1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

جرمنی کا بجٹ بحران، وائس چانسلر کا دورہ دُبئی منسوخ

4 دسمبر 2023

جرمنی کے وائس چانسلر اور وفاقی وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک نے دبئی جاری اقوام متحدہ کی کلائمٹ سمٹ میں شرکت کے لیے اپنا دورہ منسوخ کر دیا۔ اس کی وجہ جرمنی کو لاحق بجٹ کا بحران بتائی جا رہی ہے۔

Deutschland, Berlin | Olaf Scholz, Robert Habeck und ChristianLindner
تصویر: Markus Schreiber/AP/picture alliance

جرمنی کے وفاقی وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک نے دبئی میں جاری عالمی ماحولیاتی کانفرنس میں شرکت کے لیے اپنا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔ اس کی وجہ وفاقی حکومت کے بجٹ بحران کے سلسلے میں فوری طور پر مشاورت بتائی گئی ہے۔

جرمنی  کی وفاقی وزارت اقتصادی امور کے مطابق، چانسلر اولاف شولس نے گرین پارٹی کے سیاست دان، وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک سے دبئی کے دورے کو ملتوی کرنے کا کہا تھا کیونکہ 2024ء کے بجٹ کے بارے میں بات چیت کو آگے بڑھانے کے لیے ہابیک کی برلن میں موجودگی ضروری ہے۔ یہ اقدام اس ماہ کے شروع میں ایک تاریخی عدالتی فیصلے کے بعد کیا گیا ہے۔ تین ہفتے قبل وفاقی آئینی عدالت نے بجٹ کے کچھ حصے کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

برلن میں اتوار کی شام وزارت اقتصادیات کی ایک خاتون ترجمان نے کہا کہ 2024 ء کے لیے بجٹ کے سلسلے میں بات چیت میں پیش رفت، کے لیے ہابیک کی برلن میں موجودگی ضروری ہے۔ خاتون ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ چانسلر اولاف شولس کے مشورے اور درخواست پر وزیر اقتصادیات نے اپنا دُبئی کا دورہ منسوخ کیا۔

وزیر اقتصادیات و موسمیات رابرٹ ہابیک اس وقت بجٹ بحران کی وجہ سے شدید دباؤ میں ہیںتصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

ہابیک جرمنی کے  وائس چانسلر اور وفاقی وزیر اقتصادیات ہونے کے علاوہ  موسمیاتی امور کے وزیر بھی ہیں۔ اسی وجہ سے انہوں نے منگل کو دبئی میں COP28 موسمیاتی کانفرنس میں شرکت کرنا تھی۔

کساد بازادی جرمن معیشت کو بھی متاثر کر رہی ہے!

03:41

This browser does not support the video element.

جرمنی کی آئینی عدالت کے ایک حالیہ فیصلے نے ان منصوبوں کو ختم کرنے کی بات کی جس کے تحت کورونا وائرس کی وبا کے دوران کلائمٹ پراجیکٹس کے لیے وصول کیے گئے 60 بلین یورو کے قرض کو دوبارہ مختص کیا جانا تھا۔ اس فیصلے کے  اثرات یقیناً دیگر خصوصی فنڈز پر بھی مرتب ہوں گے۔ ان حالات کے اثرات چانسلر شولس کی سہ جماعتی مخلوط حکومت پر ایک بڑے 'بجٹ بحران‘ کی صورت میں پڑ رہے ہیں۔ 

برلن میں اس وقت بنیادی طور پر مذاکرت جرمن  چانسلر اولاف شولس، وزیر اقتصادیات و موسمیات رابرٹ ہابیک اور وزیر خزانہ کرسٹیان لنڈنر کے مابین ہو رہے ہیں۔ موجودہ جرمن حکومتی اتحاد اگر  سال کے اختتام سے قبل 2024ء کا بجٹ منظور کرنا چاہتی ہے تو اُسے اگلے چند روز کے اندر کسی معاہدے پر پہنچنا ہوگا۔ 

دبئی میں COP28 موسمیاتی کانفرنس میں دنیا بھر کے 200 سے زائد ممالک کے مندوبین شریک ہیںتصویر: Peter Dejong/AP/dpa/picture alliance

اس سلسلے میں بُدھ کو ہونے والے کابینہ اجلاس میں اصولی طور پر ایک سیاسی معاہدہ طے پا جانا چاہیے تاکہ پارلیمانی عمل کے لیے مناسب وقت باقی رہ سکے۔ جرمن وزیر اقتصادیات ہابیک نے اتوار کی شام  اے آر ڈی ٹیلی وژن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مذاکرات میں پیش رفت کے آثار دیکھ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''میں بہت پر امید ہوں کہ ہم ایک معاہدے تک پہنچنے کے راستے پر ہیں۔‘‘

ہابیک سے جب پوچھا گیا کہ کیا اس کا مطلب ہے کہ انہیں یقین نہیں تھا کہ حکومتی اتحاد کا کوئی اتفاق ہو سکے گا اور وہ  ایک معاہدے پر پہنچے گا؟جرمن  وزیر کا کہنا تھا، ''میں تمام فریقین کی طرف سے تو بات نہیں کر سکتا لیکن مجھے یقین ہے کہ ہم اچھی پیشرفت کر رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو مشکل ہے اور اسے دیکھا جا سکتا ہے۔‘‘

ک م/ا ب ا (ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں