ایک جرمن ماحول دوست ادارے نے جرمنی کی ایک توانائی کمپنی کے سربراہ کو طنزاً رواں برس کا ’ڈائنوسار‘ قرار دیا ہے۔ اُن کو یہ خطاب ایک جنگلاتی علاقہ صاف کرنے کے اصرار پر دیا گیا ہے۔
اشتہار
جرمن انرجی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر رالف مارٹن شمٹس کو ایک ماحول دوست ادارے نے سن 2018 کے لیے ’ڈائنوسار‘ قرار دیا گیا ہے۔ طنزاً دیے گئے اس ایوارڈ کی وجہ شمٹس کی جانب سے کوئلے کی ایک کان سے کوئلہ نکالنے مقدار بڑھانے اور اس مقصد کے لیے ایک وسیع جنگلاتی علاقہ صاف کرنے کے موقف پر ڈٹے رہنا ہے۔
یہ ایواڈ فطرت کو محفوظ رکھنے کی مہم چلانے والی غیرسرکاری تنظیم این اے بی یو (NABU) نے دیا ہے۔ اس غیر سرکاری تنظیم کا کہنا ہے کہ رالف مارٹن شمٹس نے جنگل صاف کرنے کے حوالے سے اپنے اختیار کو استعمال کرنے کی کوشش ہے اور اس باعث وہ اس ’اعزاز‘ کے حقدار قرار دیے گئے ہیں۔ اس جنگلاتی علاقے کو صاف کرنے کا تنازعہ ابھی حل نہیں ہوا ہے۔
ماحول دوست تنظیم کے مطابق انرجی کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اس پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ جرمنی کے چوتھے بڑے شہر کولون کے مغرب میں واقع ایک وسیع جنگلاتی علاقے کو صاف کر دینا چاہیے۔ این اے بی یو کے سربراہ اولاف چمپکے نے اپنے بیان میں کہا کہ انرجی کمپنی آر ڈبلیو ای کے سربراہ موجودہ دور میں ’انڈسٹری ڈائنوسار‘ کی طرح ہیں اور انہیں موجودہ دور کے تقاضوں کو تسلیم کرنے کی ضرورت ہے۔
چمپکے کے مطابق دنیا بھر میں ماحولیات کی کانفرنسوں میں جرمنی کا نیشنل کول کمیشن فطرت و ماحول کو محفوظ رکھنے کی بات کرتا ہے جبکہ رالف مارٹن شمٹس اس کی مخالف سمت میں جانےکی کوشش میں ہیں۔ ماحول دوست تنظیم کے سربراہ کا مزید کہنا ہے کہ انرجی پیدا کرنے والے ادارے کے سربراہ فطری ماحول کو محفوظ رکھنے کی پالیسیوں سے انحراف کرنے کی کوشش میں ہیں اور ہمباخ جنگل کی کٹائی چاہتے ہیں۔
اولاف چمپکے کا مزید کہنا ہے کہ جنگل کاٹنے کی ضد کرنا زمین کے گرم ہوتے فضائی ماحول کے تناظر میں یقینی طور پر ایک حیران کن عمل ہے۔ انرجی کمپنی کے پلان کے خلاف رواں برس ستمبر اور اکتوبر میں شدید مظاہروں کے ساتھ ساتھ ماحول دوستوں کی طرف سے جنگل کاٹنے کے خلاف ہمباخ کی جنگلاتی حدود کے باہر دھرنا بھی دیا گیا۔
این اے بی یو کے سربراہ کے مطابق سال کا ’ڈائنوسار‘ قرار دینے کا عمل سخت تھا اور ججوں کو فردِ واحد کے انتخاب میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بہت سارے امیدوار تھے۔ انرجی تنظیم آر ڈبلیو ای کے دو سابقہ سربراہان کو بھی اِس طنزیہ ایوارڈ کا حقدار قرار دیا جا چکا ہے۔ اِس تنظیم نے اس سالانہ ایوارڈ کی بنیاد سن 1993 میں رکھی تھی اور اس کا مقصد ماحولیات کے تحفظ کی سرگرمیوں کو فروغ اور تقویت دینا ہے۔
دنیا بھر کے جنگلات کا تصویری البم
جنگلات سے متعلق یہ تصاویر بنیادی طور پر جنگلات کے تحفظ کی مہم کا حصہ ہے۔ زمین کا ایکو سسٹم خطرات کا شکار ہے اور اس تناظر میں معلوماتی ویب سائٹ بھی دیکھی جا سکتی ہے۔ ویب ساسٹ کا ایڈرس ہے:www.dw.com/learning-environment
ایتھوپیا کا مقدس درخت
جنوب مغربی ایتھوپیا کے شیکا جنگلات کافی وسیع علاقے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ اسی جنگل میں تصویر والا درخت مقدس تصور کیا جاتا ہے۔ ان تصاویر کی بہترین ریزولیوشن دیکھنے کے لیے اوپر دیے گئے ویب ایڈرس پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
محفوظ جنگلات
انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں جنگلات کافی حد تک محفوظ ہیں اور یہ لائق تحسین عمل ہے۔
بارانی جنگلات اور کارآمد لکڑی
کولمبیا کے بارانی جنگلات میں ایسی لکڑی کی بہتات ہے جو کمرشل استعمال میں آتی ہے۔ یہ لکڑی کئی ممالک برآمد کی جاتی ہے۔
لکڑی کا ریشہ اور ٹوائلٹ پیپر
کئی ممالک میں لکڑی کے اندرونی گودے کو اتنا ابالا جاتا ہے کہ وہ انتہائی نرم ہو جائے اور اس نٓرم ہونے والے فائبر سے ٹوائلٹ پیپر کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے۔
تنزانیہ کا کیکر والا جنگل
افریقی ملک تنزانیہ کے شمال میں واقع سیرینگیتی نیشنل پارک تقریباً تیس ہزار کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس میں کانٹے دار کیکر یا ببول کے درختوں کی بہتات ہے۔
دلدلی پانی میں شجرکاری
تھائی لینڈ میں خاص طور پر سدابہار دلدلی جھاڑیوں کو افزائش دینے کے لیے ایک نرسری قائم کی گئی ہے۔
ملے جلے جنگلات
جرمنی میں ملے جلے جنگلات پائے جاتے ہیں۔ ان میں سدا بہار درختوں کے ساتھ ایسے درختوں کی بھی بہتات ہے جو بارش میں افزائش پاتے ہیں اور بعض کے خزاں میں پتے بھی گر جاتے ہیں۔
بانس کا استعمال
ویتنامی جنگلوں میں بانس کے درخت کثرت سے ملتے ہیں۔ بانس کی لکڑی اور گودے کا کثرت سے استعمال بھی ویتنامی معاشرت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ان سے سر پر رکھنے والے ہیٹ سے لے کر فرنیچر تک بنایا جاتا ہے۔
مڈغاسکر کا موٹے تنے والا درخت
مڈغاسکر بحر ہند کی ایک بڑی جزیرہ نما ریاست ہے۔ اس جزیرے کے جنگلاتی علاقوں میں پایا جانے والا موٹے تنے کا حامل باؤبابس نامی درخت بہت اہم ہے۔ یہ درخت برس ہا برس زندہ رہتا ہے۔
کاغذ اور کریون
کاغذ کی تیاری میں جہاں درخت کا استعمال کیا جاتا ہے وہاں اب ان سے کریون رنگ بھی تیار کیے جاتے ہیں۔
پہاڑی جنگل کی کٹائی زراعت کے لیے
افریقی ملک روانڈا کے بعض پہاڑی جنگلات کی اتران میں واقع چھوٹے چھوٹے جنگلات کے حصوں کو کاٹ کر زراعت کے لیے قابل کاشت بنایا گیا ہے۔
بارانی جنگل کا خاص حیاتیاتی ماحول
انڈونیشیا کے بارانی جنگل خاص طور پر بندروں کی ایک ناپید ہوتی نسل اورنگ یوٹان کا ماحولیاتی گھر تصور کیا جاتا ہے۔ ملائیشیا کے بارانی جنگل بھی اس بندروں کی قسم کا خاص ماحول ہے۔
ملائیشیا میں پام آئل کے درختوں کی شجرکاری
پام آئل کی طلب میں وسعت پیدا ہونے سے ملائیشیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں اس پودے کی شجرکاری زور پکڑ چکی ہے۔
دلدلی جنگل
افریقی ملک جمہوریہ کانگو کے اینگیری علاقے میں دریائے کانگو اور دریائے ابانگی کے سنگم کے پہلو میں پھیلے دلدلی جنگلات جنگلی حیات کا ایک بڑا علاقہ خیال کیا جاتا ہے۔
اخروٹ کی لگڑی جلانے کے استعمال میں
وسطی ایشیائی ریاست کرغیزستان کے جلال آباد ریجن کے پہاڑوں پر جنگلاتی اخروٹ وسیع علاقے پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کی لکڑی اور چھال مقامی آبادی جلانے کے ليے استعمال کرتی ہے۔
شجرکاری
ایک اور افریقی ملک کینیا میں جنگلات کے پھیلاؤ کی مہم کے حوالے سے شجرکاری مہم کو عوامی سطح پر خاص تقویت حاصل ہو چکی ہے۔
امیزون کے مقامی باشندے
لاطینی امریکی ملک پیرو میں بھی امیزون کا جنگلاتی علاقہ ہے۔ یہ بارانی جنگلات کی قسم ہے۔ ان جنگلوں میں مقامی باشندے برس ہا برس سے آباد ہیں۔
سینڈوج اسپریڈ
ڈارک چاکلیٹ کا اسپریڈ بڑے اور چھوٹے ناشتے میں ڈبل روٹی کے سلائس پر لگا کر بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ اِس اسپریڈ کا بنیادی جزو پام آئل خیال کیا جاتا ہے۔
تازہ کاغذ
فائبر پیپر کی تیاری میں بعض درختوں کا گودا ایک خاص کیمیائی طریقے کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔