جرمن پولیس کے مطابق برلن کے نواح میں پوٹس ڈام شہر کی ایک کرسمس مارکیٹ کے قریب ایک مشتبہ تھیلے میں دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے۔ گزشتہ برس برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ کو دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اشتہار
جرمن شہر پوٹس ڈام میں ایک کرسمس مارکیٹ کے قریب ایک مشتبہ بیگ کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد سکیورٹی حکام نے اس کے اردگرد کا علاقہ خالی کرا لیا تھا۔ بعد ازاں وفاقی جرمن ریاست برانڈنبرگ کی پولیس کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ اس مشتبہ بیگ میں دھماکا خیز مواد ملا ہے۔
برانڈنبرگ پولیس کی جانب سے مائکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ ایک پیغام میں کہا گیا، ’’بیگ میں دھماکا خیز مواد ملنے کی تصدیق ہو گئی ہے۔ شہر کے وسط میں اس علاقے کو خالی رکھا جا رہا ہے۔ براہ مہربانی لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے کیے جانے والے ہمارے اعلانات پر توجہ دیں۔‘‘
پوٹس ڈام کے ایک مقامی اخبار کی رپورٹوں کے مطابق یہ مشتبہ پیکج کرسمس مارکیٹ کے قریب واقع ایک میڈیکل اسٹور کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ مقامی میڈیا کے مطابق پوسٹ کے ذریعے بھیجے گئے اس پیکٹ کا سائز تقریباﹰ چالیس ضرب بیس انچ تھا۔ پولیس کا یہ بھی بتایا ہے کہ خصوصی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے اس دھماکا خیز ڈیوائس کو ناکارہ بنا دیا ہے۔
جرمنی میں ہائی الرٹ
گزشتہ برس برلن کی ایک کرسمس مارکیٹ میں ٹرک سے کیے گئے ایک دہشت گردانہ حملے میں بارہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ حملہ جرمنی میں پناہ کے ایک مسترد درخواست گزار نے کیا تھا۔ انیس عامری نامی اس حملہ آور کا تعلق تیونس سے تھا۔
اس واقعے کے بعد سے جرمنی میں ہائی الرٹ تھا اور گزشتہ ہفتے ملک میں کرسمس مارکیٹ کے آغاز کے ساتھ سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ کرسمس مارکیٹوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے کنکریٹ کے بیریئر نصب کیے گئے ہیں اور کئی جگہوں پر پولیس نے ان بلاکس کو کسی تحفے کی طرح ’گفٹ پیپر‘ میں پیک کر رکھا ہے۔
جرمنی میں دہشت گردی کے منصوبے، جو ناکام بنا دیے گئے
گزشتہ اٹھارہ ماہ سے جرمن پولیس نے دہشت گردی کے متعدد منصوبے ناکام بنا دیے ہیں، جو بظاہر جہادیوں کی طرف سے بنائے گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn
لائپزگ، اکتوبر سن دو ہزار سولہ
جرمن شہر لائپزگ کی پولیس نے بائیس سالہ شامی مہاجر جابر البکر کو دو دن کی تلاش کے بعد گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر الزام تھا کہ وہ برلن کے ہوائی اڈے کو نشانہ بنانا چاہتا تھا۔ اس مشتبہ جہادی کے گھر سے دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔ تاہم گرفتاری کے دو دن بعد ہی اس نے دوران حراست خودکشی کر لی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Willnow
آنسباخ، جولائی سن دو ہزار سولہ
جولائی میں پناہ کے متلاشی ایک شامی مہاجر نے آنسباخ میں ہونے والے ایک میوزک کنسرٹ میں حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ اگرچہ اسے کنسرٹ کے مقام پر جانے سے روک دیا گیا تھا تاہم اس نے قریب ہی خودکش حملہ کر دیا تھا، جس میں پندرہ افراد زخمی ہو گئے تھے۔ اس کارروائی میں وہ خود بھی مارا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/D. Karmann
وُرسبُرگ، جولائی سن دو ہزار سولہ
اکتوبر میں ہی جرمن شہر وُرسبُرگ میں ایک سترہ سالہ مہاجر نے خنجر اور کلہاڑی سے حملہ کرتے ہوئے ایک ٹرین میں چار سیاحوں کو شدید زخمی کر دیا تھا۔ پولیس کی جوابی کارروائی میں یہ حملہ آور بھی ہلاک ہو گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Hildenbrand
ڈوسلڈورف، مئی سن دو ہزار سولہ
مئی میں جرمن پولیس نے تین مختلف صوبوں میں چھاپے مارتے ہوئے داعش کے تین مستبہ شدت پسندوں کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان میں سے دو جہادی ڈوسلڈوف میں خود کش حملہ کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Hitij
ایسن، اپریل سن دو ہزار سولہ
رواں برس اپریل میں جرمن شہر ایسن میں تین مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک سکھ ٹیمپل پر بم حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kusch
ہینوور، فروری سن دو ہزار سولہ
جرمنی کے شمالی شہر میں پولیس نے مراکشی نژاد جرمن صافیہ ایس پر الزام عائد کیا تھا کہ اس نے پولیس کے ایک اہلکار پر چاقو سے حملہ کرتے ہوئے اسے زخمی کر دیا تھا۔ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس سولہ سالہ لڑکی نے دراصل داعش کے ممبران کی طرف سے دباؤ کے نتیجے میں یہ کارروائی کی تھی۔
تصویر: Polizei
برلن، فروری دو ہزار سولہ
جرمن بھر میں مختلف چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تھا، جن پر الزام تھا کہ وہ برلن میں دہشت گردانہ کارروائی کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ ان مشتبہ افراد کو تعلق الجزائر سے تھا اور ان پر شبہ تھا کہ وہ داعش کے رکن ہیں۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اوبراُرزل، اپریل سن دو ہزار پندرہ
گزشتہ برس فروری میں فرینکفرٹ میں ایک سائیکل ریس کو منسوخ کر دیا گیا تھا کیونکہ پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ اس دوران شدت پسند حملہ کر سکتے ہیں۔ تب پولیس نے ایک ترک نژاد جرمن اور اس کی اہلیہ کو گرفتار کیا تھا، جن کے گھر سےبم بنانے والا دھماکا خیز مواد برآمد ہوا تھا۔