1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے فوج کی خدمات لینے پر غور

جاوید اختر، نئی دہلی
20 مارچ 2020

کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے طبی عملے کو پہلے ہی بڑے پیمانے پر تعینات کیا گيا ہے اور اب جرمن فوج اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اندرون ملک ایک طویل آپریشن کی تیار کر رہی ہے۔

Deutschland Zorn soll Wieker als Generalinspekteur nachfolgen
تصویر: imago/Becker&Bredel

  ایک ایسے وقت میں جب جرمنی میں حکام کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کی ہر ممکن کوشش میں لگے ہیں جرمن وزیر دفاع آنیگریٹ کرامپ کارین باؤر اس کی روک تھام کے لیے فوج کی خدمات حاصل کرنے کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہیں۔ جرمن وزیر دفاع نے ایک پریس کانفرنس میں کہا، ''ہر شخص کو معلوم ہونا چاہیے کہ وائرس کے خلاف یہ  لڑائی طویل ہے۔ اور بالآخر ہمیں اس کے لیے ان تمام صلاحیتوں کا سہارا لینا پڑے گا جو دستیاب ہیں اور اس میں فوج کے پر بھی ایک خاص ذمہ داری عائد ہوگی۔ مشکل وقت میں شہری آرمڈ فورسز پر بھی انحصار کرسکتے ہیں۔‘‘

موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے فوج کو پہلے ہی کئی مشن کے لیے تعینات کیا جا چکا ہے اور وہ اپنی سطح پر کام میں لگی ہے۔ چین میں پھنسے جرمن شہریوں کو واپس لانے کے لیے جہاں جرمن فضائیہ نے اپنے طیارے استعمال کیے ہیں، وہیں فوج قرنطینہ کی سہولیات مہیا کرنے میں کافی مدد کر رہی ہے۔ جرمنی کے پاس ہمہ وقت تیار ایک لاکھ اسّی ہزار فوجی ہیں جبکہ تقریباً سوا لاکھ ایسے رضاکار فوجی ہیں جن کی خدمات ضرورت پڑنے پر حاصل کی جاتی ہیں۔ لیکن جرمن فوج کے سربراہ ایبرہارڈ سورن کا کہنا ہے کہ ایسے تمام رضاکار فوجیوں کی سروسز حاصل کرنے سے قبل انہیں اپنے آجروں سے اجازت لینا ہوگی۔

جرمن فوج وقت پڑنے پر طبی امداد بھی مہیا کرتی ہے۔تصویر: picture-alliance/dpa/D.Bockwoldt

کرامپ کارین باؤر کا کہنا تھا کہ اس طرح کی بحرانی صورتحال میں فوجیوں سے ادویات، طبی ساز و سامان کی فراہمی، بنیادی ڈھانچے کے تحفظ جیسی خدمات  لی جاتے ہیں اور اگر ضرورت پڑے تو، امن و قانون میں مدد کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فوج کو اب تک ساز و سامن اور کیمپ میں بیڈز مہیا کرانے جیسے کاموں کے لیے حکام کی حانب سے پچاس کال موصول ہوئی ہیں۔

وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ سوا دو ہزار سے زیادہ رضاکار فوجی بھی امدادی کاموں میں شامل ہوچکے ہیں اور ایک ہزار مزید تعیناتی  کے لیے تیار ہیں جبکہ اٹھائیس ہزار ایسے فوجی اس میں شامل ہونے کی تیاری میں ہیں۔ انہوں نے اس بارے میں مزید کہا،''صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہمارے طبی عملے نے دور رس اقدامات کیے ہیں، اس میں طبی مراکز کے بیرکس میں علاج کے لیے تقریباً بارہ سو بالکل علحیدہ سہولیات کی فراہمی بھی شامل ہے۔‘‘   

  

2015 ء میں بحیرہ روم کے ذریعے یورپ آنے کی کوشش میں مہاجرین کی مدد جرمن فوج نے بھی کی۔تصویر: picture-alliance/dpa/Bundeswehr/A. Gottschalk

جرمن فوج کے پاس تقریبا تین ہزار ڈاکٹرز ہیں اور پانچ فوجی ہسپتال جس میں تن تنہا علاج کی سہولیات اور صلاحیتوں میں اضافہ کیا گيا ہے اور ایسے ہسپتالوں میں اس وقت تقریباً دو تہائی مریض عام شہری ہیں۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ فوج کو جرمنی میں اندرون ملک اسی وقت تعینات کیا جا سکتا ہے جب ہنگامی حالات کا نفاذ کیا گيا ہو، تو اس اعلان کا مقصد صرف یہ یہ ہے کہ حکومت کو اس بحران میں ایسے ماہرین کی ضرورت ہے جو حالات پر قابو پانے میں سویلین عملے کی مدد کر سکیں اور اور رضاکار فوجیوں کو اس طرح کی تربیت حاصل ہے جس کی حکام کو ضرورت ہے۔

جرمنی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد انتہائی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ایک ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں مصدقہ طور پر اس وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تقریباً دس ہزار ہو چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی میں اس وبا سے تقریباً ایک کروڑ افراد تک متاثر ہوسکتے ہیں۔

ج ا/ ک م/ ایجنسیاں

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں