1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمنی: کورونا وائرس کے خلاف مظاہروں سے سامیت دشمنی میں اضافہ

1 ستمبر 2020

برلن میں کورونا وائرس کے خلاف ہونے والے بڑے مظاہروں کے دوران بڑھتے ہوئے سامیت مخالف رجحان نے یہودی گروپوں اور پولیس دونوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

Deutschland Berlin Protest gegen Corona-Maßnahmen am 28.8.2020
تصویر: Reuters/C. Mang

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کاونسل نے کورونا وائر س کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کے خلاف مظاہروں کی وجہ سے سامیت دشمنی میں اضافہ کے تئیں متنبہ کیا ہے۔  ان مظاہروں کے دوران بعض مظاہرین انتہائی دائیں بازوکی علامتوں کا استعمال اور اپنا موازنہ ہولوکاسٹ کے متاثرین سے کررہے ہیں۔

سنٹرل کاونسل آف جیوز کے صدر جوسف شوسٹر نے جرمن روزنامے بلڈ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”گزشتہ کئی مہینے سے کورونا وائرس کی بحث میں، سامیت دشمنی رجحانات کے ساتھ سازشی نظریات کو جان بوجھ کر ہوا دی جارہی ہے۔"  شوسٹر کا کہنا تھا”مثال کے طور پر اگر روتھ شیلڈز کو اس وبا کے لیے مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے تویہ یہودیوں کو مورد الزام ٹھہرانے کے مترادف ہے۔“

انہوں نے مزید کہا، گوکہ اگست میں برلن میں مظاہروں میں حصہ لینے والے تمام لوگ سامیت دشمن یا نسل پرست نہیں تھے، لیکن 'وہ بہر حال ان لوگوں کے ساتھ قدم ملا کر چل رہے تھے۔‘

اگست میں برلن میں کورونا وائرس کے متعلق حکومت کے اقدامات کے خلاف دو بڑے مظاہرے ہوئے تھے جن میں ملک بھر سے لاکھوں لوگوں نے حصہ لیا تھا۔ یہ مظاہرے بڑی حد تک پرامن رہے لیکن ایک موڑ پر آکر سینکڑوں مظاہرین نے وہاں کھڑی رکاوٹ کو توڑ ڈالا اور جرمن وفاقی پارلیمان کی عمارت رائش اسٹاگ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

پولیس ٹریڈ یونین (جی ڈی پی) کا کہنا ہے کہ اس نے دیکھا ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی اقدامات کے خلاف مظاہرین کی شدت میں اضافہ ہورہا ہے۔

تصویر: Reuters/C. Mang

جی ڈی پی کے نائب چیئرمین زورگ ریڈک نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ”پہلے مظاہرے سے ہی دائیں بازو کے گروپ کورونا مخالف تحریک کو متاثر کررہے ہیں۔  دائیں بازو کے افراد ان میں شامل ہیں اور انہوں نے تحریک کو پوری طرح اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔"

بعض مظاہرین نے ایسی علامتوں اور پرچموں کا استعمال کیا جوانتہائی دائیں بازو کی سیاست سے وابستہ رہے ہیں۔ ان میں جنگ کے دوران استعمال ہونے والے شاہی پرچم سے لے کر مخصوص قسم کے لباس اور خود کو ہولوکاسٹ کے متاثرین سے موازنہ شامل ہے۔

ریڈک کا کہنا تھا”کوئی یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ یہ اب محض پیروکار ہیں۔ جو کوئی بھی اس تحریک کے ساتھ وابستہ ہے اسے اپنے آپ سے یہ سوال ضرور پوچھنا چاہیے کہ کیا وہ دائیں بازو کے انتہاپسندوں طاقتوں کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں اورکورونا وائرس کے متعلق اپنی تشویش کوانتہاپسندوں کے 'جمہوریت مخالف مقاصد‘ کے ساتھ جوڑنا چاہتے ہیں۔“

ج ا / ص ز  (اے ایف پی، ڈی پی اے)

یہودی خاندان پر سامیت مخالف حملہ، مسلمان خاتون نے بچا لیا

00:51

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں