جرمنی کورونا لاک ڈاؤن میں ایک بار پھر توسیع کی جانب
21 مارچ 2021
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ملک میں جزوی لاک ڈاؤن میں تو سیع کر کے اسے اپریل تک نافذ رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔ یہ بات ایک حکومتی دستاویز کے حوالے سے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اتوار کو بتائی۔
اشتہار
اس مسودے پر چانسلر میرکل کل پیر کو تمام 16 وفاقی ریاستوں کے لیڈروں کے ساتھ صلاح و مشورہ کریں گی۔ جرمنی میں فی الوقت لاک ڈاؤن مارچ کے آخر تک کے لیے ہے تاہم گزشہ سات روز کے دوران یہاں فی ایک لاکھ کی آبادی میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی تعداد ایک سو تین ریکارڈ کی گئی۔ صحت عامہ کے جرمن اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں گزشتہ روز کورونا کی نئی انفیکشنز کی تعداد 13 ہزار 7 سو 33 رہی جبکہ کووڈ انیس کے مزید 99 مریض انتقال کر گئے۔
ان حالات کے پیش نظر جرمنی کے دوسرے سب سے بڑے شہر ہیمبرگ میں گزشتہ جمعے سے دوبارہ مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔ ہیمبرگ میں مسلسل چار روز تک یومیہ 100 سے زائد نئے کورونا کیسز رجسٹر ہونے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا۔
ادھرجرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر کولون کی انتظامیہ نے بھی محدود پابندیاں عائد کر دی ہیں کیونکہ کولون میں بھی روزانہ ریکارڈ ہونے والے نئے کورونا کیسز کی تعداد 100 سے متجاوز ہو چکی ہے۔ جرمنی میں گزشتہ برس دسمبر سے چلے آ رہے سخت لاک ڈاؤن میں 7 مارچ سے واضح نرمی کی گئی تھی۔ جرمن حکام نے جو حکمت عملی طے کی، اس کے مطابق قومی اور مقامی دونوں سطحوں پر لاک ڈاؤن میں سختی یا نرمی کا دار و مدار مسلسل سات روز تک فی ایک لاکھ کی آبادی میں کورونا وائرس کی نئی انفیکشنز کی تعداد فیصلہ کن ہوتی ہے۔
جرمنی کو اب کورونا وائرس کی وبا کی تیسری لہر کے خدشات کا بھی سامنا ہے اور یورپی اقتصادی مرکز کی حیثیت رکھنے والے اس ملک میں ویکسینیشن مہم کی سست روی عوام میں بے چینی اور عدم اعتماد کا باعث بن رہی ہے۔ ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے جرمنی میں مقامی حکومتوں کی نمائندہ دو تنظیموں نے اتوار کے روز کورونا لاک ڈاؤن ضوابط کے ضمن میں زیادہ لچکدار بینچ مارک کے اطلاق کا مطالبہ کیا۔
جرمن شہروں کے انتظامی اداروں کی ایسوسی ایشن کے صدر بُرکہارڈ یُنگ نے جرمن میڈیا کے فُنکے گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''مقامی سطح پرکورونا کی وبا سے متعلق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پالیسیوں کے بارے میں بڑے پیمانے پر عدم اطمینان پایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ حکومت عوامی حمایت کھوتی جا رہی ہے اور شہروں کے میئر بھی اس کی لپیٹ میں ہیں۔‘‘
بُرکہارڈ یُنگ نے مزید کہا، ''ہمیں ایک نیا کورونا انڈیکیٹر متعارف کرانا چاہیے، جو ویکسینیشن کی شرح، انتہائی نگہداشت کے یونٹوں پر طبی بوجھ اور اموات کے معاملات پر بھی نظر ڈالے۔‘‘
اسی طرح کی سوچ کا اظہار جرمنی کی ایسو سی ایشن آف ٹاؤنز اینڈ میونسپلٹیز نے بھی کیا ہے، جس کے چیف ایگزیکٹیو گیرڈ لانڈزبرگ نے اخبار 'دی ویلٹ ام زونٹاگ‘ کو بتایا کہ کورونا کے خلاف اقدامات کا اطلاق 'کورونا ہاٹ اسپاٹس‘ کی واضح طور پر شناخت کے ساتھ کیا جانا چاہیے۔
ک م / م م (ڈی پی اے، اے ایف پی)
موسم گرما کی چھٹیوں میں سیاحت کا کیا حال ہوگا؟
یورپ میں کورونا کے باعث لاک ڈاؤن نافذ ہے۔ ایسے میں گرمیوں کی چھٹیاں کیسے گزاری جائیں؟ اس پکچر گیلری میں جانیے 2021ء کے موسم گرما کی چھٹیوں کے لیے آپ کے پاس کیا آپشنز ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. Shkullaku
بکنگ منسوخ کرنے کی سہولت
کورونا ویکسین کی دستیابی عام ہونے تک یہ بات طے ہے کہ پہلے کی طرح سفر نہیں کیا جاسکے گا۔ لیکن گرمیوں کی تعطیلات کے لیے اسپین اور یونان جیسے مقبول ترین یورپی سیاحتی مقامات کی پہلے سے بکنگ جاری ہیں۔ اس کی ایک وجہ ٹریول آپریٹرز کی جانب سے سفری پابندیاں جاری ہونے کی صورت میں لوگوں کو مفت میں بکنگ منسوخ کرنے کی سہولت دینا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Arnold
لمبے سفر سے گُریز
جرمنی کی ٹریول ایسوسی ایشن کے مطابق اس بار میسحی تہوار ایسٹر کی تعطیلات کے دوران سیاحت کے رجحان میں کمی کا امکان ہے۔ تاہم مئی کے اواخر میں موسم گرما کے آغاز سے بکنگز کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ لیکن زیادہ تر جرمن سیاح بیرون ملک یا لمبے سفر کی بکنگ کرانے سے ہچکچا رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Zoonar/B. Hoyen
ساحل سمندر
قوی امکان ہے کہ اس سال گرمیوں میں زیادہ تر سیاح ساحل سمندر کا رُخ کریں گے۔ خیال ہے کہ عالمی وبا کے سبب بیچز پر بھی حفاظتی ضوابط کا خاص خیال رکھا جائے گا۔ اس وجہ سے بہت سے افراد ابھی اپنے سفر کے لیے حتمی بُکنگ نہیں کرا رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Zimmermann
قرنطینہ کے ساتھ سیاحت
بہت سارے لوگوں کے لیے ابھی یہ واضح نہیں کہ آیا اس سال موسم گرما میں بین الاقوامی سفر کرنے کی اجازت ہوگی بھی یا نہیں؟ اور اگر ہوگی تو کن شرائط پر؟ اس کا انحصار مختلف ملک میں کووڈ انیس کے مریضوں کی تعداد پر ہوگا۔ اسی طرح مقامی سطح پر ویکسین کی دستیابی اور سفر سے واپسی پر قرنطینہ سے متعلق قواعد کو بھی مدنظر رکھا جائے گا۔
ایک سروے کے مطابق سفری پابندیوں کے نتیجے میں اس مرتبہ موسم گرما کے دوران سیاحوں کی بڑی تعداد بین الاقوامی سفر کے بجائے اپنے ہی ملک میں سیاحتی مقامات پر تعطیلات گزارنے کو ترجیح دے گی۔ جرمنی میں تعطیلات گزارنے کے لیے تقریباﹰ ساٹھ فیصد گھر پہلے ہی بُک ہوچکے ہیں۔
تصویر: Colourbox
قدرت کے نزدیک
لندن، پیرس، برلن ہو یا نیویارک، دنیا بھر کے سیاح عام طور پر بڑے شہروں کی سیر کرنا چاہتے ہیں۔ لیکن عالمی وبا کے بعد سن 2020 کے موسم گرما میں پہاڑی اور دیہی علاقہ جات میں سیاحوں کی بڑی دلچسپی دیکھی گئی۔ یورپ میں اس سال موسم گرما میں کوشش کی جا رہی ہے کہ موسم گرما میں سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی تعداد محدود رکھی جائے۔
تصویر: NDR
ماحول دوست سیاحت
ہائکنگ، بائکنگ یا پھر کیمپنگ؟ آج کل ماحول سیاحت کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے، پھر چاہے آپ کی منزل کہیں بھی ہو۔ نوجوان سیاحوں کی بڑی تعداد عالیشان اور مہنگے ہوٹلوں میں قیام کے بجائے تعطیلات کے دوران رہائش کے لیے چھوٹے گھر اور کیمپنگ سائٹس کو ترجیح دے رہے ہیں۔