جرمنی کا دہرا نظام تعلیم دیگر ملکوں میں مقبول کیوں ہے؟
صائمہ حیدر اجیت نرنجن
6 اپریل 2018
جرمن معیشت دنیا بھر میں فروخت کی جانے والی اپنی مختلف مصنوعات کے بَل پر مستحکم ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم جرمنی کی تازہ ترین برآمد یعنی دہرے تعلیمی نظام کا جائزہ لیتے ہیں اور جانتے ہیں کہ اس کامیابی کے پیچھے کیا راز پوشیدہ ہے۔
اشتہار
شارلٹ فلاکے پاور پلانٹ جنریٹرز کے تکنیکی ڈیزائن بناتی ہیں۔ فلاکے جرمن صنعتی ادارے سیمینز میں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ شارلٹ فلاکے نے پیشہ وارانہ پروگرام میں شمولیت اختیار کرنے سے سے قبل ایک سال یونیورسٹی میں بھی تعلیم حاصل کی ہے۔ فلاکے کا کہنا ہے،’’ وہاں کتابی تعلیم بہت تھی اور میں زیادہ سے زیادہ پریکٹس کرنا چاہتی تھی۔‘‘
فلاکے ہی نہیں بلکہ پچاس فیصد جرمن شہری دہرے تربیتی اور تعلیمی پروگراموں میں شمولیت اختیار کرتے ہیں۔ وہ 326 پیشہ وارانہ ذرائع معاش میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتے ہیں۔ ان پیشوں میں ڈائمنڈ کٹر، ایئر کرافٹ مکینکس اور چمنیوں کی صفائی کے کام بھی شامل ہیں۔
یہی وہ نظام ہے جو بڑے پیمانے پر جرمنی کو اپنی مصنوعات بر آمد کرنے میں ایندھن کا کام کرتا ہے۔ جرمنی سے باہر بھی اس نظام کو نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے حل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
تھیوری اور مشن
ووکیشنل تعلیم و تربیت کے لیے بین الاقوامی تعاون کے جرمن دفتر کے سربراہ رالف ہرمن کا کہنا ہے،’’ ایسے پروگراموں کا بنیادی آئیڈیا دہری تعلیم دینا ہے۔ یعنی اسکول میں حاصل کردہ تعلیم کی تربیتی بنیادوں پر مشق۔‘‘
دیگر تربیت حاصل کرنے والے افراد کی طرح فالکے بھی کالج میں ریاضی اور زبان جیسی بنیادی مہارتیں سیکھتی ہے اور ساتھ ہی اپنے پیشے میں کام آنے والا نصاب بھی پڑھتی ہے۔
باقی ماندہ وقت وہ زیادہ تر دفتر میں بیٹھ کر مصنوعات ڈیزائن کرنے میں صرف کرتی ہے۔
دونوں طرح کی تعلیم میں توازن کا مطلب یہ ہوا کہ اب فالکے صنعتی معیارات کے مطابق ڈیزائن بنا سکتی ہے اور اپنے غیر ملکی گاہکوں سے انگلش میں بات چیت بھی کر سکتی ہیں۔
ووکیشنل ٹریننگ میں دیگر ممالک کی دلچسپی
پیشہ وارانہ فنی تربیت کے پروگرام دیگر ممالک میں بھی کرائے جاتے ہیں لیکن کہیں بھی ایسے پروگراموں کو وہ مقبولیت حاصل نہیں ہوئی جیسی جرمنی میں ہوئی ہے۔ جرمنی میں زیادہ تر طالب علم یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے بجائے ووکیشنل پروگرام میں جانا چاہتے ہیں۔ اگرچہ ان میں سے بیشتر یونیورسٹی میں داخلہ لینے کے اہل بھی ہوتے ہیں۔
کچھ ممالک جو مختلف پیشوں کے تناظر میں اپنے نصاب کو تشکیل دینا چاہتے ہیں، وہ دہرے جرمن نظام کے ماڈل سے سیکھنا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی اور مشیر ایوانکا ٹرمپ نے بھی اسی ماڈل کے تحت دہرے تعلیمی نظام کو امریکا میں رائج کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
بلیو کارڈ: پیشہ ور افراد کے لیے یورپ کا دروازہ
بلیو کارڈ جرمنی اور یورپ میں قیام کا وہ اجازت نامہ ہے، جس کے تحت یورپی یونین سے باہر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر ملکیوں کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں ملازمت اور رہائش کی اجازت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/chromorange
غیر ملکیوں کا آسان انضمام
بلیو کارڈ اسکیم کو 2012ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ بلیو کارڈ لینے والے کے لیے یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کے مواقع کھل جاتے ہیں۔ اس کے لیے یورپی یونین کے باہر کا کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔ کسی جرمن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طالب علم بھی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 18 ماہ تک جرمنی میں رہ کر کام کی تلاش کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پورے یورپی یونین میں کہیں بھی
بلیو كارڈ کے حامل فرد کو ڈنمارک، آئر لینڈ اور برطانیہ کو چھوڑ کر یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس شخص نے یورپ سے باہر کسی ملک میں کالج کی تعلیم مکمل کی ہو اور اس کے پاس جرمنی کی کسی کمپنی کی طرف سے سالانہ کم از کم 48,400 یورو تنخواہ کی ملازمت کا كنٹریکٹ موجود ہو۔ ڈاکٹرز اور انجینئرز کے لیے سالانہ 37,725 یورو تنخواہ کا کنٹریکٹ بھی قابل قبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder
خاص شعبوں میں زیادہ امکانات
جرمنی کے کئی علاقوں میں کچھ شعبوں کے ماہرین کی کافی کمی ہے جیسے کہ مكینیكل انجینئرز، ڈاکٹرز اور نرسز وغیرہ۔ اس کے علاوہ کئی شعبوں میں ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ یعنی تحقیق و ترقی کا کام کرنے والوں کی بھی کمی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2020ء تک جرمنی میں قریب دو لاکھ چالیس ہزار انجینئرز کی ضرورت ہوگی۔ ان علاقوں میں تربیت یافتہ لوگوں کو بلیوكارڈ ملنا زیادہ آسان ہے۔
تصویر: Sergey Nivens - Fotolia.com
بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات
جرمن حکومت نے بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ویب پورٹل بنا رکھا ہے http://www.make-it-in-germany.com ۔ یہاں آپ جرمنی سے متعلق تمام موضوعات پر معلومات مل سکتی ہیں۔
تصویر: make-it-in-germany.com
خاندان کی رہائش بھی ساتھ
صرف 2014ء میں ہی تقریباﹰ 12,000 لوگوں کو بلیو کارڈ دیا گیا۔ بلیو کارڈ ہولڈر اپنے کنبے کو بھی جرمنی لا سکتا ہے۔ اس کے لیے اُس کے اہلِ خانہ کی جرمن زبان سے واقفیت ہونے کی شرط بھی نہیں ہوتی۔ بلیو کارڈ ہولڈرز کے پارٹنر کو بھی کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے ۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Frank Leonhardt
سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے بھی بلیو کارڈ کا مطالبہ
روزگار کی وفاقی جرمن ایجنسی نے اب مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی پناہ کے متلاشی ایسے افراد کو بھی بلیو کارڈ کی سہولت دی جائے، جو اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل ہوں اور مخصوص شعبوں میں مہارت رکھتے ہوں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تشہیری مہم کی ضرورت
بعض جرمن ماہرین اس بات کے قائل ہیں کہ بلیو کارڈ کو دیگر ممالک میں متعارف کرانے کے لیے ایک جارحانہ تشہیری مہم کی بھی ضرورت ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی 1250 سے زائد کمپنیوں نے کھلے عام یہ کہہ رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔