹزرلینڈ اور جاپان اب جرمنی سے آگے ہیں۔
جرمنی کو ڈیجیٹل سُپر ہائی وے پر لانے کے لیے پچھلے سال حکومت نے ڈھائی ارب یورو مختص کیے۔ ڈیجیٹل کونسل کے نام سے ایک آزاد ادارے کا قیام عمل میں لایا گیا، جس کا کام ملک کے ڈیجیٹل مستقبل کے بارے میں حکومت کی رہنمائی کرنا ہے۔
ساتھ ہی حکومت نے ملک کی سب سے بڑی ٹیلی کام کمپنی ڈوئچے ٹیلی کام کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ ملک میں تیز انٹرنیٹ مہیا کرنے کے لیے نئی لائنیں بچھائے تاکہ سن دو ہزار بیس تک یہ نظام ملک کے ساٹھ لاکھ گھروں سے بڑھا کر ڈیڑھ کروڑ گھروں تک پہنچایا جائے۔
ش ج / اب ا (ڈی پی اے، اے پی)